Aasan Quran - Al-Qasas : 57
وَ قَالُوْۤا اِنْ نَّتَّبِعِ الْهُدٰى مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ اَرْضِنَا١ؕ اَوَ لَمْ نُمَكِّنْ لَّهُمْ حَرَمًا اٰمِنًا یُّجْبٰۤى اِلَیْهِ ثَمَرٰتُ كُلِّ شَیْءٍ رِّزْقًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَقَالُوْٓا : اور وہ کہتے ہیں اِنْ نَّتَّبِعِ : اگر ہم پیروی کریں الْهُدٰى : ہدایت مَعَكَ : تمہارے ساتھ نُتَخَطَّفْ : ہم اچک لیے جائیں گے مِنْ اَرْضِنَا : اپنی سرزمین سے اَوَ : کیا لَمْ نُمَكِّنْ : نہیں دیا ٹھکانہ ہم نے لَّهُمْ : انہیں حَرَمًا اٰمِنًا : حرمت والا مقام امن يُّجْبٰٓى : کھنچے چلے آتے ہیں اِلَيْهِ : اس کی طرف ثَمَرٰتُ : پھل كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے (قسم) رِّزْقًا : بطور رزق مِّنْ لَّدُنَّا : ہماری طرف سے وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ : اگر ہم آپ کے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں گے تو ہمیں اپنی زمین سے کوئی اچک کرلے جائے گا۔ (33) بھلا کیا ہم نے ان کو اس حرم میں جگہ نہیں دے رکھی جو اتنا پر امن ہے کہ ہر قسم کے پھل اس کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں، جو خاص ہماری طرف سے دیا ہوا رزق ہے ؟ لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے۔
33: بعض کافروں نے اسلام لانے میں یہ رکاوٹ ظاہر کی تھی کہ اسلام لانے کے بعد عرب کے لوگ ہماری عزت کرنا چھوڑ دیں گے اور ہمارے خلاف قتل و غارت گری کا بازار گرم کرکے ہمیں یہاں سے نکال باہر کریں گے، قرآن کریم نے اس کے تین جواب دئیے ہیں، پہلا جواب تو اسی آیت میں یہ دیا ہے کہ ہم نے ان کے کفر کے باوجود ان کو حدود حرم میں اتنا محفوظ بنایا ہوا ہے کہ سارے عرب میں قتل و غارت گری ہورہی ہے لیکن حرم والوں کو کوئی کچھ نہیں کہتا، بلکہ چاروں طرف سے ہر قسم کے پھل کھنچ کھنچ کر وہاں آتے ہیں اور حرم آنے والے کسی سامان پر کوئی ڈاکا نہیں ڈالتے، جب تمہارے کفر کے باوجود اللہ تعالیٰ نے تمہیں یہ حفاظت بخشی ہوئی ہے تو جب تم ایمان لے آؤگے تو کیا اس وقت اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت نہیں کرے گا، پھر آیت 58 میں دوسرا جواب یہ دیا گیا ہے کہ بربادی تو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے آتی ہے، چنانچہ تم سے پہلی جن قوموں نے کفر کی راہ اختیار کی، آخر کار وہی تباہ ہوئیں، نہ کہ وہ لوگ جو ایمان لے آئے تھے، پھر آیت نمبر 60 میں تیسرا جواب یہ دیا گیا ہے کہ اگر بالفرض اسلام لانے کے نتیجے میں تمہیں دنیا کے اندر کچھ تکلیفیں پہنچ بھی جائیں تو وہ آخرت کی تکلیفوں کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتیں۔ (توضیح القرآن)
Top