Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Qasas : 57
وَ قَالُوْۤا اِنْ نَّتَّبِعِ الْهُدٰى مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ اَرْضِنَا١ؕ اَوَ لَمْ نُمَكِّنْ لَّهُمْ حَرَمًا اٰمِنًا یُّجْبٰۤى اِلَیْهِ ثَمَرٰتُ كُلِّ شَیْءٍ رِّزْقًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَقَالُوْٓا
: اور وہ کہتے ہیں
اِنْ نَّتَّبِعِ
: اگر ہم پیروی کریں
الْهُدٰى
: ہدایت
مَعَكَ
: تمہارے ساتھ
نُتَخَطَّفْ
: ہم اچک لیے جائیں گے
مِنْ اَرْضِنَا
: اپنی سرزمین سے
اَوَ
: کیا
لَمْ نُمَكِّنْ
: نہیں دیا ٹھکانہ ہم نے
لَّهُمْ
: انہیں
حَرَمًا اٰمِنًا
: حرمت والا مقام امن
يُّجْبٰٓى
: کھنچے چلے آتے ہیں
اِلَيْهِ
: اس کی طرف
ثَمَرٰتُ
: پھل
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر شے (قسم)
رِّزْقًا
: بطور رزق
مِّنْ لَّدُنَّا
: ہماری طرف سے
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اَكْثَرَهُمْ
: ان میں اکثر
لَا يَعْلَمُوْنَ
: نہیں جانتے
اور کہا ( ان کفار و مشرکین نے) اگر ہم تابعداری کریں ہدایت کی آپ کے ساتھ تو اچک لیے جائیں گے ہم اپنی سر زمین سے (فرمایا) کیا ہم نے نہیں جگہ دی ان کو حرم میں بحالت امن کھینچی کر لائے جاتے ہیں اس کی طرف پھل ہر قسم کے یہ روزی ہے ہماری طرف سے ، لیکن اکثر ان میں سے سمجھ نہیں رکھتے
ربط آیات گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے کفار و مشرکین کو شکوہ بیان کیا تھا کہ وہ ہدایت کی عد م قبولیت کے لیے طرح طرح کے حیلوں بہانوں سے کام لیتے ہیں ، اور ساتھ اہل ایمان کو تسلی بھی دی کہ اہل کتاب میں سے ایمان لانے والوں کے لیے اللہ کے ہاں دوہرا اجر ہے۔ اب آج کی پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے ہدایت سے محروم رہنے والوں کے ایک حیلے بہانے کا ذکر کیا اور اس کا جواب بھی دیا ہے۔ مشرکین مکہ کا عذر لنگ ارشاد ہوتا ہے وقالو ان نتبع الھدی معک اور وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم آپ کے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں نتخطف من ارضنا تو ہم اچک لیے جائیں گے اپنی سر زمین سے ، یعنی اگر ہم نے ایمان قبول کرلیا تو ہمیں مخالفین سے اپنی جانوں اور مال کا خطرہ ہے ، وہ میں مار ڈالیں گے ، یہ قبول حق لے انکار کا محض ایک بہانہ تھا وگرنہ ایسی کوئی بات نہ تھی ۔ بعض مشرکین نے خود حضور ﷺ سے بھی عرض کیا کہ ہم جانتے ہیں کہ آپ بر حق ہیں مگر ہم ایمان لا کر سارے عرب کو اپنا دشمن بنا لینا چاہتے ۔ ظرف کے سارے قبائل ہم پر چڑھائی کردیں گے۔ اللہ نے جواباً فرمایا اولم نمکن لھم حرما ً امینا ً کیا ہم نے انہیں حرم مانوس کردیا … وہ موسم گرما اور سرما میں سفر کرتے تھے مگر انہیں …… فرمایا اللہ نے ان کے لیے آتے ہی مامون نہیں کردیے بلکہ اطعمھم من جوع وامنھم من خوف بلکہ انہیں بھوک کی حالت میں کھانا بھی کھلاتا ہے اور خوف سے مامون بھی رکھتا ہے۔ نزول قرآن کے زمانے میں سر زمین عرب میں امن وامان کی حالت اس قدرمخدوش تھی کہ آٹھ ماہ تک لوٹ مار کا بازار گرم رہتا کوئی شاہراہ محفوظ نہیں تھی ہر طرف ڈاکوئوں کی عملداری ہوتی ، جونہی کوئی قافلہ ہتھے چڑھ جاتا لوٹ لیا ہے ، مقابلہ ہونا ، قتل و غارت ہوتی اور اس طرح سال کا دو تہائی حصہ غیر محفوظ رہتا ۔ صرف چار حرمت والے مہینے ایسے تھے جن میں لوٹ مار اور لڑائی جھگڑا بند ہوتا تھا اور عام طور پر تجارتی قافلے انہی مہینوں میں سفر کرتے تھے ۔ اس کی تصدیق حضور ﷺ کی حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ یمن کے اطراف میں رہنے والے قبیلہ عبد القیس کے کچھ لوگ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں آپ تک پہنچنے میں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے راستے میں قبیلہ مضر ہے جس کا کافر حرمت والے مہینوں کے علاوہ ہمارے راستے میں ہمیشہ مزاحم ہوتے ہیں ، لہٰذا آپ ہمیں کوئی جامع مانع تعلیم ارشاد فرما دیں تا کہ ہم اس پر عمل کرتے رہیں اور بار بار آپ کی خدمت میں نہ آنا پڑے۔ اس تمام سر افراتفری کے باوجود مکہ کی سر زمین ایک ایساخطہ تھا جو سارا سال مامون رہتا تھا۔ بیت اللہ شریف کی حرمت کی وجہ سے لوگ سارے مکہ شریف کا احترام کرتے تھے اور یہاں کسی قسم کا جنگ و جدل یا لوٹ مار نہیں ہوتی تھی ۔ بیت اللہ شریف ہی کے حوالے سے پورا عرب اس کے متولیان قریش کا بھی احترام کرتے تھے ، ان کو پیر زادے مانتے ، ان کی عزت کرتے اور سارا سال یہ جہاں جانا چاہیں انہیں کوئی روک ٹوک نہیں ہوتی تھی حتیٰ کہ ان کے تجارتی قافلے بھی بحفاظت منزل مقصود تک پہنچ جاتے تھے۔ اس پس منظر میں اللہ تعالیٰ نے اہل مکہ کو جواب دیا ہے کہ تم کہتے ہو کہ اگر ایمان لے آئے تو عرب قبائل ہمیں کھا جائیں گے ۔ بھلا یہ تو بتائو کہ اب تمہاری حفاظت کون کرتا ہے جب کہ پورے عرب میں لوٹ ما ر کا بازار گرم ہوتا ہے ؟ فرمایا کیا ہم نے تمہیں امن والے حرم شریف میں جگہ نہیں دی ۔ جس خدا تعالیٰ نے اس وقت تمہاری حفاظت کا انتظام کر رکھا ہے کیا وہ ایمان لانے کے بعد تمہیں بےیارو مدد گار چھوڑے گا ؟ اللہ نے فرمایا تمہیں یاد نہیں کیف فعل ربک با صحب الفیل ( الفیل) اللہ نے ہاتھیوں والوں کے ساتھ کیسا سلوک کیا ۔ جو لوگ بیت اللہ کی حرمت کے درپے ہوئے تھے انہیں چھوٹے چھوٹے پرندوں کے ذریعے تباہ کردیا اور نہ صرف بیت اللہ کی حفاظت فرمائی بلکہ تمہارے اوپر بھی کوئی آنچ نہیں آنے دی ۔ تو اب تم کیسے کہتے ہو کہ محض ایمان لانے کی وہ سے مارے جائو گے۔ حرم میں ثمر آوری فرمایا یہ وہ حرم پاک ہے حی الیہ ثمرت کل شی رزقاً من لدنا کہ جس کی طرف ہر قسم کے پھل کھینچ کھینچ کر لائے جاتے ہیں مکہ کا علاقہ بالکل بےآب وگیاہ خشک پہاڑ ہے جہاں نہ کوئی درخت ہے نہ سبزہ ۔ بس چلچلاتی دھوپ اور سڑتے ہوئے پہاڑ ۔ اس طرح کے علاقے میں ہر قسم کے پھلوں کی فروانی محض تائید خداوندی سے ممکن ہے ، یہ دراصل حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعا کی قبولیت کا ثمرہ ہے ، جو انہوں نے حضرت ہاجرہ ؓ اور اسماعیل (علیہ السلام) کو اس مقام پر آباد کرتے ہوئے کی تھی وَارْزُقْہُمْ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّہُمْ یَشْکُرُوْنَ (ابراہیم : 73) پروردگار ! انہیں پھولوں سے روزی دے تا کہ تیرا شکر ادا کریں ۔ آپ نے یہ بھی دعا کی اے پروردگار ! اس گھر کو امن والا بنا دے۔ وارزق اھلہ من الثمرت من امن منھم باللہ (البقرہ : 62) یہاں کے رہنے والوں کو پھلوں کا رزق عطا فرما۔ جو ان میں سے ایمان لے آئیں ، اللہ نے فرمایا کہ البتہ کافروں کو بھی کچھ فائدہ پہنچائوں گا ۔ ثم اضطرہ الی عذاب النار ( البقرہ : 631 ) اور پھر گھسیٹ کر جہنم میں بھی داخل کر دوں گا ۔ بہر حال اللہ نے قریش مکہ کو یاد دلایا کہ اس نے پہلے ہی نہ صرف امن دے رکھا ہے بلکہ تمہاری ہی روز ی کا بندوبست بھی کمال درجے کا کردیا ہے اب ایمان کی عدم قبولیت کا تمہارا کوئی حیلہ بہانہ قابل قبول نہیں ہے۔ فرمایا ولکن اکثرھم لا یعلمون لیکن اکثر لوگ سمجھ نہیں رکھتے۔ وہ اپنی لا علمی اور بےسمجھی کی وجہ سے ہی بہانے تلاش کرتے ہیں ۔ فرمایا اگر تم کفر و شرک کو چھوڑ کر ایمان اور تقویٰ کا راستہ اختیار کرو گے تو اللہ پہلے سے کہیں بڑھ کر تمہاری حفاظت کرے گا ۔ کیونکہ اس کا فیصلہ ہے والعاقبۃ للمتین ( الاعراف : 831) اچھا انجام متقیوں کے لیے ہی مخصوص ہے۔ خوشحال اقوام کی ہلاکت اگلی آیت میں اللہ نے ناشکر گزاروں کو سزا دینے کا قانون بیان فرمایا ہے۔ وکم اھلکنا من قریۃ بطرت معیشتھا اور کتنی ہی بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا جو اپنی معیشت میں اترا گئی تھیں ۔ بطر کا معنی اکڑ اور تکبر ہوتا ہے ، مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ عیش و عشرت کی زندگی گزارنے کی وجہ سے غرور وتکبر میں مبتلا ہوچکے تھے ۔ وہ آسودہ زندگی کا شکریہ ادا کرنے کی بجائے اپنی گزران پر اترانے لگے تھے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں ہلاک کردیا اللہ نے مکہ والوں کو تنبیہ فرمائی ہے کہ دیکھو ! ہم نے بہت سی قوموں کو ہلاک کیا فتلک مسکنھم لم تسکن من بعدھم الا قلیلاً یہ ان ہلاک شدگان کی رہائی گاہیں ہیں جن میں ان کے بعد بہت کم ہی رہائش اختیار کی گئی ہے۔ سابقہ اقوام کے اکثر محلات کھنڈرات میں تبدیل ہوچکے ہیں ۔ قوم ثمود کے کھنڈرات آج تک موجود ہیں مگر وہاں کوئی رہائش نہیں ہے جب متنبی شاعر مصر گیا تو اس نے اہرام مصر کے بعض نمونے دیکھ کر کہا تھا۔ این الذی الھرمان من بنیانہ ما قومہ ما یومہ ما الصرع کہیں گے وہ لوا۔۔۔ جنہوں نے برابر بنائے تھے ۔ ان کی قوم کدھر گئی اور ان کے وہ تاریخی ایام کیا جائے ……… یہ لوگ اسی کو نگاہ میں لیکن ……تھے مگر دیکھو ! اللہ نے انہیں کس طرح ہلاک کیا ۔ کسی کو زلزلہ کے ذریعے تباہ کیا گیا کسی پر طوفان بھیجا گیا اور کسی پر چیخ مسلط کی گئی ۔ فرمایا وہ مغرور لوگ تو صفحہ ہستی سے مٹ گئے وکنا نحن نور ثین اب ہم ان کے وارث ہیں رہے نام اللہ کا۔ ہلاکت کے لیے تمام حجت اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے ہلاکت اقوام کی حکمت بھی بیان فرمائی ہے۔ وما نکان ربک مھلک القری حتی یبعث فی امھا رسولا ً تیتلوا علیھم ایتنا اور تیرا پروردگار بستیوں کو ہلاک نہیں کرتا جب تک کہ ان کی مرکزی بستیوں میں رسول نہ بھیج دے جو ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائیں ۔ تاریخ شاہد ہے کہ جب قوم لوط کو اللہ نے تباہ کیا تو ان کی مرکزی بستی سدوم میں لوط (علیہ السلام) کو بھیجا ۔ آپ نے سال ہا سال تک حق تبلیغ ادا کیا ، مگر قوم نہ مانی ، آخر تباہ ہوئی ۔ اسی طرح مدین ، وادی قری اور تبوک وغیرہ کی بستیوں میں اللہ نے صالح (علیہ السلام) کو بھیج کر لوگوں کو خبردار کیا ۔ بین کے متمدن علاقے میں ہود (علیہ السلام) کو بھیجا بہر حال اللہ نے ہر قوم کی مرکزی بستیوں میں اپنے پیغمبر یا ان کے نائبین بھیج کر حجت تمام کی اور پھر جب وہ راہ راست پر نہ آئے تو عذاب الٰہی نے ان کو پکڑ لیا ۔ سورة بنی اسرائیل میں فرمایا وَمَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلاً (آیت : 51) ہم کسی کو عذاب نہیں دیتے جب تک وہاں رسول نہ بھیج لیں اور اچھی طرح سے بات سمجھا نہ دیں ۔ اللہ نے بدر والوں کے متعلق بھی فرمایا لِّیَھْلِکَ مَنْ ھَلَکَ عَنْم بَیِّنَۃٍ وَّیَحْيٰ مَنْ حَیَّ عَنْم بَیِّنَۃٍ (الانفال : 24) بات پورے طریقے سے واضح ہوچکی ہے ۔ اب جس کو ہلاک ہونا ہے وہ کھلی دلیل کے ساتھ ہلاک ہو اور جسے زندہ رہنا ہے وہ کھلی دلیل کے ساتھ زندہ رہے۔ مطلب یہ کہ اللہ تعالیٰ کسی کو بلاوجہ ہلاک نہیں کرتا ۔ بلکہ ہلاک ہونے والی قوم خود اپنی کرتوتوں کا خمیازہ بھگتتی ہے ۔ فرمایا وما کنا مھل کی القریٰ الا واھلھا ظلمون ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا مگر یہ کہ اس کے باشندے ظالم لوگ تھے ۔ سورة ہود میں ہے ۔ وما کان ربک لیھلک القریٰ بظلم واھھا مصلحون ( آیت : 11) تیرا پروردگار کسی بستی کو ظلم کے ساتھ ہلاک نہیں کرتا جب کہ اس کے باشندے صدق پذیر ہوں ، صرف ظالموں کو ہی ہلاک کیا جاتا ہے۔ جن پرانی قوموں کی ہلاکت کا ذکر قرآن پاک یا تاریخ میں مذکور ہے۔ وہ ظالم لوگ تھے قوم عاد ، قوم ثمود ، قوم لوط ، قوم نوح ، قوم ابراہیم ، بابلی ، عراقی سب ناہنجار تھے ، جن کو خدا نے ہلاک کیا ۔ قریش مکہ نے بھی اپنے نبی کے ساتھ نہایت ظالمانہ سلوک کیا حتیٰ کہ انہیں ہجرت پر مجبور کردیا ۔ یہ سب مجرم اور سخت گناہ گار لوگ تھے جو ہلاک ہوئے ۔ اللہ نے ہلاکت اقوام کی یہ حکمت بھی بیان کردی ہے۔ دنیاوی متاع کی حیثت آگے ارشاد ہوتا ہے کہ جس دنیا کی خاطر تم ایمان کو قبول نہیں کرتے اس کی حیثیت تو یہ ہے کہ وما اوتیتم من شی فمت ع الحیوۃ الدنیا وزینتھا تمہیں جو چیزیں بھی دی گئی ہیں ۔ وہ دنیا میں فائدہ اٹھانے کا سامان اور اس کی زینت ہے ۔ اس مادی حیات کو ہر چیز عارضی ہے جس سے چند روز تک ہی فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے اور بالآخر اس کو ختم ہونا ہے۔ صاحب 1 ؎ تفسیر کثاف نے حضر ت عبد اللہ بن عبا س ؓ کا قول نقل کیا ہے۔ المومن یتزودوالمنافق یتزین ولاکفر یتمتع مومن آدمی دنیا میں صرف توشہ اختیار کرتا ہے ، منافق زیب وزینت میں مشغول ہوجاتا ہے اور کافر خوب فائدہ اٹھاتا ہے ظاہر ہے کہ اصل کردار تو مومن کا ہی ہے جو اس دنیا کو عارضی سمجھ کر صرف زادہ راہ پر ہی قناعت کرتا ہے اور دنیا کو جمع کرنے کی کوشش نہیں کرتا ۔ منافق اس دنیا کی رنگینوں میں الجھ کر رہ جاتا ہے اور کافر تو اول و آخر دنیا کو ہی سمجھ لیتا ہے۔ ایسے لوگوں کے متعلق اللہ نے فرمایا ویاکلون کما تا کر الانعام ( محمد : 21) پھر وہ جانوروں کی طرح کھانے لگتے ہیں ۔ ان کی زندگی کا 1 ؎۔ کشاف ص 524 ج 3 ( فیاض) مقصد ہی کھانا اور فائدہ اٹھانا ہوتا ہے مگر یہ چیزیں ان کی زندگی تک ہی محدود ہوتی ہیں ۔ جب موت آجاتی ہے تو آگے اندھیرا ہی اندھیرا ہوتا ہے اور وہ ہمیشہ کے لیے ناکام ہوجاتے ہیں۔ مومن اور منافق کی مثال شیخ عبد القادر جیلانی (رح) اپنی کتاب ’ ’ فتوح الغیب “ میں لکھتے ہیں المنافق لقاب والمومن وقاف یعنی منافق نگلنے والا ہوتا ہے اور مومن رکنے والا ہوتا ہے ، مطلب یہ ہے کہ منافق آدمی کے ہاتھ جو چیز آجائے ، وہ حلال حرام جائز و ناجائز کی تمیز کیے بغیر اس کو کھا لیتا ہے جب کہ مومن آدمی کھانے سے پہلے رک کر دیکھ لیتا ہے کہ خوردو نوش کی اشیاء کیا حیثیت ہے ، جب تک تسلی نہ ہو مومن آدمی ہاتھ نہیں بڑھاتا ۔ خود حضور ﷺ کا معمول یہ تھا کہ جب کوئی چیز پیش کی جاتی تو آپ دریافت کرتے کہ یہ کیا چیز ہے اور کہاں سے آئی ہے ؟ اگر ہدیہ ہوتا تو قبول فرما لیتے اور تناول فرماتے اور اگر صدقہ ہوتا تو کہتے کہ یہ ہمارے لیے روا نہیں ہے ، گویا مومن کی شان یہ ہے کہ وہ حلال و حرام میں امتیاز کرتا ہے مومن اس بات میں غور کرے گا کہ اس کی خوراک ، اس کا لباس ، اس کا مکان اور اس کے دیگر لوازمات جائز ذرائع سے حاصل ہوئے ہیں یا ناجائز ذرائع سے مومن ہر کام کرنے سے پہلے وقوف کرتا ہے ، غور و فکر ہے اور پھر عملی قدم اٹھاتا ہے۔ خیر وبقاء عبد اللہ فرمایا دنیاکا متاع تو اسی دنیا تک محدود ہے اور ختم ہوجانے والا ہے وما عند اللہ خیر وابقی اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے۔ وہ بہتر اور باقی رہنے والا ہے ، دنیا کے عارضی مال و متاع کے مقابلے میں اللہ کی طرف سے آخرت کے مقامات اور انعامات دیرپا میں جو کبھی ختم نہیں ہوں گے ۔ دنیا کی محفلیں ، یہاں کی رونقیں ، کھانے ، لباس ، عمارات ہر چیز فانی ہے ، لہٰذا انسان کو دنیا کی چیزوں میں دل نہیں لگاناچاہئے ، بلکہ محض ضرورت کے مطابق ان سے فائدہ اٹھاناچاہئے انسان کا آخری مقام اللہ کے پاس ہے ، اس کی فکر کرنی چاہئے فرمایا افلا تعقلون کیا تم عقل نہیں رکھتے ؟ دنیا و آخرت کا تقابل پیش کردیا ہے ۔ اب غور و فکر کر کے ان میں سے انتخاب کرنا تمہارا کام ہے ، دنیا کی زندگی پر مفتون ہو کر آخرت کو فراموش کردینا بد بختی کی علامت ہے۔
Top