Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 57
وَ قَالُوْۤا اِنْ نَّتَّبِعِ الْهُدٰى مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ اَرْضِنَا١ؕ اَوَ لَمْ نُمَكِّنْ لَّهُمْ حَرَمًا اٰمِنًا یُّجْبٰۤى اِلَیْهِ ثَمَرٰتُ كُلِّ شَیْءٍ رِّزْقًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَقَالُوْٓا : اور وہ کہتے ہیں اِنْ نَّتَّبِعِ : اگر ہم پیروی کریں الْهُدٰى : ہدایت مَعَكَ : تمہارے ساتھ نُتَخَطَّفْ : ہم اچک لیے جائیں گے مِنْ اَرْضِنَا : اپنی سرزمین سے اَوَ : کیا لَمْ نُمَكِّنْ : نہیں دیا ٹھکانہ ہم نے لَّهُمْ : انہیں حَرَمًا اٰمِنًا : حرمت والا مقام امن يُّجْبٰٓى : کھنچے چلے آتے ہیں اِلَيْهِ : اس کی طرف ثَمَرٰتُ : پھل كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے (قسم) رِّزْقًا : بطور رزق مِّنْ لَّدُنَّا : ہماری طرف سے وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم آپ کے ساتھ ہو کر ہدایت پر چلنے لگیں تو اپنی سرزمین سے مار کر نکال دیئے جائیں،75۔ کیا ہم نے ان کو امن وامان والے حرم میں جگہ نہیں دی جہاں ہر قسم کے پھل کھنچے چلے آتے ہیں ہمارے پاس سے بطور کھانے کے لیکن ان میں سے اکثر لوگ (اتنی بات بھی) نہیں جانتے،76۔
75۔ (جیسے اور بہت سے مسلمان مارے نکالے جاچکے ہیں) آپ کے بعض کمزور معاصرین کا ایک عذر اپنے ایمان نہ لانے سے متعلق یہ تھا۔ 76۔ یعنی اس پر غور نہیں کرتے۔ مطلب یہ ہوا کہ یہ لوگ ہماری قدرت اور رزاقی پر غور نہیں کرتے کہ کہاں تو انہیں ایسے ویران اور بہیڑسر زمین پر پیدا کیا اور پھر ایک دن کے لیے بھوکا نہ رکھا، رزق کی ہر قسم کی افراط بھی رکھی اور ان کے وطن کو حرم قرار دے کر کشت وخون تک سے اسے محفوظ کردیا۔ ایسے قادر ورزاق مطلق کے لیے مشکل کیا ہے جو اپنے ایمان والے بندوں، اپنے اطاعت شعار غلاموں کو اپنے افضال خاص سے مستفید اور تنگی وہلاکت سے برابر محفوظ رکھے ؟
Top