Aasan Quran - Al-Anfaal : 34
وَ مَا لَهُمْ اَلَّا یُعَذِّبَهُمُ اللّٰهُ وَ هُمْ یَصُدُّوْنَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ مَا كَانُوْۤا اَوْلِیَآءَهٗ١ؕ اِنْ اَوْلِیَآؤُهٗۤ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَمَا : اور کیا لَهُمْ : ان کے لیے (ان میں) اَلَّا : کہ نہ يُعَذِّبَهُمُ : انہیں عذاب دے اللّٰهُ : اللہ وَهُمْ : جبکہ وہ يَصُدُّوْنَ : روکتے ہیں عَنِ : سے الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام وَمَا : اور نہیں كَانُوْٓا : وہ ہیں اَوْلِيَآءَهٗ : اس کے متولی اِنْ : نہیں اَوْلِيَآؤُهٗٓ : اس کے متولی اِلَّا : مگر (صرف) الْمُتَّقُوْنَ : متقی (جمع) وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں سے اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور بھلا ان میں کیا خوبی ہے کہ اللہ ان کو عذاب نہ دے جبکہ وہ لوگوں کو مسجد حرام سے روکتے ہیں۔ (20) حالانکہ وہ اس کے متولی نہیں ہیں۔ متقی لوگوں کے سوا کسی قسم کے لوگ اس کے متولی نہیں ہوسکتے، لیکن ان میں سے اکثر لوگ (اس بات کو) نہیں جانتے۔
20: یعنی اگرچہ مذکورہ بالا دو وجہ سے ان پر دنیا میں کوئی عام عذاب تو نہیں آیا مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ لوگ عذاب کے مستحق نہیں ہیں، واقعہ یہ ہے کہ کفر وشرک کے علاوہ ان کی ایک خرابی یہ ہے کہ مسلمانوں کو مسجد حرام میں عبادت کرنے سے روکتے ہیں، جیسا کہ حضرت سعد بن معاذ ؓ کے واقعے میں پیچھے گزرچکا (دیکھئے اس سورت کا ابتدائی تعارف) لہذا جب آنحضرت ﷺ اور دوسرے صحابہ مکہ مکرمہ سے نکل جائیں گے تو ان پر جزوی عذاب آئے گا، جو بعد میں فتح مکہ کی صورت میں سامنے آیا اور پھر آخرت میں ان کو مکمل عذاب ہوگا۔
Top