Fi-Zilal-al-Quran - Al-Anfaal : 34
وَ مَا لَهُمْ اَلَّا یُعَذِّبَهُمُ اللّٰهُ وَ هُمْ یَصُدُّوْنَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ مَا كَانُوْۤا اَوْلِیَآءَهٗ١ؕ اِنْ اَوْلِیَآؤُهٗۤ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَمَا : اور کیا لَهُمْ : ان کے لیے (ان میں) اَلَّا : کہ نہ يُعَذِّبَهُمُ : انہیں عذاب دے اللّٰهُ : اللہ وَهُمْ : جبکہ وہ يَصُدُّوْنَ : روکتے ہیں عَنِ : سے الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام وَمَا : اور نہیں كَانُوْٓا : وہ ہیں اَوْلِيَآءَهٗ : اس کے متولی اِنْ : نہیں اَوْلِيَآؤُهٗٓ : اس کے متولی اِلَّا : مگر (صرف) الْمُتَّقُوْنَ : متقی (جمع) وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں سے اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
لیکن اب کیوں نہ وہ ان پر عذاب نازل کرے جب کہ وہ مسجد حرام کا راستہ روک رہے ہیں ، حالانکہ کوہ اس مسجد کے جائز متولی نہیں ہیں۔ اس کے جائز متولی تو صرف اہل تقوی ہی ہوسکتے ہیں ، مگر اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے
ان پر یہ عذاب اس لیے نہیں لیٹ ہورہا ہے جس کا وہ دعوی کرتے تھے کہ وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہیں یا وہ بیت اللہ کے متولی ہیں۔ یہ تو ان کا محض دعوی ہی دعوی تھا ، اس کی کوئی اساس نہ تھی۔ یہ لوگ در اصل اس گھر کے خادم اور متولی تھے ہی نہیں۔ یہ تو اس گھر کے دشمن تھے۔ انہوں نے زبردستی اس پر قبضہ کرلیا تھا۔ یہ کوئی ترکہ تو تھا نہیں جو آباؤ اجداد سے وراثت میں لیا جاتا۔ بیت اللہ کی تولیت کا حق تو اللہ کے متقی بندوں کا حق ہے۔ ان کا یہ دعوی کہ وہ حضرت ابراہیم کے وارث ہیں ، یہ بھی غلط ہے۔ اس لیے کہ سچائی کا تعلق خون اور نسب سے نہیں ہوتا۔ سچائی میں وراثت تو دین اور عقیدے کی وراثت ہوتی ہے۔ کہ دریں راہ فلان ابن فلاں چیزی نیست حضرت ابراہیم کے وارث تو اہل تقوی ہیں۔ حضرت ابراہیم نے اس گھر کو تعمیر کیا تاکہ لوگ اس کی زیارت کریں اور تم اس سے روکتے ہو اور تم نے اس کی تولیت کو بھی مستحق لوگوں سے چھین لیا ہے۔
Top