Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Anfaal : 34
وَ مَا لَهُمْ اَلَّا یُعَذِّبَهُمُ اللّٰهُ وَ هُمْ یَصُدُّوْنَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ مَا كَانُوْۤا اَوْلِیَآءَهٗ١ؕ اِنْ اَوْلِیَآؤُهٗۤ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَمَا
: اور کیا
لَهُمْ
: ان کے لیے (ان میں)
اَلَّا
: کہ نہ
يُعَذِّبَهُمُ
: انہیں عذاب دے
اللّٰهُ
: اللہ
وَهُمْ
: جبکہ وہ
يَصُدُّوْنَ
: روکتے ہیں
عَنِ
: سے
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام
وَمَا
: اور نہیں
كَانُوْٓا
: وہ ہیں
اَوْلِيَآءَهٗ
: اس کے متولی
اِنْ
: نہیں
اَوْلِيَآؤُهٗٓ
: اس کے متولی
اِلَّا
: مگر (صرف)
الْمُتَّقُوْنَ
: متقی (جمع)
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اَكْثَرَهُمْ
: ان میں سے اکثر
لَا يَعْلَمُوْنَ
: نہیں جانتے
اور (اب) ان کے لیے کون سی وجہ ہے کہ وہ انہیں عذاب نہ دے جب کہ وہ مسجد محترم (میں نماز پڑھنے) سے روکتے ہیں اور وہ اس مسجد کے متولی بھی نہیں۔ اس کے متولی تو صرف پرہیزگار ہیں۔ لیکن ان میں اکثر نہیں جانتے
وما لھم الایعذبھم اللہ وھم یصدون عن المسجد الحرام : اور ان کو کیا استحقاق ہے کہ اللہ ان کو (بالکل) عذاب نہ دے حالانکہ وہ مسجد حرام سے (مسلمانوں کو) روکتے ہیں۔ اس آیت کے تفسیری معنی میں علماء کے مختلف اقوال ہیں۔ محمد ابن اسحاق نے اس آیت کو سابق آیت کا تتمہ اور مشرکوں کے قول کا جزء قرار دیا ہے۔ مطلب اس طرح ہوگا کہ مشرک کہتے ہیں : اللہ ہم کو عذاب نہیں دے گا ‘ ہم تو اس سے استغفار کرتے ہیں۔ نبی کی موجودگی میں اس کی امت کو اللہ عذاب میں مبتلا نہیں کرے گا۔ اللہ نے ان کی جہالت اور فریب خوردگی اور خود اپنے لئے بددعا کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے بطور تردید فرمایا کہ یہ لوگ اگرچہ استغفار کرتے ہیں اور آپ بھی ان میں موجود ہیں لیکن یہ چیزیں عذاب سے مانع نہیں ہوسکتیں جب کہ یہ لوگ مسجد حرام (کعبہ) سے مسلمانوں کو روکتے ہیں۔ دوسرے اہل تفسیر کا خیال ہے کہ وَمَا کَان اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْ سے نیا کلام ہے ‘ سابق آیت سے وابستہ نہیں ہے۔ بخاری نے حضرت انس کی روایت سے لکھا ہے کہ ابوجہل نے کہا تھا : اَللّٰھُمَّ اَنْ کَانَ ھٰذَا ھُو الْحَقُّ مِنْ عِنْدِکَ فَاَمْطِرُ عَلَیْنَا حِجَارَۃً مِنَ السَّماءِ اَوِاءْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍاس پر اللہ نے اپنی طرف سے فرمایا : وَمَا کَان اللّٰہُ لِیُعَذِّبِھُمْ وَاَنْتَ فِیْھِمْ ۔ مؤخر الذکر تقدیر پر ضحاک اور ایک جماعت نے اور بروایت ابن جریر ‘ ابن ابزیٰ نے یہ مطلب بیان کیا کہ جب آپ ان میں موجود ہیں تو اللہ ان پر ہرگز عذاب نہیں بھیجے گا ‘ یعنی رسول اللہ ﷺ کا ان میں موجود ہونا عذاب ٹلنے اور بددعا قبول نہ ہونے کا سبب ہے۔ اللہ کا یہ ضابطہ نہیں کہ جب نبی موجود ہو تو قوم پر مکمل تباہ کن عذاب مسلط کردیا جائے جس سے ان کا استیصال ہوجائے ‘ خصوصاً ایسی حالت میں کہ آپ ان میں موجود ہیں اور آپ کو رحمت عالم بنا کر بھیجا گیا ہے۔ اس وقت لِیُعَذِّبَھُمْ میں لام نفی کی تاکید کیلئے ہوگا اور درپردہ اس بات پر تنبیہ ہوگی کہ جب نبی ان کو چھوڑ کر ہجرت کر جائیں گے ‘ اس وقت ان کو عذاب کا منتظر رہنا چاہئے۔ اہل تفسیر نے لکھا ہے کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب رسول اللہ ﷺ مکہ میں موجود تھے ‘ پھر ہجرت کر کے تشریف لے گئے اور کچھ (کمزور) مسلمان مکہ میں رہ گئے اور ہر وقت اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی کی خواستگاری کرنے میں مشغول رہے ‘ اس وقت اللہ نے آیت وَمَا کَان اللّٰہُ مُعَذِّبَھُمْ وَھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ نازل فرمائی۔ پھر جب یہ پسماندہ مسلمان بھی مکہ سے چلے گئے تو کافروں کو عذاب میں مبتلا کیا گیا اور مسلمانوں کو فتح مکہ کی اجازت دی گئی۔ یہی وہ عذاب الیم تھا جس کی دھمکی کافروں کو پہلے سے دی گئی تھی۔ مسلمانوں کی مکہ میں موجودگی اور استغفار کا مانع عذاب ہونا دوسری آیت میں بھی صراحت کے ساتھ مذکور ہے۔ فرمایا ہے : وَلَو لاَ رِجَالٌ مُّؤْمِنُوْنَ وَنِسَآءٌ مُّؤْمِنَاتٌ لَّمْ تَعْلَمُوْھُمْ ....... سے لَوْ تَزَیَّلُوْا لَعَذَّبْنَا الَّذِْیْنَ کَفَرُوْا مِنْھُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا تک۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : کسی بستی پر اللہ نے عذاب نازل نہیں کیا جب تک اپنے نبی اور مسلمانوں کو وہاں سے نکال کر مشیت کے مطابق جہاں چاہا ‘ پہنچا نہ دیا۔ (دیکھو ! ) اللہ نے فرمایا ہے : وَمَا کَان اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْ وَاَنْتَ فِیْھِمْ وَمَا کَان اللّٰہُ مُعَذِّبَھُمْ وَھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ ۔ پس مسلمان جب نکل گئے تو اللہ نے فرمایا : لہم ان لایعذبھم اللّٰہ یعنی مسلمانوں کے نکل جانے کے بعد عذاب نازل نہ کرنے کی کوئی وجہ باقی نہ رہی بلکہ عذاب نازل کرنے کا سبب محکم ہوگیا۔ لوگوں کو مسجد حرام سے انہوں نے روک دیا ‘ یعنی رسول اللہ ﷺ کو اور مسلمانوں کو ترک وطن پر مجبور کردیا چناچہ بدر کے دن اللہ نے ان پر عذاب نازل کردیا۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری نے فرمایا : (اے مسلمانو ! ) تمہارے اندر اللہ کے دنیوی عذاب سے محفوظ رہنے کے دو سبب ہیں : رسول اللہ ﷺ کی موجودگی اور تمہارا استغفار کرتے رہنا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : وَمَا کَان اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْ وَاَنْتَ فِیْھِمْ- وَمَا کَان اللّٰہُ مُعَذِّبَھُمْ وَھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ ۔ رسول اللہ ﷺ تو (دنیا سے) تشریف لے گئے اور استغفار (کا سلسلہ) روز قیامت تک تمہارے اندر باقی رہے گا (اسلئے دنیوی عمومی عذاب تم پر نہیں آئے گا) ۔ ترمذی نے حضرت ابو موسیٰ اشعری کی روایت سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ نے میری امت کیلئے عذاب سے محفوظ رہنے کی دو آیات مجھ پر نازل فرمائیں۔ فرمایا : وَمَا کَان اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْ وَاَنْتَ فِیْھِمْ- وَمَا کَان اللّٰہُ مُعَذِّبَھُمْ وَھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ ۔ میں جب (دنیا سے) چلا جاؤں گا تو استغفار (کے سلسلہ) کو ان کے اندر قیامت تک کیلئے چھوڑجاؤں گا۔ ترمذی نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے (یعنی یہ حضرت ابو موسیٰ کا قول ہوسکتا ہے ‘ اس کو رسول اللہ ﷺ کا قول قرار دینا ضعیف ہے) ۔ بعض علماء کا قول ہے کہ ھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ سے مراد یہ ہے کہ مشرک استغفار کرتے ہیں (یعنی ھم ضمیر مشرکوں کی طرف راجع ہے) چناچہ ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس کا بیان نقل کیا ہے کہ مشرک کعبہ کا طواف کرتے تھے اور طواف کرتے میں کہتے جاتے تھے : غفرانک غفرانک (ہم تیری مغفرت کے طلب گار ہیں ( اس پر اللہ نے آیت وَمَا کَان اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْالخ نازل فرمائی۔ ابن جریر نے یزید بن رومان کی روایت سے لکھا ہے کہ قریش کے لوگوں میں سے بعض نے بعض سے کہا : محمد (تنہا) اللہ کی تعظیم کرتے ہیں۔ اے اللہ ! اگر یہ حق ہے تو ہم پر پتھر برسا۔ کہنے کو تو انہوں نے یہ بات کہہ دی لیکن جب شام ہوئی تو کہے پر پشیمان ہوئے اور دعا کی : غفرانک اللّٰھم۔ اس پر اللہ نے فرمایا : وَمَا کَان اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْ سے لایعلمون تک۔ قتادہ اور سدی نے کہا : آیت مَا کَان اللّٰہُ مُعَذِّبَھُمْ وَھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ مشرک استغفار کرلیتے تو اللہ ان کو عذاب نہ دیتا لیکن انہوں نے استغفار نہیں کیا کیونکہ اگر گناہ کا اقرار کر کے معافی کے طلب گار ہوجاتے تو مؤمن ہوجاتے ........ اسی کی مثل آیت مَا کَانَ رَبُّکَ لِیُھْلکَ الْقُرٰی بِظُلْمِ وَّاَھْلُھَا مصلحون ہے (یعنی اس میں بھی نفی تقدیری ہے) مطلب یہ کہ ظالم بستیوں والے اگر مصلح ہوتے تو اللہ ان کو ہلاک نہ کرتا (لیکن وہ اصلاح پسند نہ تھے اگر مصلح ہوتے تو ظلم نہ کرتے ‘ عادل ہوجاتے) ۔ بعض کا قول ہے کہ اس کلام میں اللہ نے اسلام ‘ مصاحبت رسول اور استغفار کی لوگوں کو دعوت دی ہے اور دعوت دینا اصل مقصد ہے۔ جیسے کوئی شخص دوسرے سے کہے کہ تو میری اطاعت کرے گا تو میں تجھے سزا نہیں دوں گا۔ اس کا مقصد بھی ترغیب اطاعت ہے۔ مجاہد اور عکرمہ نے یَسْتَغْفِرُوْنَ کی تفسیر یسلمون کے لفظ سے کی ہے ‘ یعنی اگر وہ مسلمان ہوجاتے تو ان پر عذاب نہ آتا۔ دالبی نے حضرت ابن عباس کا ایک قول نقل کیا ہے کہ ہم یستغفرون کا مقصد یہ ہے کہ (چونکہ) اللہ کی طرف سے یہ امر پہلے ہی طے کردیا گیا ہے کہ ان میں سے کچھ لوگ مسلمان ہوجائیں گے اور استغفار کریں گے جیسے ابو سفیان بن حرب ‘ صفوان بن امیہ ‘ عکرمہ بن ابی جہل ‘ سہیل بن عمر ‘ حکیم بن حزام وغیرہ (اسلئے عذاب عمومی نازل نہیں ہوا ‘ اگر ان میں سے بعض کا مسلمان ہوجانا تقدیر الٰہی میں نہ ہوتا تو عذاب آجاتا) عبدالوہاب نے مجاہد کا قول نقل کیا ہے کہ ھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ کا مطلب یہ ہے کہ ان کی پشت سے ایسی نسل پیدا ہوگی جو استغفار کرے گی۔ بعض علماء کا قول ہے کہ مَا کَان اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْ میں عذاب سے مراد ہے بالکل تباہ و برباد کردینے والا (عذاب استیصال) اور مَا لَھُمْ اَنْ لاَ یُعَذِّبِھُمُ اللّٰہُ میں عذاب سے مراد ہے عذاب قتل۔ بعض کے نزدیک نفی عذاب سے مراد ہے عذاب استیصال دنیا میں نہ ہونا اور وقوع عذاب سے مراد ہے عذاب آخرت۔ وما کانوا اولیاء ہط اور وہ مسجد حرام کے متولی (ہونے کے قابل) نہیں تھے۔ حسن کا قول ہے کہ مشرک کہتے تھے : ہم کعبہ کے متولی (حقدار) ہیں ‘ جس کو چاہیں اندر آنے سے روک دیں گے اور جس کو چاہیں گے اندر آنے دیں گے۔ اس کی تردید میں اللہ نے جملۂ مذکورہ نازل فرمایا۔ اس وقت اولیاۂٗ سے اولیاء کعبہ مراد ہوں گے (اور ہٗ ضمیر بیت کی طرف راجع ہوگی) ۔ ان اولیاء ہ الا المتقون نہیں ہیں حقدار کعبہ کے ‘ مگر متقی۔ یعنی وہی لوگ کعبہ کے حقدار ہیں جو شرک سے پرہیز رکھنے والے ہیں اور اللہ کے سوا کسی کی پوجا نہیں کرتے۔ بعض اہل تفسیر نے ہٗ ضمیر اللہ کی طرف راجع کی ہے ‘ یعنی اللہ کے دوست نہیں ہیں ‘ مگر متقی۔ ولکن اکثرھم لاتعلمون لیکن ان میں سے اکثر ناواقف ہیں۔ نہیں جانتے کہ کعبہ کی تولیت کا ان کو استحقاق نہیں۔ لفظ اکثرذکر کر کے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ان میں سے بعض لوگ اس بات کو جانتے ہیں اور دانستہ عناد کا مظاہرہ کرتے ہیں ‘ یا اکثر سے مراد سب ہیں جیسے لفظ قلت سے عدم (بالکل نہ ہونا) مراد لے لیا جاتا ہے۔ (1) [ حضرت رفاعہ بن رافع راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر ؓ کو حکم دیا کہ اپنی قوم کو ایک جگہ جمع کرو۔ جب سب لوگ بارگاہ نبوت پر حاضر ہوگئے تو حضرت عمر ؓ نے عرض کیا : میری قوم کے سب لوگ (یعنی مہاجرین) حاضر ہیں۔ انصار نے بھی یہ بات سن لی اور خیال کیا کہ قریش کے متعلق کوئی وحی آئی ہے ‘ چلو ہم بھی چلیں۔ چناچہ سننے اور دیکھنے والے آگئے (یعنی پیام وحی کو سننے اور حالات کو دیکھنے کیلئے انصار بھی آگئے) رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور سب کے سامنے کھڑے ہو کر فرمایا : کیا تم میں تمہارے علاوہ کوئی اور بھی ہے ؟ مہاجرین نے عرض کیا : جی ہاں ‘ ہمارے حلیف اور بھانجے اور اہل قرابت (یعنی انصار) ہیں۔ فرمایا : ہمارے حلیف تو ہم میں سے ہیں ‘ ہمارے بھانجے بھی ہم میں سے ہیں اور ہمارے اہل قرابت بھی ہم میں سے ہیں۔ تم (قرآن میں) سنتے ہو : اِنْ اَوْلِیَآءُہٗ الاَّ الْمُتَّقُوْنَپس اگر تم وہ (متقی) ہو تو ٹھیک ہے ‘ ورنہ سمجھ لو کہ لوگ قیامت کے دن (نیک) اعمال لے کر آئیں گے اور تم (گناہوں کا) بار لے کر آؤ گے تو تم سے روگردانی کرلی جائے گی (تمہاری طرف نظر التفات و توجہ نہیں کی جائے گی) ۔]
Top