Tafseer-e-Madani - An-Naml : 34
وَ مَا لَهُمْ اَلَّا یُعَذِّبَهُمُ اللّٰهُ وَ هُمْ یَصُدُّوْنَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ مَا كَانُوْۤا اَوْلِیَآءَهٗ١ؕ اِنْ اَوْلِیَآؤُهٗۤ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَمَا : اور کیا لَهُمْ : ان کے لیے (ان میں) اَلَّا : کہ نہ يُعَذِّبَهُمُ : انہیں عذاب دے اللّٰهُ : اللہ وَهُمْ : جبکہ وہ يَصُدُّوْنَ : روکتے ہیں عَنِ : سے الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام وَمَا : اور نہیں كَانُوْٓا : وہ ہیں اَوْلِيَآءَهٗ : اس کے متولی اِنْ : نہیں اَوْلِيَآؤُهٗٓ : اس کے متولی اِلَّا : مگر (صرف) الْمُتَّقُوْنَ : متقی (جمع) وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں سے اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور اب اللہ ان کو عذاب کیوں نہ دے، جب کہ ان کا حال یہ ہے کہ یہ روکتے ہیں مسجد حرام سے، حالانکہ وہ اس کے جائز متولی بھی نہیں، اس کے جائز متولی تو صرف وہی لوگ ہوسکتے ہیں جو پرہیزگار ہوں، مگر ان میں سے اکثر جانتے نہیں،
58 مسجد حرام سے روکنا باعث عذاب ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ مسجد حرام سے روکنا عذاب الہی کا ایک بڑا باعث ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان عذاب میں اب کیا مانع ہوسکتا ہے جبکہ یہ لوگوں کو مسجد حرام سے روکتے ہیں۔ یہاں تک کہ انہوں نے حضرت امام الانبیائ۔ صلوات اللہ وسلامہ علیہ وعلیہم اجمعین ۔ کو اور آپ ﷺ کے قدسی صفت ساتھیوں یعنی حضرات صحابہ کرام ؓ کو بھی مسجد حرام کی زیارت اور عمرہ کی ادائیگی سے روک دیا۔ جیسا کہ حدیبیہ میں ہوا۔ سو مسجد حرام سے روکنا ۔ والعیاذ باللہ ۔ عذاب الہی کا ایک بڑا باعث اور ذریعہ ہے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ جَلَّ وَعَلَا ۔ سو اب جبکہ ان کے کرتوت یہ اور یہ ہیں، تو پھر ان کو کونسے کوئی سرخاب کے پر لگے ہوئے ہیں کہ یہ عذاب سے محفوظ رہیں ؟ سو اب ان پر عذاب آیا ہی چاہتا ہے۔ سو اس کے کچھ ہی بعد ان کا صفایا کردیا گیا۔ اور مسجد حرام ان کی تولیت اور ان کے غلبے سے آزاد ہوگئی۔ 59 مسجد کے متولی صرف متقی اور پرہیزگار لوگ ہی ہوسکتے ہیں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ مسجد کے متولی تو وہی لوگ ہوسکتے ہیں جو کہ متقی اور پرہیزگار ہوں مگر اکثر لوگ جانتے نہیں۔ اور مسجدِحرام کے متولی تو بطریق اولیٰ متقی اور پرہیزگار لوگ ہی ہوسکتے ہیں۔ جس میں سب سے پہلی اور بنیادی شرط کفر و شرک سے بچنا ہے۔ جس کی نجاست میں یہ لوگ سر تا پا لتھڑے ہوئے ہیں۔ تو پھر ان کو یہ حق کیسے پہنچ سکتا ہے کہ یہ مسجدِحرام کے متولی بن جائیں ؟۔ پس ان کا مسجد حرام کی تولیت کا دعویدار ہونا اور اس کا متولی بن جانا ناجائز اور بےبنیاد ہے کہ ایسے لوگ سرے سے اس کے اہل ہی نہیں ہیں۔ سو اس سے ان کے دعوائے تولیت کی نفی کردی گئی کہ اس سے اس حقیقت کو واضح فرما دیا گیا کہ مسجد کے متولی اللہ تعالیٰ کے متقی اور پرہیزگار بندے ہی ہوسکتے ہیں جبکہ یہ لوگ خائن، غدار، مفسد، کافر و مشرک اور اللہ کے گھر کے مقصد تعمیر سے ہی غافل اور اس کی حرمت کو برباد اور اس کے تقدس کو پامال کرنے والے ہیں۔ سو یہ مسجد کے جائز متولی نہیں بلکہ غاصب ہیں جنہوں نے اللہ کے گھر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top