Ahkam-ul-Quran - Hud : 72
قَالَتْ یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا عَجُوْزٌ وَّ هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًا١ؕ اِنَّ هٰذَا لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ
قَالَتْ : وہ بولی يٰوَيْلَتٰٓى : اے خرابی (اے ہے) ءَاَلِدُ : کیا میرے بچہ ہوگا وَاَنَا : حالانکہ میں عَجُوْزٌ : بڑھیا وَّھٰذَا : اور یہ بَعْلِيْ : میرا خاوند شَيْخًا : بوڑھا اِنَّ : بیشک ھٰذَا : یہ لَشَيْءٌ : ایک چیز (بات) عَجِيْبٌ : عجیب
اس نے کہا اے ہے میرے بچہ ہوگا ؟ میں تو بڑھیا ہوں اور میرے میاں بھی بوڑھے ہیں۔ یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔
بڑھاپے میں اولاد قول باری ہے فقالت یویلتیء الدوانا عجوز وھذا بعلی شیخا ً ان ھذا الشی عجیب ۔ وہ بولی ۔ ہائے میری کم بختی ! کیا اب میرے ہاں اولاد ہوگی جبکہ میں بڑھیا پھونس ہوگئی اور یہ میرے میاں بھی بوڑھے ہوچکے ، یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی زوجہ محترمہ کو اگرچہ اس بات کا یقین تھا کہ ایسا کردینا اللہ کی قدرت سے باہر نہیں ہے تا ہم بتقاضائے بشریت وہ اس پر اپنے تعجب کا اظہار کیے بغیر نہ رہ سکیں ۔ انہوں نے اس پر غور و فکر کرنے سے پہلے اپنے فوری ردعمل کا اظہار کردیا جس طرح حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے سامنے جب لاٹھی نے سانپ کی شکل اختیار کرلی تو فوری ردعمل کے طور پر آپ الٹے پائوں بھاگے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کو کہا گیا اقبل ولا تخف انک من الامنین آگے آئو اور ڈرو مت ، تم بالکل محفوظ ہو ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی زوجہ محترمہ کو اس بنا پر تعجب ہوا کہ اس وقت شوہر کی عمر ایک س بیس برس کی تھی اور بیوی یعنی حضرت سارہ کی عمر نوے برس تھی۔
Top