Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 75
اَفَتَطْمَعُوْنَ اَنْ یُّؤْمِنُوْا لَكُمْ وَ قَدْ كَانَ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ یَسْمَعُوْنَ كَلٰمَ اللّٰهِ ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَهٗ مِنْۢ بَعْدِ مَا عَقَلُوْهُ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
اَفَتَطْمَعُوْنَ : کیا پھر تم توقع رکھتے ہو اَنْ : کہ يُؤْمِنُوْا : مان لیں گے لَكُمْ : تمہاری لئے وَقَدْ کَانَ : اور تھا فَرِیْقٌ : ایک فریق مِنْهُمْ : ان سے يَسْمَعُوْنَ : وہ سنتے تھے کَلَامَ اللہِ : اللہ کا کلام ثُمَّ : پھر يُحَرِّفُوْنَهُ : وہ بدل ڈالتے ہیں اس کو مِنْ بَعْدِ : بعد مَا : جو عَقَلُوْهُ : انہوں نے سمجھ لیا وَهُمْ : اور وہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے ہیں
(مومنو ! ) کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے (دین کے) قائل ہوجائیں گے (حالانکہ) ان میں سے کچھ لوگ کلام خدا (یعنی تورات) کو سنتے پھر اس کے بعد سمجھ لینے کے اس کو جان بوجھ کر بدل دیتے رہے ہیں ؟
(2:75) افتطمعون ، ہمزہ استفہامیہ ۔ فاء عاطفہ (ملاحظہ ہو۔ 2:44) تطمعون مضارع جمع مذکر حاضر طمع مصدر (باب فتح) تم توقع رکھتے ہو۔ تم طمع رکھتے ہو۔ ان یؤمنوا۔ اس سے قبل حرف جر محذوف ہے۔ تقدیر کلام یہ ہے فی ان یؤمنوا ۔ ان مصدر یہ ہے ۔ یؤمنوا۔ مضارع منصوب جمع مذکر حاضر، تقدیر کلام افتطمعون فی ایمانھم ۔ جملہ ان یؤمنوا ۔۔ وھم یعلمون ۔ اپنی تمام تراکیب نحوی کے ساتھ مفعول ہے تطمعون کا (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو اگلا صفحہ) آیت میں خطاب مسلمانوں سے ہے اور بیان یہودیوں کا ہے۔ کلام اللہ ای التوراۃ۔ یحرفونہ ۔ یحرفون مضارع جمع مذکر غائب۔ تحریف (تفعیل) مصدر سے۔ بگاڑ دیتے ہیں، بدل دیتے ہیں۔ یہ تحریف معنوی بھی ہوسکتی ہے اور لفظی بھی۔ یسمعون کلام اللہ ثم یحرفونہ ۔ ای یسمعون التوراۃ ویؤلونھا تاویلا فاسدا حسب اغراضھم توراۃ کو سنتے پھر اپنی اغراض کے مطابق اس کی مختلف فاسد تاویلیں کرتے ہیں۔
Top