Baseerat-e-Quran - Al-Baqara : 75
اَفَتَطْمَعُوْنَ اَنْ یُّؤْمِنُوْا لَكُمْ وَ قَدْ كَانَ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ یَسْمَعُوْنَ كَلٰمَ اللّٰهِ ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَهٗ مِنْۢ بَعْدِ مَا عَقَلُوْهُ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
اَفَتَطْمَعُوْنَ : کیا پھر تم توقع رکھتے ہو اَنْ : کہ يُؤْمِنُوْا : مان لیں گے لَكُمْ : تمہاری لئے وَقَدْ کَانَ : اور تھا فَرِیْقٌ : ایک فریق مِنْهُمْ : ان سے يَسْمَعُوْنَ : وہ سنتے تھے کَلَامَ اللہِ : اللہ کا کلام ثُمَّ : پھر يُحَرِّفُوْنَهُ : وہ بدل ڈالتے ہیں اس کو مِنْ بَعْدِ : بعد مَا : جو عَقَلُوْهُ : انہوں نے سمجھ لیا وَهُمْ : اور وہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے ہیں
کیا پھر تم ان سے امید رکھتے ہو کہ وہ تمہاری بات مانیں گے ؟ حالانکہ ان میں سے بہت سے لوگ تو وہ ہیں جو اللہ کا کلام سنتے ہیں پھر بھی جان بوجھ کر اس کو بدل ڈالتے ہیں ۔ جب کہ وہ جانتے ہیں (کہ وہ برا کر رہے ہیں)
لغات القرآن : آیت نمبر 75 تا 79 افتطمعون (کیا پھر تم توقع رکھتے ہو۔ (1، کیا، ف، پھر تطمعون، تم توقع رکھتے ! ) ۔ ان یؤمنوا (یہ کہ وہ ایمان لائیں گے) ۔ فریق (ایک جماعت) ۔ یسمعون ( وہ سنتے ہیں) ۔ یحرفون (وہ بدل ڈالتے ہیں) ۔ عقلوہ (جس کو انہوں نے سمجھ لیا) ۔ اتحدثون (کیا تم ان کو بتا دیتے ہو۔ (ا، کیا، تحدثون، تم بتاتے ہو، ھم، ان کو) ۔ فتح اللہ (اللہ نے کھول دیا) ۔ لیحاجوکم (تا کہ وہ تم سے جھگڑیں۔ (ل، تا کہ یحاجون، وہ جھگڑیں، کم ، تم سے) ۔ یسرون (وہ چھپاتے ہیں) ۔ تعلنون (وہ اعلان کرتے ہیں، ظاہر کرتے ہیں) ۔ امیون (جاہل ، ان پڑھ، (امی، ان پڑھ) ۔ امانی (تمنائیں (امنیۃ کی جمع ہے) ۔ یظنون (وہ گمان کرتے ہیں ) ۔ ویل (بربادی، تباہی) ۔ یکتبون (وہ لکھتے ہیں) ۔ یقولون (وہ کہتے ہیں ) ۔ لیشتروا (تا کہ وہ خرید لیں، حاصل کرلیں) ۔ کسبت (کمایا) ۔ تشریح : آیت نمبر 75 تا 79 ان آیتوں میں یہودی منافقین کے دو گروہوں کا تذکرہ کیا جا رہا ہے ، ان میں ایک گروہ تو وہ ہے جس کا کام اللہ اور اس کے رسول کی دشمنی مخالفت اور دین اسلام کے خلاف سازشیں کرنا ہے، دوسرا وہ گروہ ہے جو ان پڑھ اور جاہل ہے۔ ان کا کام صرف یہ ہے کہ وہ توریت کا تو کوئی علم رکھتے ہی نہیں، بعض رسموں کو ادا کر کے من گھڑت خیالات، آرزوؤں اور تمناؤں کے کھلونوں سے کھیلتے رہتے ہیں، اسی میں اپنی نجات سمجھتے ہیں۔ ان جاہل اور خوش عقیدہ لوگوں کے سامنے وہ اپنے ہاتھوں سے توریت میں تبدیلی کر کے طرح طرح کی بےسراپا باتیں بتاتے ہیں تا کہ ان سے مالی فائدے حاصل کرسکیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جو لوگ اپنے ہاتھوں سے جھوٹی باتیں اللہ کی طرف منسوب کرتے ہیں اور لوگوں کی کم علمی اور جہالت سے فائدہ اٹھا کر ان کی دولت بٹورتے ہیں ان کی یہ سازشیں اور کمائی ان کے لئے آخرت کا بدترین عذاب ہے۔
Top