Al-Qurtubi - Adh-Dhaariyat : 46
اَفَتَطْمَعُوْنَ اَنْ یُّؤْمِنُوْا لَكُمْ وَ قَدْ كَانَ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ یَسْمَعُوْنَ كَلٰمَ اللّٰهِ ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَهٗ مِنْۢ بَعْدِ مَا عَقَلُوْهُ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
اَفَتَطْمَعُوْنَ : کیا پھر تم توقع رکھتے ہو اَنْ : کہ يُؤْمِنُوْا : مان لیں گے لَكُمْ : تمہاری لئے وَقَدْ کَانَ : اور تھا فَرِیْقٌ : ایک فریق مِنْهُمْ : ان سے يَسْمَعُوْنَ : وہ سنتے تھے کَلَامَ اللہِ : اللہ کا کلام ثُمَّ : پھر يُحَرِّفُوْنَهُ : وہ بدل ڈالتے ہیں اس کو مِنْ بَعْدِ : بعد مَا : جو عَقَلُوْهُ : انہوں نے سمجھ لیا وَهُمْ : اور وہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے ہیں
اور اس سے پہلے (ہم) نوح کی قوم کو (ہلاک کرچکے تھے) بیشک وہ نافرمان لوگ تھے
وقوم نوح من قبل، انھم کانو اقوما فسقین ،۔ اور قوم نوح کا اس سے پہلے (یہی حشر ہوا) بیشک وہ لوگ بھی ( پرلے درجے کے) نافرمان تھے، ،۔ وقوم نوح من قبل حمزہ، کسائی اور ابو عمرو نے اسے وقوم نوح پڑھا یعنی قوم کے لفظ جو جردی ہے یعنی حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم میں نشانی ہے۔ باقی قراء نے اس پر نصب پڑھی ہے تقدیر کلام یہ ہوگی واھلکنا قوم نوح ما اس کا عطف اخذتھم کی ھم ضمیر پر ہے یا اخذناہ کی ضمیر پر ہے۔ معنی یہ بنے گا انہیں صاعقہ نے پکڑ لیا اور اس نے قوم نوح کو پکڑ لیا یا ہم نے انہیں سمندر میں پھینک دیا اور قوم نوح کو پھینک دیا یا یہ اذکر کے معنی میں ہے
Top