Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 98
اِنَّكُمْ وَ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ١ؕ اَنْتُمْ لَهَا وٰرِدُوْنَ
اِنَّكُمْ : بیشک تم وَمَا : اور جو تَعْبُدُوْنَ : تم پرستش کرتے ہو مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا حَصَبُ : ایندھن جَهَنَّمَ : جہنم اَنْتُمْ لَهَا : تم اس میں وٰرِدُوْنَ : داخل ہونے والے
بے شک تم اور تمہارے وہ معبُود جنہیں تم پُوجتے ہو، جہنّم کا ایندھن ہیں، وہیں تم کو جانا ہے۔ 95
سورة الْاَنْبِیَآء 95 روایات میں آیا ہے کہ اس آیت پر عبداللہ بن الذَّبَعْریٰ نے اعتراض کیا کہ اس طرح تو صرف ہمارے ہی معبود نہیں، مسیح اور عزیر اور ملائکہ بھی جہنم میں جائیں گے، کیونکہ دنیا میں ان کی بھی عبادت کی جاتی ہے۔ اس پر نبی ﷺ نے فرمایا نعم، کل من احب ان یعبد من دون اللہ فھو مع من عبدہ، " ہاں، ہر وہ شخص جس نے پسند کیا کہ اللہ کے بجائے اس کی بندگی کی جائے وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جنہوں نے اس کی بندگی کی "۔ اس سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے خلق خدا کو خدا پرستی کی تعلیم دی تھی اور لوگ ان ہی کو معبود بنا بیٹھے، یا جو غریب اس بات سے بالکل بیخبر ہیں کہ دنیا میں ان کی بندگی کی جا رہی ہے اور اس فعل میں ان کی خواہش اور مرضی کا کوئی دخل نہیں ہے، ان کے جہنم میں جانے کی کوئی وجہ نہیں ہے کیونکہ وہ اس شرک کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ البتہ جنہوں نے خود معبود بننے کی کوشش کی اور جن کا خلق خدا کے اس شرک میں واقعی دخل ہے وہ سب اپنے عابدوں کے ساتھ جہنم میں جائیں گے۔ اسی طرف وہ لوگ بھی جہنم میں جائیں گے جنہوں نے اپنی اغراض کے لیے غیر اللہ کو معبود بنوایا، کیونکہ اس صورت میں مشرکین کے اصلی معبود وہی قرار پائیں گے نہ کہ وہ جن کو ان اشرار نے بظاہر معبود بنوایا تھا۔ شیطان بھی اسی ذیل میں آتا ہے، کیونکہ اس کی تحریک پر جن ہستیوں کو معبود بنایا جاتا ہے، اصل معبود وہ نہیں بلکہ خود شیطان ہوتا ہے جس کے امر کی اطاعت میں یہ فعل کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پتھر اور لکڑی کے بتوں اور دوسرے سامان پرستش کو بھی مشرکین کے ساتھ جہنم میں داخل کیا جائے گا، تاکہ وہاں پر آتش جہنم کے اور زیادہ بھڑکنے کا سبب بنیں اور یہ دیکھ کر انہیں مزید تکلیف ہو کہ جن سے وہ شفاعت کی امیدیں لگائے بیٹھے تھے وہ ان پر الٹے عذاب کی شدت کے موجب بنے ہوئے ہیں۔
Top