Ahsan-ut-Tafaseer - An-Nahl : 49
وَ لِلّٰهِ یَسْجُدُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ مِنْ دَآبَّةٍ وَّ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ هُمْ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے يَسْجُدُ : سجدہ کرتا ہے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں مِنْ : سے دَآبَّةٍ : جاندار وَّالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے وَهُمْ : اور وہ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ : تکبر نہیں کرتے
اور تمام جاندار جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہیں سب خدا کے آگے سجدہ کرتے ہیں اور فرشتے بھی۔ اور وہ ذرا غرور نہیں کرتے۔
49۔ 50۔ ترمذی میں حضرت عمر ؓ سے روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا ظہر کی چار سنتیں بڑے ثواب کی چیزیں ہیں ان چار رکعتوں کا ثواب گویا تہجد کا سا ثواب ہے اسی ذکر کے سلسلہ میں آپ نے فرمایا کہ زوال کے بعد سب چیزیں اللہ پاک کے نام کی تسبیح پڑھتی ہیں یہ فرما کر پھر آپ نے اوپر کی آیت پڑھی 1 ؎۔ غرض فرشتے انسان جن پہاڑ درخت دیوار سب کے اوپر اللہ کی عظمت اور بڑائی کا اثر ہے پہاڑ درخت اور سب چیزوں کا سایہ زوال سے پہلے سیدھے ہاتھ کی طرف اور سورج ڈھلنے کے بعد الٹے ہاتھ کی طرف جو آجاتا ہے یہ اللہ تعالیٰ نے سایہ کے لئے سجدہ مقرر کیا ہے اور یہی اس کی عبادت ہے اس حدیث کی روایت میں علی بن عاصم منفرد ہے لیکن تقریب میں اس کو صدوق کہا ہے اور امام احمد بن حنبل نے اس کو ناقابل اعتراض ٹھہرایا ہے 2 ؎۔ اس حدیث میں دوپہر کے وقت اصل چیزوں کی تسبیح کا بھی ذکر ہے اگرچہ معتبر سند سے مسند بزار اور مستدرک حاکم میں عبد اللہ بن عمرو بن العاص ؓ کی جو حدیث ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان چیزوں کی تسبیح سبحان اللہ وبحمدہ ہے لیکن عام لوگوں کی سمجھ میں وہ تسبیح نہیں آسکتی 3 ؎۔ چناچہ تفصیل سے یہ ذکر سورت بنی اسرائیل میں آوے گا۔ مسند امام احمد ترمذی ابن ماجہ اور مستدرک حاکم کے حوالہ سے ابوذر ؓ کی معتبر روایت اوپر گزر چکی ہے 4 ؎۔ اور یہ بھی گزر چکا ہے کہ آیت میں فرشتوں کے سجدہ کا جو ذکر ہے وہ حدیث اس کی گویا تفسیر ہے اس آیت سے آگے اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کا ذکر فرمایا ہے ان آیتوں کا اور آگے کی آیتوں کا حاصل مطلب یہ ہے کہ بےجان چیزوں کو اپنے خالق کے پہچاننے کی سمجھ ہے جو انسان اپنے آپ کو جاندار سمجھدار سمجھتے ہیں اور پھر اپنے خالق کو چھوڑ کر دوسری چیزوں کی پرستش کرتے ہیں وہ بےجان چیزوں سے بد تر ہیں۔ 1 ؎ جامع ترمذی ص 4 تفسر سورت النحل۔ 2 ؎ تہذیب التہذیب ص 347 ج 7۔ 3 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 42 ج 3 تفسیر سورت بنی اسرائیل لیکن بروایت مسند امام احمد۔ 4 ؎ یعنی صفحہ سابق پر۔
Top