Ahsan-ut-Tafaseer - An-Naml : 5
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ لَهُمْ سُوْٓءُ الْعَذَابِ وَ هُمْ فِی الْاٰخِرَةِ هُمُ الْاَخْسَرُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَهُمْ : ان کے لیے سُوْٓءُ : برا الْعَذَابِ : عذاب وَهُمْ : اور وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں هُمُ : وہ الْاَخْسَرُوْنَ : سب سے بڑھ کر خسارہ اٹھانے والے
یہی لوگ ہیں جن کے لئے برا عذاب ہے اور آخرت میں بھی وہ بہت نقصان اٹھانے والے ہیں
5۔ جو لوگ عاقبت میں اپنی دنیا کی زیست سے نفع اٹھاویں گے اور جو لوگ عاقبت میں ٹوٹا پاویں گے ان کی نشانی کو سمجھایا ہے اس مثال سے یہ نشانی خوب اچھی طرح سمجھ میں آجاتی ہے حاصل اس مثال کا یہ ہے کہ دنیا ایک تجارت کا بازار ہے اللہ کی مرضی اور نا مرضی کی چیزیں اس بازار میں موجود ہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام میں ان اچھی بری چیزوں کی تفصیل بتلادی ہے جس شخص نے اس بازار میں کی اچھی چیزوں کو اختیار کیا اسی نے تجارت میں نفع پایا اور جس نے بری چیزوں کو اختیار کیا اس نے ٹوٹا پایا اور خراب ہوا معتبر سند سے ابن ماجہ میں ابوہریرہ ؓ سے روایت 2 ؎ ہے (2 ؎ مشکوٰۃ باب اثبات عذاب القبر فصل تیسری۔ ) جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کے لیے ایک ٹھکانا جنت میں اور ایک ٹھکانا دوزخ میں بنایا ہے قیامت کے دن جو لوگ ہمیشہ کے لیے دوزخی قرار پاویں گے ان کے نام کی جنت کی خالی جگہ جنتیوں کو مل جاوے گی یہ حدیث وھم فی الآخرۃ ھم الا خسرون کی گویا تفسیر ہے جس سے ایسے لوگوں کے ٹوٹے کا حال اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے کہ ان کے نام کے جنت کے مکان باغ سب کچھ ان کے ہاتھ سے جاتا رہے گا۔
Top