Al-Quran-al-Kareem - Al-Baqara : 88
لٰكِنِ الرَّسُوْلُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ جٰهَدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ لَهُمُ الْخَیْرٰتُ١٘ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
لٰكِنِ : لیکن الرَّسُوْلُ : رسول وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے مَعَهٗ : اس کے ساتھ جٰهَدُوْا : انہوں نے جہاد کیا بِاَمْوَالِهِمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِهِمْ : اور اپنی جانیں وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی لوگ لَهُمُ : ان کے لیے الْخَيْرٰتُ : بھلائیاں وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ هُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : فلاح پانے والے
لیکن پیغمبر ﷺ اور جو لوگ انکے ساتھ ایمان لائے سب اپنے مال اور جان سے لڑے انہی لوگوں کے لئے بھلائیاں ہیں اور یہی مراد پانے والے ہیں۔
آیت 88 اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : جب یہ منافقین جہاد سے جی چرا کر پیچھے بیٹھ رہے ہیں، تو اللہ تعالیٰ ان سے بےنیاز ہے۔ اس کی مخلوق میں اس کے ایسے خاص بندے ہیں جن کو اس نے اپنے فضل سے خاص طور پر نوازا ہے وہ اس کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں اور وہ ہیں (الرسول) رسول مصطفیٰ ﷺ (آیت) ” اور وہ لوگ جو آپ پر ایمان لائے اور جہاد کیا انہوں نے آپ کے ساتھ اپنے مالوں اور جانوں سے۔ “ وہ کاہل ہیں نہ سست بلکہ وہ فرحاں اور بشارت حاصل کرنے والے۔ (واولئک لھم الخیرات) ” یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے (دنیا و آخرت) کی بیشمار بھلائیاں ہیں۔ “ (واولئک ھم المفلحون) ” اور یہی فلاح پانے والے ہیں۔ “ جو بلند ترین مطالب اور کامل ترین مرغوبات کے حصول میں کامیاب ہیں۔ (اعد اللہ لھم جنت تجری من تحتھا الانھر خلدین فیھا ذلک الفوز العظیم) ” تیار کئے ہیں اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ کہ ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں، اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، یہی ہے بڑی کامیابی “ ہلاکت ہے ایسے شخص کے لئے جو ان اور میں رغبت نہیں رکھتا جن میں اہل جنت رغبت رکھتے ہیں اور وہ اپن دین اور دنیا و آخرت میں خسارے میں پڑن والا شخص ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کی نظری ہے۔ (آیت) ” کہہ دیجیے کہ تم اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ جن لوگوں کو اس سے پہلے کتاب کا علم دیا گیا ہے جب ان کو پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گرجاتے ہیں۔ “ اور اللہ تعالیٰ کے اس قول کی نظیر ہے۔ (آیت) ” اگر یہ کفار ان باتوں کا انکار کرتے ہیں تو ہم نے ان باتوں پر ایمان لانے کے لئے ایسے لوگوں کو مقرر کردیا ہے جو اس کا انکار کرنے والے نہیں۔ “
Top