Anwar-ul-Bayan - Ar-Ra'd : 23
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا وَ مَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَآئِهِمْ وَ اَزْوَاجِهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ یَدْخُلُوْنَ عَلَیْهِمْ مِّنْ كُلِّ بَابٍۚ
جَنّٰتُ : باغات عَدْنٍ : ہمیشگی يَّدْخُلُوْنَهَا : وہ اس میں داخل ہوں گے وَمَنْ : اور جو صَلَحَ : نیک ہوئے مِنْ : سے (میں) اٰبَآئِهِمْ : ان کے باپ دادا وَاَزْوَاجِهِمْ : اور ان کی بیویاں وَذُرِّيّٰتِهِمْ : اور ان کی اولاد وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے يَدْخُلُوْنَ : داخل ہوں گے عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنْ : سے كُلِّ بَابٍ : ہر دروازہ
(یعنی) جو ہمیشہ رہنے کے باغات جن میں وہ داخل ہونگے اور ان کے باپ دادا اور بیبیوں اور اولاد میں سے جو نیکوکار ہوں گے وہ بھی (بہشت میں جائیں گے) اور فرشتے (بہشت کے) ہر ایک دروازے سے انکے پاس آئینگے
(13:23) جنت عدن مضاف مضاف الیہ اور عقبی الدار (آیۃ سابقہ ) کا بدل ہے۔ عدن کے باغات ۔ عدن کے معنی رہنا۔ بسنا۔ کسی جگہ مقیم ہونا۔ مصدر ہے اور باب نصروضرب سے آتا ہے۔ جنت عدن کے معنی رہنے بسنے کے باغات۔ جہاں ہمیشہ رہنا ہوگا۔ عدن کو بعض علماء علم قرار دیتے ہیں کہ جنتوں میں سے ایک خاص جنت کا نام ہے اور اس کی دلیل میں یہ آیت لاتے ہیں جنت عدن ن التی وعد الرحمن عبادہ بالغیب ۔ (19:61) وہ عن کے باغات جن کا وعدہ غائبانہ خدائے رحمن نے اپنے بندوں سے کر رکھا ہے۔ کیونکہ یہاں معرفہ کو اس کی صفت لایا گیا ہے۔ اور جو حضرات عدن کو علم نہیں بلکہ جنت کی صفت بتاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ عدن کے معنی اصل میں استقرار اور ثبات کے ہیں۔ محاورہ ہے عدن بالمکاف۔ یعنی اس نے اس جگہ قیام کیا اور عدن سے مراد اقامتہ علی وجہ الخلود ہے یعنی دائمی طور پر رہنا۔ بسنا۔ امام قرطبی (رح) نے لکھا ہے کہ جنتیں سات ہیں۔ (1) دارالخلد (2) دارالجلال (3) دارالسلام (4) جنت عدن (5) جنت الماویٰ ۔ (6) جنت النعیم۔ (7) جنت الفردوس۔ جنت عدن کی تفسیر میں لکھا ہے کہ جنت میں ایک محل ہے جس کے 25 ہزار دروازے ہیں اور ہر دروازہ پر حوریں بیٹھی ہیں۔ اس میں نبی صدیق اور شہید داخل ہوں گے۔ صلح۔ (باب نصر۔ فتح۔ کرم) صلاح۔ صلوح۔ سے جس کے معنی نیک ہونا اور نیکی کرنا کے ہیں۔ ماضی واحد مذکر غائب۔ صاحب کشاف لکھتے ہیں کہ صلح بفتح اللام زیادہ فصیح ہے۔ یدخلونہا۔ میں یدخلون سے مراد وہ لوگ ہیں جن کی صفۃ آیۃ سابقہ نمبر 22 میں کی گئی ہے اور ھا ضمیر کا مرجع جنت عدن ہے وائو حرف عطف اور من صلح من ابائہم وازواجہم و ذریتہم کا عطف ضمیر یدخلونہا پر ہے۔ یعنی ان جنت عدن میں وہ لوگ (جو آیۃ سابقہ میں بیان ہوئے ہیں) داخل ہوں گے۔ اور ان کے آبائو اجداد ان کے زوج اور ان کی اولاد میں سے وہ لوگ جو صاحب ایمان ہوں گے وہ بھی داخل ہوں گے (یعنی جنت میں داخلہ تو بشرط ایمان ہے لیکن اعلیٰ مراتب کی عطاء ودہش رب کریم اپنے ان بندوں کی نسبت سے فرمائیں گے جو اوپر مذکور ہوئے ہیں) ۔ والملئکۃ سے جملہ شروع ہوتا ہے۔
Top