Al-Quran-al-Kareem - An-Naml : 9
یٰمُوْسٰۤى اِنَّهٗۤ اَنَا اللّٰهُ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُۙ
يٰمُوْسٰٓي : اے موسیٰ اِنَّهٗٓ : حقیقت یہ اَنَا اللّٰهُ : میں اللہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
اے موسیٰ ! بیشک حقیقت یہ ہے کہ میں ہی اللہ ہوں، جو سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
يٰمُوْسٰٓي اِنَّهٗٓ اَنَا اللّٰهُ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ : دیکھیے سورة طٰہٰ (14) یہاں اللہ تعالیٰ نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے اپنی دو صفات بیان فرمائیں، ایک ”عزیز“ اور دوسری ”حکیم“۔ کیونکہ موسیٰ ؑ کو جو عظیم ذمہ داری دی جانے والی تھی اس کے لیے انھیں یہ اطمینان دلانا ضروری تھا کہ فرعون کو دعوت دیتے وقت اس کی شان و شوکت یا قوت و عظمت سے مرعوب ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ انھیں بھیجنے والا اللہ ہے جو سب پر غالب ہے اور جو کمال حکمت والا ہے۔ موسیٰ ؑ کو فرعون کے گھر پرورش دلانے، پھر دس سال بکریاں چروانے اور اندھیری رات میں صحرا میں راستہ بھلا کر اچانک نبوت اور معجزے عطا کرکے فرعون کی طرف بھیجنے میں اس کی بیشمار حکمتیں ہیں۔
Top