Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 9
یٰمُوْسٰۤى اِنَّهٗۤ اَنَا اللّٰهُ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُۙ
يٰمُوْسٰٓي : اے موسیٰ اِنَّهٗٓ : حقیقت یہ اَنَا اللّٰهُ : میں اللہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
اے موسیٰ ! (علیہ السلام) میں ہی اللہ ہوں زبردست حکمت والا
اے موسیٰ ! میں ہی اللہ ہوں ‘ زبردست حکمت والا : 9۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے کیا دیکھا تھا ؟ آگ لیکن حقیقت اس آگ کی کیا تھی ؟ ایک روشنی تھی جو دراصل تجلی الہی کا نور تھا اور یہ ایک خالصتا خیالی چیز تھی جس کا وجود وہمی تھا وہ روشنی تھی اور وہ آواز جو پردہ نور سے سنی گئی تھی ۔ وہ کیا ہے ؟ کیا وہ براہ راست رب العزت کی آواز تھی ؟ حالانکہ معروف تو یہی ہے کہ ع قول اور الحن نے آواز نے : بلاشبہ یہ براہ راست ندائے الہی تھی اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو کسی واسطہ سے بھی نہیں سنا تھا یعنی نہ یہ فرشتہ تھا اور نہ ہی کوئی مرئی چیز بلکہ یہ وہ ملکہ نبوت و رسالت تھا جو نبوت و رسالت ہی کے ساتھ خاص ہے کوئی غیر نبی ورسول اس کی حقیقت کو حاصل نہیں کرسکتا کیونکہ اس طرح رسالت ونبوت کا یہ وصف خاص دوسرے انسانوں میں بھی لازم آتا ہے اور یہ کہ نبوت و رسالت ایک کسبی اور اختراعی چیز قرار پا جاتی ہے حالانکہ نہ تو یہ وصف سارے انسانوں میں پایا جاتا ہے اور نہ ہی نبوت و رسالت کوئی کسبی چیز ہے اور یہی وہ چیز ہے جو عام انسانوں سے خاص انسانوں کو جو نبوت و رسالت کے لئے چنے جاتے تھے الگ کردیتی ہے بالکل اسی طرح جس طرح عقل وفکر انسانوں کو عام حیوانوں سے الگ کردیتی ہے حالانکہ ہر انسان بھی حیوان ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود ہر حیوان انسان نہیں ہو سکتا اور نہ ہی انسانیت کوئی کسبی اور اختراعی چیز ہے کہ ہر حیوان اس کو حاصل کرسکے ، ایک سیکھے اور سدھے ہوئے حیوان میں بھی یہ فرق بدستور اسی طرح قائم رہتا ہے جو بلاشبہ مشاہدہ کی چیز ہے ، یہی وہ مقام ہے جہاں پہنچ کر بڑے بڑے ٹھوکر کھا جاتے ہیں اس لئے بعض تو نبیوں اور رسولوں کی بشریت و انسانیت سے انکار کردیتے ہیں اور بعض دوسرے رسول اور غیر رسول میں کوئی فرق ہی نہیں پہچانتے اور وہ اس طرح دھوکا کھا جاتے ہیں ، اللہ سمجھ کی توفیق عطا فرمائے ۔
Top