Al-Quran-al-Kareem - An-Nisaa : 117
اِنْ یَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِلَّاۤ اِنٰثًا١ۚ وَ اِنْ یَّدْعُوْنَ اِلَّا شَیْطٰنًا مَّرِیْدًاۙ
اِنْ يَّدْعُوْنَ : وہ نہیں پکارتے مِنْ دُوْنِهٖٓ : اس کے سوا اِلَّآ اِنَاثًا : مگر عورتیں وَاِنْ : اور نہیں يَّدْعُوْنَ : پکارتے ہیں اِلَّا : مگر شَيْطٰنًا : شیطان مَّرِيْدًا : سرکش
وہ اس کے سوا نہیں پکارتے مگر مؤنثوں کو اور نہیں پکارتے مگر سرکش شیطان کو۔
”اناثا“ یہ ”أُنْثَی“ کی جمع ہے، یعنی مونث۔ ان سے مراد یا تو بت ہیں جن کے اکثر نام (لات، مناۃ، عزیٰ وغیرہ) مؤنث تھے۔ یونانیوں اور ہندوؤں نے بھی عبادت کے لیے دیویاں بنا رکھی ہیں۔ مسلمانوں نے ان کی دیکھا دیکھی ایسی ہستیوں میں ایسے اوصاف مشہور کر رکھے ہیں جیسے وہ نعوذ باللہ اللہ تعالیٰ کی محبوبائیں ہوں، بلکہ ان کے خیال میں جو پہنچ چکے ہیں وہ اپنی وضع قطع بھی عورتوں والی بنا کر رکھتے ہیں، وہی چوڑیاں وہی زیور وغیرہ۔ ”اناثا“ سے مراد فرشتے بھی ہیں، کیونکہ مشرکین فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں اور ان کی مائیں جنوں کی سردارنیوں کو مانتے تھے۔ 2 اِنْ يَّدْعُوْنَ : اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے شرک کی وضاحت اللہ کے سوا کسی دوسرے کو پکارنے کے ساتھ کی ہے، کیونکہ عبادت میں اصل ہے ہی پکارنا، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (اَلدُّعَاءُ ہُوَ الْعِبَادَۃُ) ”پکارنا ہی تو عبادت ہے“ [ ترمذی، الدعوات، باب ما جاء فی فضل الدعاء : 3370۔ أبوداؤد : 1479 ] اور دیکھیے سورة مومن (60) ”جو شخص بھی غیبی مدد کے لیے کسی کو اللہ کے سوا پکارتا ہے وہ مشرک ہے، کیونکہ عبادت اسی پکارنے ہی کا نام ہے، بلکہ عبادت کی جتنی بھی صورتیں ہیں، یعنی قیام، رکوع، سجدہ، نذرو نیاز اور پکارنا وغیرہ، ان سب کا اصل مقصد اسے غیبی قوتوں کا مالک جان کر مانگنا ہی ہوتا ہے، کوئی اللہ کے ساتھ یہ معاملہ کرتا ہے تو اس سے مانگتا ہے، غیر اللہ کے ساتھ کرتا ہے تو اس سے مانگتا ہے۔ شَيْطٰنًا مَّرِيْدًا : بتوں، فرشتوں، دیوی دیوتاؤں اور دوسری ہستیوں کی عبادت کرنے والے اپنے خیال میں جس کی بھی عبادت کرتے رہیں حقیقت میں وہ سرکش شیطان ہی کی عبادت کر رہے ہیں، کیونکہ شیطان ہی انھیں اللہ کے دروازے سے ہٹا کر دوسروں کے آستانوں اور چوکھٹوں پر جھکاتا ہے، جیسا کہ اگلی آیت میں ہے۔ جن لوگوں کی یہ پوجا کرتے ہیں، انھیں تو خبر ہی نہیں کہ کوئی ہمیں پکار رہا ہے۔ [ دیکھیے الأحقاف : 5، 6۔ یونس : 28، 29 ] یہ لوگ صرف شیطان کے کہنے پر اپنے وہم و گمان سے بنائی ہوئی ہستیوں کو پوج رہے ہیں۔ [ دیکھیے النجم : 23۔ یونس : 66 ]
Top