Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Quran-al-Kareem - Al-Fath : 27
لَقَدْ صَدَقَ اللّٰهُ رَسُوْلَهُ الرُّءْیَا بِالْحَقِّ١ۚ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ اٰمِنِیْنَ١ۙ مُحَلِّقِیْنَ رُءُوْسَكُمْ وَ مُقَصِّرِیْنَ١ۙ لَا تَخَافُوْنَ١ؕ فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوْا فَجَعَلَ مِنْ دُوْنِ ذٰلِكَ فَتْحًا قَرِیْبًا
لَقَدْ
: یقیناً
صَدَقَ اللّٰهُ
: سچا دکھایا اللہ نے
رَسُوْلَهُ
: اپنے رسول کو
الرُّءْيَا
: خواب
بِالْحَقِّ ۚ
: حقیقت کے مطابق
لَتَدْخُلُنَّ
: البتہ تم ضرور داخل ہوگے
الْمَسْجِدَ
: مسجد
الْحَرَامَ
: حرام
اِنْ شَآءَ اللّٰهُ
: اگر اللہ نے چاہا
اٰمِنِيْنَ ۙ
: امن و امان کیساتھ
مُحَلِّقِيْنَ
: منڈاتے ہوئے
رُءُوْسَكُمْ
: اپنے سر
وَمُقَصِّرِيْنَ ۙ
: اور کتراتے ہوئے
لَا تَخَافُوْنَ ۭ
: نہ تمہیں کوئی خوف ہوگا
فَعَلِمَ
: پس اس نے معلوم کرلیا
مَا لَمْ تَعْلَمُوْا
: جو تم نہیں جانتے
فَجَعَلَ
: پس کردی اس نے
مِنْ دُوْنِ
: اس سے ورے (پہلے)
ذٰلِكَ
: اس
فَتْحًا قَرِيْبًا
: ایک قریبی فتح
بلا شبہ یقینا اللہ نے اپنے رسول کو خواب میں حق کے ساتھ سچی خبر دی کہ تم مسجد حرام میں ضرور بالضرور داخل ہو گے، اگر اللہ نے چاہا، امن کی حالت میں، اپنے سر منڈاتے ہوئے اور کتراتے ہوئے، ڈرتے نہیں ہوگے، تو اس نے جانا جو تم نے نہیں جانا تو اس نے اس سے پہلے ایک قریب فتح رکھ دی۔
(1) لقد صدق اللہ رسولہ الرء یا بالحق : اس کی ترکیب دو طرح سے کی جاتی ہے، ایک یہ کہ ”صدق اللہ“ فعل اور فاعل ہے،”رسولہ“ اس کا مفعول بہ ہے اور ”الرء یا“ سے پہلے حرف جار ”فی“ محذوف ہے، جس کے حذف کی وجہ سے ”الرء یا“ منصوب ہے، اسے منصوب بنزع الخافض کہتے ہیں :”ای فی الرویا“ ترجمہ اسی ترکیب کے مطابق کیا گیا ہے کہ بلا شبہ یقینا اللہ نے اپنے رسول کو خواب میں حق کے ساتھ سچی خبر دی یا سچ کہا۔ اس کی مثال یہ آیت ہے :(من المومنین رجال صدقوا ما ماھدوا اللہ علیہ) (الاحزاب : 23)”ای فی ماعاھدوا اللہ علیہ“ ”مومنوں میں سے کچھ مرد ایسے ہیں جنہوں نے اس بات میں سچ کہا جس پر انہوں نے اللہ سے عہد کیا۔“ دوسری ترکیب یہ ہے کہ ”صدق اللہ“ فعل و فاعل ہے، ”رسولہ“ پہلا مفعول ہے اور ”الرء یا“ دوسرا مفعول ہے۔ یعنی بلاشبہ یقینا اللہ نے اپنے رسول کو حق کے ساتھ سچا خواب دکھایا۔ اس صورت میں ”صدق“ دو مفعولوں کی طرف متعدی ہوگا۔ ”بالحق“ کا مطلب ہے واقعہ کے عین مطابق۔ (2) لتدخلن المجسد الحرام…: حدیبیہ روانہ ہونے سے پہلے مدینہ منورہ میں رسول اللہ ﷺ نے خواب دیکھا کہ آپ ﷺ اپنے صحابہ سمیت امن و اطمینان کے ساتھ کسی خوف کے بغیر مکہ میں داخل ہوتے ہیں، بیت اللہ کا طواف اور عمرہ کے دوسرے ارکان ادا کر رہے ہیں، پھر کوئی سر منڈوا رہا ہے اور کوئی کتروا رہا ہے۔ پیغمبر کا خواب چو کہ وحی ہوتا ہے اور کسی صورت جھوٹا نہیں ہوسکتا، اس لئے مسلمان بہت خشو ہوئے اور عوماً انہوں نے سمجھا کہ اسی سال مکہ میں داخلہ ہوگا، مگر جب مکہ میں داخل ہوئے بغیر حدیبیہ سے واپس پلٹے تو بعض صحابہ کے دلوں میں اس کے متعلق کچھ تردد پیدا ہوا کہ خواب پورا نہیں ہوا۔ تو اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کر کے واضح فرمایا کہ پیغمبر ﷺ کو یہ خواب ہم نے دکھایا اور یہ بالکل سچ ہے جو یقیناً پورا ہوگا۔ چناچہ اس کے مطابق آپ ﷺ اگلے سال مکہ معظمہ میں داخل ہوئے اور امن و اطمینان کے ساتھ عمرہ ادا کر کے واپس آئے۔ حقیقت یہ ہے کہ خود خواب میں اس کے پورا ہونے کا وقت نہیں بتایا گیا تھا، جب کہ خواب کی تعبیر بعض اوقات کئی سال بعد جا کر ظاہر ہوتی ہے، جیسا کہ یوسف ؑ نے خواب دیکھنے کے کئی سال بعد والدین اور بھائیوں کے مصر میں آنے پر کہا (یابت ھذا تاویل ریای من قبل قد جعلھا ربی حقا) (یوسف : 100) ”اے میرے باپ ! یہ میرے پہلے کے خواب کی تعبیر ہے، بیشک میرے رب نے اسے سچا کردیا۔“ یہاں بعض مسلمانوں نے اپنے طور پر سمجھ لیا تھا کہ اسی سال مکہ معظمہ میں داخلہ ہوگا۔ چناچہ صحیح بخاری کی ایک لمبی حدیث میں ہے کہ جب صلح طے ہوچکی، تو عمر بن خطاب ؓ کہتے ہیں (فاتبت نبی اللہ ﷺ فقلت الست نبی اللہ حقا ؟ قال بلی، قلت السنا علی الحق وعلونا علی الباطل ؟ قال بلی، قلت فلم نعطی الدنیۃ فی دیننا اذا ؟ قال انی رسول اللہ ، ولست اغصہ وھو ناصری، قلت اولیس کنت تحدننا انا سناتی البیت فنطوف بہ ؟ قال بلی، فاخبر تک انا ناتیہ العام ؟ قال قلت لاء قال فانک آتیہ و مطوف بہ قال فاتیت ابابکر ففلت یا اببکرچ الیس ھذا نبی اللہ حقاً 1 قال بلی ، قلت السنا علی الحق و عدونا علی الباطل ؟ قال بلی قلت فلم نعطی الدنیۃ فی دیننا اذا ؟ قال ایھا الرجل ! انہ لرسول اللہ ﷺ ولیس یعصی ربہ و ھو ناصرہ، فاستمسک بغرہ، فو اللہ ! بانہ لعی الحق فلت الیس کان یحدتنا انا سناتی البیت و نطوف بہ ؟ قال بلی، افاخبرک الک ناتیہ الغام ؟ قلت لا، قال فانک آتیہ و مطوف بہ قال الزھری قال عمر فعمک لذلک اعمالاً) (بخاری، الشروط، باب الشروط فی الجھاد…: 2831، 2832)”تو میں نبی ﷺ کے پاس آیا، میں نے کہا، کیا آپ اللہ کے سچے نبی نہیں ہیں ؟“ آپ نے فرمایا :”کیوں نہیں ! میں نے کہا :”کیا ہم حق پر اور ہمارے دشمن باطل پر نہیں ؟“ فرمایا :”کیوں نہیں !“ میں نے کہا :”تو ایسے میں ہمیں اپنے دین میں ذلت کی بات کیوں قبول کروائی جاتی ہے ؟“ آپ ﷺ نے فرمایا : ”یقیناً میں اللہ کا رسول ہوں اور میں اس کی نافرمانی نہیں کرتا اور وہ میری مدد کرنیو الا ہے۔“ میں نے کہا : ”کیا آپ ہمیں بیان نہیں کیا کرتے تھے کہ ہم بیت اللہ میں جائیں گے اور اس کا طواف کریں گے ؟“ آپ ﷺ نے فرمایا :”تو کیا میں نے والے اور اس کا طواف کرنے والے ہو۔“ عمر ؓ نے کہاک، پھر میں ابوبکر ؓ کے پاس گیا، میں نے کہا :”اے ابوبکر ! کیا یہ اللہ کے سچے نبی نہیں ہیں ؟“ انہوں نے کہا :”کیوں نہیں !“ میں نے کہا :”کیا ہم حق پر اور ہمارے دشمن باطل پر نہیں ؟“ کہا ”کیوں نہیں !“ میں نے کہا :”تو پھر ہمیں اپنے دین میں ذلت کی بات کیوں قبول کروائی جاتی ہے ؟“ انہوں نے کہا :”اے (اللہ کے) بندے ! آپ ﷺ یقیناً اللہ کے رسول ہیں اور آپ اپنے رب کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہ آپ کی مدد کرنے والا ہے، اس لئے آپ ﷺ کی رکاب کو مضبوط سے تھامے رکھو۔“ میں نے کہا :”کیا آپ ہمیں بیان نہیں کیا ک رتے تھے کہ ہم بیت اللہ میں جائیں گے اور اس کا طواف کریں گے ؟“ انہوں نے کہا :”تو کیا آپ ﷺ نے تمہیں بتایا تھا کہ تم اسی سال وہاں جاؤ گے ؟“ میں نے کہا :”نہیں !“ انہوں نے کہا :”تو تم یقیناً اس میں جاؤ گے اور اس کا طواف کرو گے۔“ زہری کہتے ہیں کہ عمر ؓ نے کہا :”پھر میں نے اس (جلد بازی کے کفارے) کے لئے کئی اعمال کئے۔“ صحیح بخاری میں ایک اور جگہ سہل بن حنیف ؓ سے عمر ؓ کی رسول ﷺ اور ابوبکر ؓ کے ساتھ یہ گفتگو اور ان کا یہی جواب مروی ہے، اس کے آخر میں ہے : فنزلت سورة الفتح فقراھا رسول اللہ ﷺ علی عمر الی اخرھا، فقال عمر یا رسول اللہ ! او فتح ہو ؟ قال نعم !) (بخاری، الجزیۃ و الموادعۃ ، باب انم من عاھدثم غدر : 3182)”اس موقع پر سورة فتح اتری تو رسول اللہ ﷺ نے عمر ؓ کو یہ سورت آخر تک پڑھ کر سنائی۔ عمر ؓ نے کہا :”اے اللہ کے رسول !ٖ کیا یہ فتح ہے ؟“ آپ ﷺ نے فرمایا :”ہاں (یہ فتح ہے۔)“ (3) ان شآء اللہ : یہاں ایک مشہور سوال ہے کہ ”ان شاء اللہ“ تو استثنا کے لئے کہا جاتا ہے کہ اگر اللہ نے چاہا تو یہ کام ہوجائے گا ورنہ نہیں، حتی کہ قسم کے بعد اگر ”ان شاء اللہ“ کہہ لیا جائے تو قسم بھی واقع نہیں ہوتی، کیونکہ اس میں جزم اور پختگی نہیں ہوئی، جبکہ اللہ تعالیٰ کے کلام میں شک یا استثناء کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تو یہاں ”ان شآء اللہ“ کہنے کا کیا مطلب ہے ؟ اہل لم نے اس کے کئی جواب دیے ہیں۔ ابن کثیر ؒ نے فرمایا :”یہ ”ان شآء اللہ“ اس خبر کی تاکید اور اس کا یقین دلانے کے لئے ہے، استثنا کے لئے کس طرح بھی نہیں۔“ (ابن کثیر) ابن تیمیہ ؒ نے تاتاریوں کے مقابلے پر مسلمانوں کو ان کی فتح کا یقین دلاتے ہوئے اللہ کی قسم کھائی اور ان شاء اللہ کہا ساتھ ہی فرمایا ا :”ان شاء اللہ تحقیقاً لاتعلیقا“ ابن عاشور نے فرمایا :”ان شاء اللہ“ کا ایک استعمال یہ ہے کہ یہ کسی چیز کے متعلق اس وقت بولا جاتا ہے جب وہ ائٓندہ دیر سے واقع ہونے والی ہو، جیسے کسی سے کہا جائے کہ یہ کام کردو تو جیہوں میں سے تین توج ہیں ہیں ہیں، ایک یہ کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کو ادب سکھانے کے لئے ہے کہ وہ اپنے آئندہ ہر کام کے لئے ”ان شاء اللہ“ کہا کریں۔ (جیسا کہ سورة کہف (23، 24) میں فرمایا :(ولا تقولن لشای انی فاعل ذلک غدا الا ان یشآء اللہ) دوسری یہ کہ یہ استثناء ہر انسان کو الگ الگ پیش نظر رکھ کر کیا گیا ہے، کیونکہ ممکن ہے ان میں سے کوئی شخص اس داخلے سے پہلے فوت ہوجائے، یا بیمار ہونے کی وجہ سے نہ جاسکے۔ تیسری یہ کہ یہاں ”ان شآء اللہ“ ”اذا شاء اللہ“ کے معنی میں ہے کہ یقیناً تم مسجد حرام میں داخل ہوگے جب اللہ چاہے گا۔ آلوسی نے اس کی ایک مثال ”انا ان شاء اللہ بکم للاحقون“ دی ہے۔ یہ تمام جواب ہی درست، پختہ اور مضبوط ہیں۔ (4) امنین مخلقین : حج اور عمرہ میں احرام کھولنے پر سر منڈوایا یا کتروایا جاتا ہے۔ ”مخلقین“ کو پ ہلے لانے میں اس کے حق میں ایک دفعہ دعا کی۔ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :(اللھم اغفر للمحلفین، قالوا وللمقصرین ، قال اللھم اغفر للمحلفین … قالھا ثلاثاً قال وللمقصرین) (بخاری، الحج، باب الحق و التفصیر عندالاحال :1828)”اے اللہ ! منڈوانے والوں کو بخش دے۔“ صحابہ نے کہا :”اور کتروانے والوں کو بھی۔“ آپ نے فرمایا : ”اے اللہ ! منڈوانے والوں کو بخش دے۔“ آپ ﷺ نے (صحابہ کے بار بار سوال پر) تین دفعہ پہلی دعا ہی کی، پھر فرمایا :”اور کتروانے والوں کو بھی بخش دے۔“ (5) مخلقین رء و سکو و مقصرین : اپنے سروں کو منڈوانے والے اور کتروانے والے۔ رؤ و سکم“ کا لفظ دلیل ہے کہ سر کو منڈوانا یا کتروانا ہے، ڈاڑھی کو نہیں۔ (6) لا تخافون : یہاں ایک سوال ہے کہ ”امنین“ ان لوگوں کو کہتے ہیں جنہیں کوئی خوف نہ ہو، پھر ”لاتخافون“ دوبارہ لانے کی کیا ضرورت تھی ؟ جواب یہ ہے کہ ”امنین“ ”لتدخلن“ کی ضمیر سے حال ہے، یعنی تم داخلے کے وقت امن کی حالت میں ہوگے اور ”لاتخاقون“ آئندہ کے لئے وعدہ ہے کہ آئندہ بھی تمہیں دشمن کے حملے یا اس کی کسی شاز کا خوف نہیں ہوگا۔ (7) فعلم مالم تعلموا : یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو خواب میں جو دھکایا تھا کہ تم ضرور مسجد حرام میں داخل ہوگے وغیرہ وہ بالکل سچ فرمایا تھا۔ تمہارے خیال میں یہ داخلہ اسی سال ہونا چاہیے تھا، مگر اسے تمہارے اس سال مکہ میں داخل نہ ہونے میں وہ حکمتیں معلوم تھیں جو تم نہیں جانتے تھے۔ ان حکمتوں سے مراد کچھ وہ حکت میں ہیں جن کا پیھچے ذکر ہوا، مثلاً صلح کی بدولت بیشمار لوگوں کا مسلمان ہونا، مکہ میں م وجود ان مومن مردوں اور مومن عورتوں کو نقصان سے محفوظ رکھنا، جن کا مسلمانوں کو علم نہیں تھا، مکہ میں داخلے سے پہلے پہلے فتوحات اور غنائم کے ذریعے سے مسلمانوں کی مالی اور عدی حالت کو مستحکم کرنا وغیرہ اور کچھ وہ حکمتیں مراد ہیں جنہیں علیم و حکیم ہی جانتا ہے۔ (8) فجعل من دون ذلک فتحاً قریباً : تو اس نے تمہارے مکہ میں داخل ہونے اور بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے ایک قریب فتح رکھ دی۔ اس فتح قریب سے مراد بعض نے فتح خیبر لی ہے اور بعض نے صلح حدیبیہ۔ زیادہ درست یہی ہے کہ مراد صلح حدیبیہ ہے، کیونکہ عمر ؓ نے آپ ﷺ سے اس کے متعق پوچھا :(یا رسول اللہ ! او فتح ھو ؟)”یا رسول اللہ ! کیا وہ فتح ہے ؟“ تو آپ ﷺ نے فرمایا :(نعم)”ہاں !“) (مسلم، الجھاد والسیر، باب صلح الحدیبیۃ :1885) جیسا کہ اس سے پہلے گزر چکا ہے اور ”انا فتحنا لک فتحامبیناً سے مراد بھی یہی ہے۔ دونوں بھی مراد ہوسکتی ہیں، البتہ فتح مکہ مراد نہیں ہوسکتی، کیو کہ مکہ میں داخلہ اس فتح سے پہلے بھی ہونے والا تھا۔
Top