Mazhar-ul-Quran - Faatir : 9
وَ اللّٰهُ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ الرِّیٰحَ فَتُثِیْرُ سَحَابًا فَسُقْنٰهُ اِلٰى بَلَدٍ مَّیِّتٍ فَاَحْیَیْنَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا١ؕ كَذٰلِكَ النُّشُوْرُ
وَاللّٰهُ : اور اللہ الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَرْسَلَ : بھیجا الرِّيٰحَ : ہوائیں فَتُثِيْرُ : پھر وہ اٹھاتی ہیں سَحَابًا : بادل فَسُقْنٰهُ : پھر ہم اسے لے گئے اِلٰى : طرف بَلَدٍ مَّيِّتٍ : مردہ شہر فَاَحْيَيْنَا : پھر ہم نے زندہ کیا بِهِ : اس سے الْاَرْضَ : زمین بَعْدَ مَوْتِهَا ۭ : اس کے مرنے کے بعد كَذٰلِكَ : اسی طرح النُّشُوْرُ : جی اٹھنا
اور2 اللہ وہ ہے جس نے (بارش سے پہلے) ہوائیں بھیجیں پھر وہ (ہوائیں) بادلوں کو ابھارتی ہیں، پھر ہم اسے مردہ (یعنی خشک) شہر کی طرف رواں کرتے ہیں، پھر ہم اس کے ذریعہ زمین کو اس کے مرے پیچھے (بنجر ہوجانے کے بعد) زندہ (یعنی سرسبز) کرتے ہیں، اسی طرح حشر میں مردوں کا اٹھنا ہے۔
(ف 2) مشرکین کو حشر کا انکار تھا جس کے سبب سے عقبی کی بہبودی کی باتیں ان لوگوں کے دل میں نہیں جمتی تھی اور اسی سے اللہ تعالیٰ کے رسول کو رنج ہوتا تھا اس لیے اکثر جگہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے کھیتی کی مثال دے کر حشر کا حال ان لوگوں کو سمجھایا ہے کہ جس طرح زمین مردہ پڑی ہوتی ہے اس میں گھاس تک نہی ہوتی، پھر جس ووقت اللہ تعالیٰ نے مینہ کی ہواچلائی اور پانی کے بھرے ہوئے بادل بھیجے اور مینہ برسایا تو اس وقت زمین حرکت کرکے ابھرتی ہے اور اس میں ہر طرح کی چیز پیدا ہوجاتی ہے یہی حال جسموں کا ہے جب اللہ ان کو دوبارہ اٹھانا چاہے گا توعرش کے نیچے سے ایک ایسی بارش بھیجے گا کہ وہ تمام زمین کو پہنچے گی پھر ہم تمام مردوں کو قبروں سے نکال کھڑا کردیں گے خدا کی قدرت کے سامنے خشک زمین میں سے سبزہ پیدا کرنا، اور مردہ کو قبر سے نکال کر کھڑا کردینادونوں برابر ہیں پھر فرمایا جو اپنی عزت ڈھونڈتا ہے اس سے کہہ دو کہ ساری عزت اللہ کے لیے ہے بندوں میں سے اسی کو عزت ملتی ہے جو اس بڑی عزرت والے کی تابعداری کرے۔
Top