Jawahir-ul-Quran - Faatir : 9
وَ اللّٰهُ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ الرِّیٰحَ فَتُثِیْرُ سَحَابًا فَسُقْنٰهُ اِلٰى بَلَدٍ مَّیِّتٍ فَاَحْیَیْنَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا١ؕ كَذٰلِكَ النُّشُوْرُ
وَاللّٰهُ : اور اللہ الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَرْسَلَ : بھیجا الرِّيٰحَ : ہوائیں فَتُثِيْرُ : پھر وہ اٹھاتی ہیں سَحَابًا : بادل فَسُقْنٰهُ : پھر ہم اسے لے گئے اِلٰى : طرف بَلَدٍ مَّيِّتٍ : مردہ شہر فَاَحْيَيْنَا : پھر ہم نے زندہ کیا بِهِ : اس سے الْاَرْضَ : زمین بَعْدَ مَوْتِهَا ۭ : اس کے مرنے کے بعد كَذٰلِكَ : اسی طرح النُّشُوْرُ : جی اٹھنا
اور اللہ ہے جس نے13 چلائی ہیں ہوائیں پھر وہ اٹھاتی ہیں بادل کو پھر ہانک لے گئے ہم اس کو مردہ دیس کی طرف پھر زندہ کردیا ہم نے اس سے زمین کو اس کے مرجانے کے بعد اسی طرح ہوگا جی اٹھنا
13:۔ واللہ الذی الخ : یہ چوتھی عقلی دلیل ہے ہواؤں کے دوش پر بادلوں کو اڑا کر ادہر سے ادہر لے جانا اور پھر ان سے مینہ برسا کر خشک اور ناکارہ زمین کو زرخیز بنانا اللہ تعالیٰ ہی کا کام ہے اس لیے کارساز بھی وہی ہے۔ کذلک النشور : یہ جملہ معترضہ ہے برائے اثبات حشر و نشر۔ اللہ تعالیٰ جس طرح مردہ زمین کو باران رحمت سے زندہ کرلیتا ہے۔ اسی طرح وہ قیامت کے دن مردہ انسانوں کو بھی دوبارہ زندہ کرلے گا۔
Top