Al-Quran-al-Kareem - Adh-Dhaariyat : 57
مَاۤ اُرِیْدُ مِنْهُمْ مِّنْ رِّزْقٍ وَّ مَاۤ اُرِیْدُ اَنْ یُّطْعِمُوْنِ
مَآ اُرِيْدُ : نہیں میں چاہتا مِنْهُمْ : ان سے مِّنْ رِّزْقٍ : کوئی رزق وَّمَآ اُرِيْدُ : اور نہیں میں چاہتا اَنْ : کہ يُّطْعِمُوْنِ : وہ کھلائیں مجھ کو
نہ میں ان سے کوئی رزق چاہتا ہوں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں۔
(مار ارید منھم من رزق …: یہ کلام انسان کی عام عادت کے مطابق کیا گیا ہے، کیونکہ انسان جو کچھ بناتا ہے اپنے کسی فائدے کے لئے بناتا ہے اور جو غلام خریدتا اور پانی ملکیت میں رکھتا ہے اس سے مقصد اپنی ضروریات کے لئے ان سے کام لینا اور ان کی کمائی کھانا ہوتا ہے۔ فرمایا جن و انس سے نہ میں کسی طرح کا رزق چاہتا ہوں اور نہ میرا یہ مقصد ہے کہ وہ مجھے کھانے کو کچھ دیں۔ ان کے پیدا کرنے سے میرا اپنا کوئی نفع مقصود نہیں، میں تو صرف یہ چاہتا ہوں کہ وہ میری بندگی کریں، میرے غلام بن کر رہیں اور اس میں انھی کا فائدہ ہے۔ آیت میں اپنے لئے پہلے رزق کی نفی کی جس میں انسان کی ہر ضورت آتی ہے۔ اس کے بعد رقز میں سے انسان کے لئے سب ضروری چیزک ھانے کی نفی فرمائی۔
Top