Madarik-ut-Tanzil - Adh-Dhaariyat : 57
مَاۤ اُرِیْدُ مِنْهُمْ مِّنْ رِّزْقٍ وَّ مَاۤ اُرِیْدُ اَنْ یُّطْعِمُوْنِ
مَآ اُرِيْدُ : نہیں میں چاہتا مِنْهُمْ : ان سے مِّنْ رِّزْقٍ : کوئی رزق وَّمَآ اُرِيْدُ : اور نہیں میں چاہتا اَنْ : کہ يُّطْعِمُوْنِ : وہ کھلائیں مجھ کو
میں ان سے طالب رزق نہیں، اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ مجھے (کھانا) کھلائیں
آیت 57 : مَآ اُرِیْدُ مِنْہُمْ مِّنْ رِّزْقٍ (میں ان سے رزق رسائی کی درخواست نہیں کرتا) میں نے ان کو اس لئے نہیں بنایا کہ وہ اپنے نفسوں کو رزق پہنچائیں۔ یا میرے بندوں میں سے کسی کو رزق پہنچائیں۔ وَّمَآ اُرِیْدُ اَنْ یُّطْعِمُوْنِ (کہ وہ مجھ کو کھلایا کریں) قولِ ثعلب نحوی : ای یطعموا عبادی۔ یہ اضافت تخصیص ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کے اس ارشاد میں جو کہ حدیث قدسی ہے۔ من اکرم مؤمنا فقدا کرمنی۔ ومن اٰذی مؤمنا فقد آذانی۔ (فیض القدیر۔ 8517) جس نے کسی مومن کا اکرام کیا اس نے میرا اکرام کیا اور جس نے کسی مومن کو ایذاء دی اس نے مجھے ایذاء دی۔
Top