Al-Quran-al-Kareem - Ar-Rahmaan : 58
كَاَنَّهُنَّ الْیَاقُوْتُ وَ الْمَرْجَانُۚ
كَاَنَّهُنَّ الْيَاقُوْتُ : گویا کہ وہ یاقوت ہیں وَالْمَرْجَانُ : اور موتی
گویا وہ (عورتیں) یاقوت اور مرجان ہیں۔
کَاَنَّہُنَّ الْیَاقُوْتُ وَالْمَرْجَا :”الیاقوت“ سرخ رنگ کا پتھر جو اتنا صاف شفاف ہوتا ہے کہ اس کے درمیان سوراخ میں دھاگہ ڈالا جائے تو باہر سے نظر آتا ہے۔”المرجان“ مونگے (چھوٹے موتی) کو کہتے ہیں۔ جتنی عورتوں کی سرخ و سفید رنگت ، دلکشی ، صفائی اور شفاعت میں انہیں یاقوت اور مرجان سے تشبیہ دی ہے۔ محمد (ابن سیرین) کہتے ہیں :(امام تفاخروا واما تذاکروا الرجال فی الجنۃ اکثرام النسائ ؟ فقال ابوہریرہ او لم یقل ابو القاسم ﷺ ان اول زمرۃ تدخل الجنۃ علی صورۃ القمر لیلۃ البلدر والتی تلیھا علی اضوا کوکب ذری فی السماء لکل امرء منھم زوجتاک اثنتان یری مخ سوقھما من وراء اللحم وما فی الجنۃ عزب) (مسلم الجنۃ وصفۃ نعیمھا ، باب اول زمرۃ تدخل الجنۃ، 2834) ”یا تو اس بات پر کہ لوگوں نے عورتوں اور مردوں کے مابین فخر کا ذکر کیا ، یا ویسے ہی گفتگو ہوئی کہ جنت میں مرد زیادہ ہوں گے یا عورتیں ؟ تو ابوہریرہ ؓ نے کہا : ”کیا ابو لقاسم ﷺ نے یہ نہیں فرمایا کہ پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہوگی چودھویں کے چاند کی طرح ہوگی اور اس کے بعد والی جماعت آسمان کے سب سے زیادہ روشن چمکدار ستارے کی طرح ہوگی ، ان میں سے ہر مرد کی دو بیویاں ہوں گی ، جن کی پنڈلیوں کا مغزگوشت کے پار سے نظر آرہا ہوگا اور جنت میں کوئی شخص بیوی کے بغیر نہیں ہوگا“۔ انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :(لروحۃ فی سبیل اللہ او غدوۃ خیر من الدنیا وما فیھا ، ولقاب قوس احد کم من الجنۃ او موضع فید یعنی سوطہ خیر من الدنیا وما فیھا ولو ان امراۃ من اھل الجنۃ اطلعت الی اھل الالرض لا ضاعت ما ینھما ولملاتہ ریحا ، والنصیفھا علی راسھا خیر من الدنیا وما فیھا) (بخاری ، الجھاد والسیر ، باب حور لعین وصفتھن : 2796) ”اللہ کے راستے میں ایک شام یا ایک صبح دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور جنت میں تمہارے کسی ایک کی ایک کمان یا ایک کوڑے کے برابر جگہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور اگر اہل جنت کی کوئی عورت زمین والوں کی طرف جھانک لے تو زمین و آسمان کے درمیان کا سارا حصہ روشن ہوجائے اور یہ سارا خلاء خوشبو سے بھر جائے اور اس کے سرکا دوپٹا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔“
Top