Urwatul-Wusqaa - Az-Zumar : 62
اَللّٰهُ خَالِقُ كُلِّ شَیْءٍ١٘ وَّ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ وَّكِیْلٌ
اَللّٰهُ : اللہ خَالِقُ : پیدا کرنے والا كُلِّ شَيْءٍ ۡ : ہر شے وَّهُوَ : اور وہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : شے وَّكِيْلٌ : نگہبان
اللہ ہی ہرچیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہر شئے کا نگہبان ہے (کارسازی اسی کا کام ہے)
اللہ تعالیٰ ہی ہرچیز کا پیدا کرنے والا اور حقیقی کارساز ہے 62۔ انسان اچھے ہوں یا برے ان کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ ان کا اور ہر اس چیز کا جس سے وہ مستفید ہو رہے ہیں سب کا خالق اور سب کا پیدا کرنے والا ، محافظ و نگہبان اللہ تعالیٰ ہی ہے اور سب کی بگڑی وہی بنانے والا ہے اور اس کے سوا کوئی نہیں جو کسی دوسرے کی یا خود اپنی ہی بگڑی بنانے والے سمجھتے ہیں۔ اللہ کے نیک بندوں نے کبھی اس بات کا درس نہیں دیا بلکہ وہ تو ہمیشہ اپنا خالق ومالک بھی اللہ رب ذوالجلال والاکرام ہی کو سمجھتے ہیں اور اسی کو بندگی کی تعلیم بھی دیتے رہے ہیں اور اب بھی دے رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں اکثریت میں جو توحید مقبول ہے وہ قرآن کریم کی بیان کردہ نہیںٰ بلکہ تذکرہ غوثیہ کی ہے جس کا سر ہے نہ پیر چناچہ توحید کے متعلق اہل توحید کا بیان ملاحظہ ہو۔ ” علم تو حید اسی کے وجود سے جدا ہے اور اس کا وجود علم سے الگ۔ توحید کیا ہے ؟ خدا کا جاننا اور اس کے قدم کو حدوث سے پہچاننا اور توحید کی غایت توحید کا انکار ہے۔ “ (جنید بغدادی بحوالہ تذکرہ غوثیہ ص 152) ” راہِ حق میں خلق نہیں اور راہ خلق میں حق نہیں۔ ایک تو شرع توحید ہے اور ایک حق توحید۔ شرع توحید کا گزرنبوت کے دریا میں ہے اور حق تو 3 حید بحر محیط ہے شرع کی راہ آلات پر ہے یعنی سمع ، بصر ، قال ، شناخت ، حال اور یہ سب اثبات چاہتے ہیں وار تیرا اثبات شرک کی نسبت رکھتا ہے اور وحدانیت شرک سے منزہ ہے۔ ایمان جو چلتا ہے تو شرک کی بھیڑ بھاڑ میں چلتا ہے اور ایمان بڑی چیز ہے مگر بےشرک کے بنتی نہیں۔ شرع توحید مانند چراغ ہے اور حق توحید مثل آفتاب پس جہاں آفتاب چمکا نور چراغ عالم عدم کو کھسکا۔ وہ ایک موجود ہے مگر عدم میں ور نور چراغ کو نور آفتاب پر کچھ حکومت نہیں ۔ شرع توحید نسخ پذیر ہے لیکن حق توحید نسخ پذیر نہیں ، زبان نسخ پذیر ہے دل سے منسوخ ہوجاتی ہے اور جب کہ مرد مقام دل میں پہنچتا ہے تو زبان گنگ ہوجاتی ہے اور جان سے دل منسوخ ہوجاتا ہے اور اس وقت جو بولتا ہے ( منہ الیہ) اسی سے اسی کی طرف ہوتا ہے اور یہ گفتگو عین میں نہیں ہے بلکہ صفت میں ہے۔ صفت بدل جاتی ہے اور عین نہیں بدلتا۔ جب پانی پر دھوپ پڑی وہ گرم ہوگیا صفت بدل گئی عین آب میں کچھ فرق نہیں پڑا۔ کسی کا وجود توحید کی شناخت کو قبول نہیں کرتا اور کسی کی مجال ہے پائے وجود میں قدم رکھے چناچہ بزرگوں نے کہا ہے اثبات التوحیدفساد التوحید یعنی توحید کا ثبات کرنا ہی توحید میں خرابی ہے۔ جو شخص اپنے ہوتے اس کی ہستی کا خطبہ پڑھتا ہے وہ اپنے شرک پر گواہی دیتا ہے اور جو شخص اس کے ہوتے اپنی ہستی کا خطبہ پڑھتا ہے وہ اپنے کفر پر مہر کرتا ہے اور جو اس ہستی کے سامنے اپنی ہستی دیکھتا ہے وہ کافر ہے اور جو اس کے ہوتے اپنی ہستی ڈھونڈتا ہے اسے پہچان نہیں۔ جس نے آپ کو دیکھا اس کو نہیں دیکھا اور جس نے اس کو دیکھا اپنے آپ کو نہ دیکھا اور اپنی یاد نہ رہی۔۔ خیال اور وہم اور گمان گرد وحدوث میں اٹے ہوئے ہیں اور توحید اپنے عالم قدس میں کشف و شنید سے پاک ہے ۔ عبارت واشارات ودید و صورت وخیال وھس وحیات یہ سب لوث بشریت رکھتے ہیں اور شناخت توحید لوث بشریت سے پاک ہے۔ اسرار مشائخ روضہ توحید ہیں نہ عین توحید۔ یہ خلقت قدرت میں نمودار ہے اور توحید مں۔ ملیا میٹ۔ اپنا انکار بھی ناممکن ہے کیونکہ قدرت کا انکار ہے اور اپنے تئیں ثابت نہیں کرسکتے کہ اس میں توحید کا بگاڑ ہے۔ نہ صورت اثبات ہے نہ صورت نفی۔ مثبت بھی ہے اور منفی بھی۔ قدرت تجھ کو دکھاتی ہے اور وحدانیت مٹاتی ہے۔ راہِ حق میں نیست ہوجانا بہتر ہے بہ نسبت اس کے کہ تجرید اور توحید پر نظر ہو اور وہاں منزل ہو یا وقوف ہو یا اس کو اپنا مشرب نہ بنائے۔ (ابو بکر واسطی بحوالہ تذکرہ غوثیہ۔ مقالات اہل توحیدص 152) ” جو کوئی عبادت میں توحید کی خبر دے وہ ملحد ہے اور جو کوئی اس کی طرف اشارہ کرے وہ ثنوی ہے اور جو ایما کرے وہ بت پرست اور جو اس کی بات چیت کرے وہ غافل اور جو اس سے چپ رہے وہ جاہل اور جس کو گمان ہو کہ وہ اس تک پہنچا اور کچھ حاصل ہوا وہ بےحاصل ہے اور جو نزدییے کی طرف اشارہ کرتا ہے وہ دور ہوتا ہے اور جو آپ سے پاتا ہے وہ گم گشتہ ہے اور جو کچھ وہم سے ٹٹولے یا عقل سے تولے وہ سب گھڑت ہے جیسے تم خود ہو۔ توحید موحد کے لیے مجال احدیت کا حجاب ہے۔ توحید اس لیے ٹھیک نہیں ہوتی کہ تم اس کو آپ سے طلب کرتے ہو۔ “ (ابو بکر شبلی بحوالہ تذکرہ ص 153) اسی طرح آثار واطوار اہل توحید کا بیان اس کے بھی سوا ہے۔ خیال رہے کہ جو بات کتاب وسنت میں نہیں اس کا کہنے والا کوئی ہو ، کون ہو اور کیسا ہو اس بحث کی کوئی ضرورت نہیں بلاشبہ وہ ہر حال میں مردود ہے اللہ تعالیٰ سمجھ کی توفیق عطا فرمائے اور ان ڈھکوسلوں سے بچنے کی ہمت عطا فرمائے۔
Top