Al-Quran-al-Kareem - Al-An'aam : 133
وَ رَبُّكَ الْغَنِیُّ ذُو الرَّحْمَةِ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یُذْهِبْكُمْ وَ یَسْتَخْلِفْ مِنْۢ بَعْدِكُمْ مَّا یَشَآءُ كَمَاۤ اَنْشَاَكُمْ مِّنْ ذُرِّیَّةِ قَوْمٍ اٰخَرِیْنَؕ
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب الْغَنِيُّ : بےپروا (بےنیاز) ذُو الرَّحْمَةِ : رحمت والا اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يُذْهِبْكُمْ : تمہیں لے جائے وَيَسْتَخْلِفْ : اور جانشین بنا دے مِنْۢ بَعْدِكُمْ : تمہارے بعد مَّا يَشَآءُ : جس کو چاہے كَمَآ : جیسے اَنْشَاَكُمْ : اس نے تمہیں پیدا کیا مِّنْ : سے ذُرِّيَّةِ : اولاد قَوْمٍ : قوم اٰخَرِيْنَ : دوسری
اور تیرا رب ہی ہر طرح بےپروا، کمال رحمت والا ہے، اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور تمہارے بعد جانشین بنا دے جسے چاہے، جس طرح اس نے تمہیں کچھ اور لوگوں کی اولاد سے پیدا کیا ہے۔
وَرَبُّكَ الْغَنِيُّ : یہاں ”الْغَنِيُّ“ خبر معرفہ ہونے اور ”الرَّحْمَةِ“ پر ”الف لام“ ہونے کی وجہ سے ترجمہ کیا ہے ”اور تیرا رب ہی ہر طرح بےپروا، کمال رحمت والا ہے“ اس کے سوا کوئی اور نہ ہی بےپروا ہے نہ کمال رحمت والا، یعنی اسے مخلوق سے کوئی حاجت نہیں، پھر بھی بطور احسان کمال رحمت والا ہے۔ اس میں یہ بھی ہے کہ پہلے جو نعمتیں ذکر ہوئی ہیں، مثلاً رسولوں کا بھیجنا وغیرہ، محض رحمت کی بنا پر ہیں، اپنے کسی فائدے کے لیے نہیں۔ ذُو الرَّحْمَةِ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں، ایک رحمت اس نے جنوں، آدمیوں، جانوروں اور کیڑوں مکوڑوں میں اتاری ہے، وہ اسی ایک رحمت کی وجہ سے ایک دوسرے پر مہربانی کرتے ہیں اور رحم کرتے ہیں اور اسی ایک رحمت کی وجہ سے وحشی جانور اپنے بچوں سے محبت کرتے ہیں اور ننانویں رحمتیں اللہ تعالیٰ نے اٹھا رکھی ہیں جو اپنے بندوں پر قیامت کے دن کرے گا۔“ [ مسلم، التوبۃ، باب فی سعۃ رحمۃ اللہ تعالیٰ۔۔ : 19؍2752 ] اِنْ يَّشَاْ يُذْهِبْكُمْ۔۔ : یعنی جس طرح تمہیں پہلے لوگوں کا جانشین بنایا اسی طرح تمہیں تباہ کر کے دوسروں کو تمہارا جانشین بنا سکتا ہے، یا یہ کہ اس کی قدرت جن و انس کو پیدا کرنے ہی پر منحصر نہیں، بلکہ وہ ان کے بجائے کوئی تیسری قسم کی مخلوق بھی پیدا کرسکتا ہے۔ (رازی) دیکھیے سورة نساء (133) ، سورة ابراہیم (19، 20) اور سورة فاطر (15 تا 17)
Top