(1) فاذا فرعت فانصب…: آپ کے دنیا کے کام ہوں یا تبلیغ دین یا جہاد فی سبیل اللہ، اگرچہ یہ سب عبادات اور نیکیاں ہیں مگر ان میں پھر بھی مخلوق سے کچھ نہ کچھ رابطہ رہتا ہے، جب بھی ان کاموں سے کچھ فراغت ملے، تو ہر چیز سے منقطع ہو کر اپنے رب سے تعلق جوڑ کر ذکر الٰہی، تلاوت قرآن، قیام اور رکوع و سجود کی محنت کریں اور اپنی متام رغبت اپنے رب ہی کی طرف رکھیں۔ یہ وہی بات ہے جو سورة مزمل کے شروع میں کہی گئی ہے، فرمایا :(ان لک فی النھار سبحاً طویلاً ، واذکر اسم ربک وتبتل الیہ تبتیلاً (المزمل : 8: 8) ”یقیناً تجھے دن میں بہت لمبی مصروفیت ہے اور اپنے رب کا نام ذکر کر اور ہر طرف سے کٹ کر اسی کی طرف متوجہ ہوجا۔“
(2) فانصب :”نصب ینصب نصباً“ (س) کے مفہوم میں محنت و مشقت کے ساتھ تھکن بھی اشملہے، یعنی صرف راحت کے وقت ہی نہیں، طبیعت کے نہ چاہتے ہوئے بھی عبادت اور ذکر الٰہی کی مشقت جاری رکھ۔ چناچہ رسول اللہ ﷺ رات کے وقت اتنا قیام کرتے کہ آپ کے پاؤں پر ورم آجاتا، جیسا کہ صحیحین میں عائشہ ؓ سے مروی ہے۔