17۔ فریابی و سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ثم لقطعنا منہ الوتین۔ پھر ہم اس کی گردن کاٹ دیتے یعنی دل کی وہ رگ جو پیٹھ میں ہوتی ہے۔
18۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ثم لقطعنا منہ الوتین کے بارے میں فرمایا کہ ہم بیان کرتے تھے کہ وہ دل کی رگ ہے۔
19۔ عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ” الوتین “ سے مراد وہ رگ ہے جو پیٹھ میں ہوتی ہے۔
20۔ عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ الوتین سے دل کی رگ مراد ہے۔
21۔ ابن ابی حاتم نے حصین بن عبدالرحمن (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ نے فرمایا انسان کو جب موت کا وقت آتا ہے تو اس کے پاس ملک الموت آتے ہیں اور اس کی گردن کی رگ کو ٹٹولتے ہیں۔ جب گردن کی رگ کٹ جاتی ہے تو اسکی روح نکل جاتی ہے اس وقت اس کی آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں اور اس کی روح اس کا پیچھا کرتی ہے۔
22۔ عبدبن حمید وابن المنذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ جب گردن کی رگ کٹ جاتی ہے تو وہ رگ نہ بھوکی رہتی ہے اور نہ وہ سیر ہوتی ہے۔