Jawahir-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 5
اَلشَّمْسُ وَ الْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ۪
اَلشَّمْسُ : سورج وَالْقَمَرُ : اور چاند بِحُسْبَانٍ : حساب کے ساتھ ہیں
سورج3 اور چاند کے لیے ایک حساب ہے
3:۔ ’[ الشمس والقمر۔ الایۃ “ یہ توحید کی تیسری عقلی دلیل ہے۔ جو اشیاء اس کی قدرت کاملہ اور صنعت غریبہ پر دلیل ہیں ان کو اسی ترتیب سے ذکر فرمایا پہلے اوپر والی چیزیں۔ ” بحسبان “ کا متعلق محذوف ہے۔ ای یجریان بحسبان (روح) سورج اور چاند ایک حساب اور مقرر اندازے کے مطابق چل رہے ہیں ان کی رفتار معین، ان کا راستہ متعین اور ان کی مسافت معلوم جسے انہوں نے ایک مدت متعینہ سال یا مہینے میں طے کرنا ہے۔ اس کے بعد پھر نیچے والی چیزوں کا ذکر فرمایا۔ ” والنجم والشجر یسجدان “ النجم سے وہ نباتات مراد ہے جو زمین سے نکل کر زمین کی سطح پر ہی پھیل جاتی ہے اور تنے پر نہیں اٹھتی یعنی بیل اور الشجر وہ نباتات ہے جو تنے پر اٹھتی اور قد آور ہوجاتی ہے۔ یعنی درخت یا پودا (مدارک، روح، بحر) ۔ یعنی تمام اقسام نبات بھی اللہ کے سامنے سر بسجود اور اس کے حکم کی مطیع و منقاد ہیں سجود نبات کامل انقیاد اور کلی طور پر زیر تصرف ہونے سے کنایہ ہے یعنی زمین پر جس قدر سبزہ اور روئیدگی ہے سب اللہ کے تکوینی احکام کی پابند ہے ینقاد ان اللہ فیما یردی بھما طبعا انقیاد الساجدی من المکلفین طوعا (بیضاوی) لما ذکر تعالیٰ ما انعم بہ من منفعۃ الشمس والقمر وکان ذلک من الایات العلویۃ ذکر فی مقابلتہما من الاثار السفلیۃ النجم والشجر (بحر ج 8 ص 189) ۔ اوپر سورج چاند رواں دواں ہیں اور نیچے جڑی بوٹیاں اور درخت پیدا کردئیے اور ان میں سورچ چاند سے اثر قبول کرنے کی استعداد رکھ دی۔
Top