Maarif-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 5
اَلشَّمْسُ وَ الْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ۪
اَلشَّمْسُ : سورج وَالْقَمَرُ : اور چاند بِحُسْبَانٍ : حساب کے ساتھ ہیں
سورج اور چاند کے لئے ایک حساب ہے
اَلشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْـبَانٍ ، انسان کے لئے حق تعالیٰ نے جو نعمتیں زمین و آسمان میں پیدا فرمائی ہیں اس آیت میں علویات میں سے شمس و قمر کا ذکر خصوصیت سے شاید اس لئے کیا ہے کہ عالم دنیا کا سارا نظام کار ان دونوں سیاروں کی حرکات اور ان کی شعاعوں سے وابستہ ہے اور لفظ حسبان بضم الحاء بعض حضرات نے فرمایا کہ حساب کے معنے میں مصدر ہے، جیسے غفران، سبحان، قرآن، اور بعض نے فرمایا کہ حساب کی جمع ہے اور مراد آیت کی یہ ہے کہ شمس و قمر کی حرکات جن پر انسانی زندگی کے تمام کاروبار موقوف ہیں، رات دن کا اختلاف، موسموں کی تبدیلی، سال اور مہینوں کی تعیین، ان کی تمام حرکات اور دوروں کا نظام محکم ایک خاص حساب اور اندازے کے مطابق چل رہا ہے، اور اگر حسبان کو حساب کی جمع قرار دیا جائے تو معنی یہ ہوں گے کہ ان میں سے ہر ایک کے دورہ کا الگ الگ حساب ہے، مختلف قسم کے حسابوں پر یہ نظام شمسی اور قمری چل رہا ہے اور حساب بھی ایسا محکم و مضبوط کہ لاکھوں سال سے اس میں ایک منٹ، ایک سیکنڈ کا فرق نہیں آیا۔
یہ زمانہ سائنس کی معراج کا زمانہ کہا جاتا ہے اور اس کی حیرت انگیز نئی نئی ایجادوں نے عقلاء کو حیران کر رکھا ہے، لیکن انسانی مصنوعات اور ربانی تخلیقات کا کھلا ہوا فرق ہر دیکھنے والا دیکھتا ہے کہ انسانی مصنوعات میں بگاڑ اور سنوار کا سلسلہ ایک لازمی امر ہے، مشین کوئی کتنی ہی مضبوط و مستحکم ہو کچھ عرصہ کے بعد اس کو مرمت کی اور کم ازکم گریس وغیرہ کی ضرورت ہوتی ہے اور اس وقت تک کے لئے وہ مشین معطل رہتی ہے، حق تعالیٰ کی جاری کی ہوئی یہ عظیم الشان مخلوقات نہ کبھی مرمت کی محتاج ہے نہ کبھی ان کی رفتار میں کوئی فرق آتا ہے۔
Top