Anwar-ul-Bayan - Yunus : 14
ثُمَّ جَعَلْنٰكُمْ خَلٰٓئِفَ فِی الْاَرْضِ مِنْۢ بَعْدِهِمْ لِنَنْظُرَ كَیْفَ تَعْمَلُوْنَ
ثُمَّ : پھر جَعَلْنٰكُمْ : ہم نے بنایا تمہیں خَلٰٓئِفَ : جانشین فِي الْاَرْضِ : زمین میں مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد لِنَنْظُرَ : تاکہ ہم دیکھیں كَيْفَ : کیسے تَعْمَلُوْنَ : تم کام کرتے ہو
پھر ہم نے تمہیں زمین میں ان کے بعد خلیفہ بنا دیا تاکہ ہم دیکھیں کہ تم کیسے عمل کرتے ہو ؟
پھر فرمایا (ثُمَّ جَعَلْنٰکُمْ خَلآءِفَ فِی الْاَرْضِ مِنْ م بَعْدِھِمْ ) ( پھر ہم نے تمہیں ان لوگوں کے بعد زمین میں خلیفہ بنایا) ۔ گزشتہ قومیں ہلاک ہوگئیں ان لوگوں کی حکومتیں ‘ سلطنتیں خاک میں مل گئیں تعمیرات برباد ہوئیں ‘ منصوبے خاک میں ملے جو دنیاوی ترقیاں کی تھیں وہ سب ختم ہوئیں ان کی جگہ اب موجودہ اقوام دنیا میں آباد ہیں۔ حکومتیں ہیں دولتیں ہیں یہ لوگ پرانی قوموں کے خلیفہ ہیں۔ یعنی ان کے بعدزمین میں بسے ہیں اور زمین میں انہیں اقتدار ملا ہے۔ یہ خلافت اس لئے نہیں ہے کہ دنیا ہی کو سب کچھ سمجھیں اور دنیا ہی کیلئے مریں اور جیئیں اور دنیا میں فساد کریں ‘ یہ خلافت آزمائش کے لئے دی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (لِنَنْظُرَ کَیْفَ تَعْمَلُوْنَ ) تاکہ ہم دیکھیں کہ تم کیسے کام کرتے ہو۔ اگر گزشتہ امتوں کی طرح فساد کیا اللہ کی کتاب کو اللہ کے رسول ﷺ کو جھٹلایا کفر میں اور بد اعمالیوں میں لگے تو آزمائش میں فیل ہوں گے اور عذاب کے مستحق ہوں گے۔ حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دنیا میٹھی ہے۔ ہری بھری ہے ‘ اور بلاشبہ اللہ اس میں تمہیں پہلے لوگوں کے بعد بسانے والا ہے سو وہ دیکھے گا کہ تم (دنیا میں) کیا کرتے ہو سو تم دنیا سے بچو اور عورتوں (کے فتنہ) سے بچو ‘ کیونکہ بنی اسرائیل میں سب سے پہلا فتنہ جو ظاہر ہوا وہ عورتوں کا فتنہ تھا۔ (رواہ مسلم)
Top