Anwar-ul-Bayan - Yunus : 33
كَذٰلِكَ حَقَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَى الَّذِیْنَ فَسَقُوْۤا اَنَّهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
كَذٰلِكَ : اسی طرح حَقَّتْ : سچی ہوئی كَلِمَتُ : بات رَبِّكَ : تیرا رب عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو فَسَقُوْٓا : انہوں نے نافرمانی کی اَنَّھُمْ : کہ وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہ لائیں گے
اسی طرح آپ کے رب کی یہ بات نافرمانوں کے بارے میں ثابت ہوچکی ہے کہ یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے۔
مشرکین سے مزید سوالات اور توحید پر آنے کی دعوت ان آیات میں اول تو یہ فرمایا کہ مشرکین نے جو شرک کو اپنا رکھا ہے اور سمجھانے کے باوجود توحید پر نہیں آتے ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ بات طے ہوچکی ہے کہ یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے۔ اس میں رسول اللہ ﷺ کو تسلی دی گئی کہ آپ ان کے بارے میں مغموم نہ ہوں ان کو ایمان لانا نہیں ‘ اس کے بعد فرمایا کہ ان سے دریافت کیجئے کہ وہ کون ہے جو ابتداءً مخلوق کو پیدا فرماتا ہے پھر موت دے کر دوبارہ پیدا فرمائے گا۔ اس بات کو جان لو کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی پیدا فرماتا ہے اور موت دے کر وہی دوبارہ زندہ فرمائے گا۔ اس حقیقت کو سمجھنے کے بعد تم کہاں الٹے پھرے جا رہے ہو۔ پھر فرمایا کہ آپ ان سے سوال فرمائیے کہ بتاؤ تمہارے شرکاء میں وہ کون ہے جو حق کا راستہ بتاتا ہے آپ خود ہی فرما دیجئے کہ اللہ ہی حق کا راستہ بتاتا ہے جو حق کا راستہ بتائے وہ زیادہ لائق اتباع ہے یا وہ شخص جو خود ہدایت نہیں پاتا مگر یہ کہ اسے ہدایت دی جائے ؟ مطلب یہ کہ اللہ کو چھوڑ کر جن لوگوں کی پوجا کرتے ہو ‘ وہ تو خود ہی بےراہ ہیں اور اس بات کے محتاج ہیں کہ انہیں راہ بتائی جائے۔ سو تمہیں کیا ہوگیا ؟ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کرتے ہو اور تم کیسی جاہلانہ تجویزیں کرتے ہو کہ توحید کو چھوڑ کر شرک اختیار کرتے ہو ؟ پھر مشرکین کا حال بیان فرمایا کہ ان میں اکثر وہ لوگ ہیں جو محض اٹکل ‘ گمان اور خیال کے پیچھے چلتے ہیں اپنے انہی خیالات کی وجہ سے اللہ کے سوا دوسروں کو معبودبناتے ہیں۔ گمان اور اٹکل سے حق واضح اور ثابت نہیں ہوتا اس کے لیے دلائل قطعیہ کی ضرورت ہوتی ہے بغیر علم اور بلا دلیل انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسرے باطل معبود بنا رکھے ہیں۔ جیسا کہ سورة نجم میں فرمایا (اِنْ ھِیَ اِلَّا اَسْمَاءٌ سَمَّیْتُمُوْھَا اَنْتُمْ وَاٰبَاؤُکُمْ مَّا اَنْزَلَ اللّٰہُ بِھَا مِنْ سُلْطٰنٍ اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ الاَّ الظَّنَّ وَمَا تَھْوَی الْاَنْفُسُ ) (یہ صرف نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے تجویز کر لئے ہیں۔ اللہ نے ان کی کوئی دلیل نہیں بھیجی۔ یہ لوگ صرف گمان اور اپنے نفسوں کی خواہشوں پر چل رہے ہیں) ۔
Top