Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Hadid : 13
وَ اللّٰهُ خَلَقَكُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ جَعَلَكُمْ اَزْوَاجًا١ؕ وَ مَا تَحْمِلُ مِنْ اُنْثٰى وَ لَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلْمِهٖ١ؕ وَ مَا یُعَمَّرُ مِنْ مُّعَمَّرٍ وَّ لَا یُنْقَصُ مِنْ عُمُرِهٖۤ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ١ؕ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
خَلَقَكُمْ
: اس نے پیدا کیا تمہیں
مِّنْ تُرَابٍ
: مٹی سے
ثُمَّ
: پھر
مِنْ نُّطْفَةٍ
: نطفہ سے
ثُمَّ جَعَلَكُمْ
: پھر اس نے تمہیں بنایا
اَزْوَاجًا ۭ
: جوڑے جوڑے
وَمَا
: اور نہ
تَحْمِلُ
: حاملہ ہوتی ہے
مِنْ اُنْثٰى
: کوئی عورت
وَلَا تَضَعُ
: اور نہ وہ جنتی ہے
اِلَّا
: مگر
بِعِلْمِهٖ ۭ
: اس کے علم میں سے
وَمَا
: اور نہیں
يُعَمَّرُ
: عمر پاتا
مِنْ مُّعَمَّرٍ
: کوئی بڑی عمر والا
وَّلَا يُنْقَصُ
: اور نہ کمی کی جاتی ہے
مِنْ عُمُرِهٖٓ
: اس کی عمر سے
اِلَّا
: مگر
فِيْ كِتٰبٍ ۭ
: کتاب میں
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكَ
: یہ
عَلَي اللّٰهِ
: اللہ پر
يَسِيْرٌ
: آسان
اللہ نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ، پھر نطفہ سے ، پھر تمہارے جوڑے بنا دئیے (یعنی مرد اور عورت) کوئی عورت حاملہ نہیں ہوتی اور نہ بچہ جنتی ہے مگر یہ سب کچھ اللہ کے علم میں ہوتا ہے۔ کوئی عمر پانے والا عمر نہیں پاتا۔ اور نہ کسی کی عمر میں کچھ کمی ہوتی ہے۔ مگر یہ سب کچھ ایک کتاب میں لکھا ہوتا ہے ۔ اللہ کے لیے یہ بہت آسان کام ہے “۔
واللہ خلقکم من تراب ۔۔۔۔۔۔ علی اللہ یسیر (11) ” انسان کی پہلی تخلیق کی طرف قرآن کریم میں بار بار اشارہ کیا گیا ہے کہ اسے مٹی سے پیدا کیا گیا ۔ اسی طرح قرآن میں حمل کے ابتدائی مراحل کی طرف بھی مفصل اشارہ کیا گیا ہے۔ یعنی نطفے کی طرف۔ تراب وہ عنصر ہے جس میں زندگی نہیں ہوتی اور نطفہ وہ عنصر ہے جس میں زندگی ہوتی ہے۔ اس کائنات کے عظیم معجزات میں سے ایک یہ ہے کہ اس بےجان عنصر میں کس طرح جان ڈال دی گئی اور حیات کس طرح پہلے عنصر کے ساتھ گھل مل گئی۔ آج تک یہ راز معمہ ہے اور انسان ابھی تک اس تک رسائی حاصل نہیں کرسکا۔ یہ ایک قائم اور دیکھی جانے والی حقیقت ہے۔ اس کے اعتراف کے سوا چارہ کار بھی نہیں ہے۔ یہ معجزہ خالق ، زندہ کرنے والے اور عظیم قدرت والے اللہ کی طرف انسان کو دھکیل کرلے جاتا ہے اور انسان کسی شکل میں بھی اسے رد نہیں کرسکتا اور نہ اس میدان میں کوئی چوں چرا کرسکتا ہے۔ بےجان سے جان دار کی طرف کسی عنصر کو منتقل کرنا نہایت ہی بڑا انقلاب ہے اور یہ زمان و مکان کی دوریوں سے بھی زیادہ اہم ہے۔ اس انقلاب پر ایک زندہ دل شخص جس قدر بھی غور کرے وہ ملول نہ ہوگا۔ اس طرح اس کائنات کے اسرار کبھی ختم نہ ہوں گے اور اس راہ میں علم کے آگے بڑھنے سے جو اسرار و رموز کبھی کھلیں گے ہر اگلا راز پچھلے سے زیادہ عجیب ہوگا۔ اب اس نطفے سے ذرا آگے بڑھئے۔ ایک خلیہ کامل ہوتا ہے ، جنین بنتا ہے اور پھر ایک مرحلے میں اس جنین کی جنس کا تعین ہوتا ہے ۔ مرد اور عورت الگ الگ ۔ پھر وہ صورت بنتی ہے جس کی طرف قرآن اشارہ کرتا ہے۔ ثم جعلکم ازواجا (35: 11) ” پھر تمہارے جوڑے بنا دئیے “۔ چاہے اس سے مراد یہ ہو کہ جنین کی حالت میں مذکر اور مونث کا امتیار کردیا یا اس سے مراد یہ ہو کہ ولادت کے بعد اور بالغ ہونے کے بعد شادیاں کر کے جوڑے بنا دیا۔ یہ انقلاب بھی کیا فکر و نظر کے لیے کم ہے کہ نہایت چھوٹے نطفے سے یوں مذکر و مونث بنا دیا گیا تو یہ بھی ایک عظیم انقلاب ہے۔ یا تو ایک چھوٹا سا نکتہ جو نطفے کی شکل میں ہے اور یا پھر ایک مکمل انسان جو ایک قوی ہیکل مخلوق ہے اور جس کے جسم کے اندر کثیر التعداد مشینیں ہیں جو مختلف کام کر رہی ہیں۔ جس کی تفصیلات میڈیکل سائنسز میں موجود ہیں اور باہم بالکل جدا ہیں۔ اب ہمارے زیر مطالعہ یہ سادہ خلیہ ہے۔ یہ اب تقسیم در تقسیم ہوتا ہے اور اس سے اور خلیے نکلتے ہیں ۔ اب اس ایک خلیے سے خلیات کے مجموعے بنتے چلے جاتے ہیں اور اعضاء بنتے چلے جاتے ہیں اور ہر عضو کا ایک فیضہ مقرر ہوتا چلا جاتا ہے۔ ان تمام اعضا سے ترکیب پاکر ایک انسان وجود میں آتا ہے اور اس کے تمام اعضاء باہم مربوط اور ہم آہنگ ہوتے ہیں ۔ یہ انسان ایک بالکل ممتاز مخلوق ہوتا ہے۔ یہ اپنے ہم جنس بنی نوع انسان سے بھی الگ خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔ بلکہ اپنے قریبی رشتہ داروں سے بھی جدا ہوتا ہے۔ ممکن ہی نہیں ہے کہ دو انسان بالکل ایک ہی جیسے ہوں ، حالانکہ یہ ایک ہی نطفے سے پیدا ہوئے اور اس کے اندر کسی فرق کا ادراک انسان کو نہ تھا ۔ پھر یہ خلیے مرد و عورت کی شکل اختیار کرکے جوڑے بن جاتے ہیں اور ان جوڑوں کے ذریعے پھر اس تخلیق کا تسلسل قائم ہوتا ہے اور یہ تسلسل انہی مراحل میں چلتا ہے۔ وہی مراحل دوبارہ دہرائے جاتے ہیں۔ یہ اس قدر عجیب سلسلہ ہے کہ جس کے عجائبات ختم نہیں ہوتے۔ اس وجہ سے قرآن میں اس اعجوبے کا بار بار ذکر کیا جاتا ہے۔ یہ ایک راز نہیں ہے بلکہ جسم انسانی میں رازوں کا مجموعہ ہے۔ لوگ اگر اس پر تدبر کریں تو ایک سنان کے جسم میں بیشمار عجائبات ہیں اور انسان کی روح ان پر تدبر کرکے جاگ سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن اس زاویہ سے انسان کو بار بار جھنجھوڑتا ہے اور جگاتا ہے۔ اس باریک مطالعہ کو پیش کرنے کے بعد اللہ کے علم کی وسعت کی طرف بھی اشارہ کردیا جاتا ہے۔ جیسا کہ سورة سبا میں اس کی تفصیلات آئی ہیں کہ اللہ کا علم بہت ہی وسیع ہے۔ یہاں مذکر و مونث کی تخلیق اور حمل اور وضع حمل بھی اس کے علم میں رہتا ہے وما تحمل من انثی ولا تضع الا بعلمہ (35: 11) ” کوئی عورت حاملہ نہیں ہوتی اور نہ کوئی بچہ جنتی ہے مگر یہ سب کچھ اللہ کے علم میں ہوتا ہے “۔ اب یہاں مذکر و مونث کا دائرہ عام کردیا جاتا ہے۔ انسان ، حیوان ، طیور ، مچھلیاں اور تمام حشرات الارض اس کے دائرے میں آجاتے ہیں ۔ چاہے ہم ان کو جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں کہ جن کا وضع حمل ہوتا ہے یا جو انڈے دیتے ہیں کیونکہ انڈا بھی ایک قسم کا حمل ہوتا ہے ۔ انڈے کے اندر جو جنین ہوتا ہے وہ ماں کے پیٹ میں نہیں بڑھتا بلکہ انڈے کے اندر بڑھتا ہے۔ صرف انڈا ماں کے پیٹ سے باہر آجاتا ہے اور یہ بھی اللہ کی صنعت کاری کا ایک کرشمہ ہے کہ ایک عمل جو پیٹ کے اندر ہوتا ہے ، یہاں یہ پوری ٹیکنالوجی انڈے کے اندر پیٹ کے باہر کردی جاتی ہے اور پھر وہ بڑھتی ہے اور ان سب عملوں کو اللہ جانتا ہے اور اس پر اس کا علم محیط ہے۔ اس پوری کائنات کے مختلف اطراف ہیں۔ اللہ کے علم کی یہ جامعیت ایسی ہے کہ ذہن انسانی اس کی طرف متوجہ نہیں ہوسکتا۔ نہ تصور کے اعتبار سے اور نہ انداز تعبیر کے اعتبار سے جیسا کہ ہم نے سورة سبا میں یہ نکتہ بیان کیا۔ یہ تو بذات خود اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ ہی قرآن کا نازل کرنے والا ہے اور قرآن کا مصدر وسیع ذات باری ہے اور یہ ایک منفرد انداز استدلال ہے۔ پھر مختلف افراد و اشیاء کی عمر بھی اللہ کے علم میں ہے اور کتاب میں درج ہے۔ وما یعمر من ۔۔۔۔۔ علی اللہ یسیر (35: 11) ” کوئی عمر پانے والا عمر نہیں پاتا اور نہ کسی کی عمر میں کچھ کمی ہوتی ہے مگر یہ سب کچھ ایک کتاب میں لکھا ہوتا ہے ۔ اللہ کے لیے یہ سب کچھ بہت آسان کام ہے۔ جب خیال اس طرف جاتا ہے کہ اس کائنات میں نباتات ، پرندے ، حیوانات اور انسان اور دوسری چیزیں ، جن کے سائز اور حجم مختلف ہیں اور مختلف انواع و اقسام کی ہیں۔ مختلف علاقوں اور زمانوں میں ہیں ، پھر انسان جب یہ تصور کرتا ہے کہ یہ عظیم تعداد ، جس کا صحیح علم صرف خالق ہی کو ہے ، اس کے ہر فرد کو ایک عمر دی جاتی ہے۔ یہ عمر طویل ہو یا قصیر ہو ، اس میں زیادتی ہو یا کمی ہو ، سب کی سب ایک کتاب میں درج ہے اور اللہ سب کے بارے میں جانتا ہے۔ بلکہ ہر ایک فرد کے جزء کے بارے میں بھی اللہ جانتا ہے کہ اس کی عمر کیا ہوگی۔ زیادہ ہوگی یا کم ہوگی مثلا کسی درخت کے پتے کی عمر کیا ہوگی۔ کب نکلے گا اور کب گرے گا۔ اور کب مٹی ہوگا۔ ہر پرندے کے ہر پر کے بارے میں بھی اللہ کو معلوم ہے کہ وہ کب جسم سے الگ ہوگا۔ ہر حیوان کا ہر سینگ کس قدر عمر پائے گا یا حیوانات کی باہم ٹکر میں کوئی سینگ ٹوٹ جائے گا۔ پھر انسان کے اعضاء آنکھ اور کان وغیرہ یہ کب تک رہیں گے اور کب کام چھوڑ دیں گے۔ یہ سب باتیں اللہ کی کتاب تقدیر میں درج ہیں۔ اور اللہ کے علم میں شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو اس سلسلے میں کوئی جہد کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔ ان ذلک علی اللہ یسیر (35: 11) ” اللہ کے لیے یہ بہت آسان ہے “۔ جب انسانی خیال ان باتوں پر غور و فکر کرتا ہے اور ان لائنوں پر آگے بڑھتا ہے تو یہ بہت ہی عجیب نظر آتا ہے۔ اس آیت کے ضمن میں ہم اس طرف متوجہ ہوتے ہیں جس طرف انسانی خیال بالعموم متوجہ نہیں ہوتا۔ بلکہ اس طرح کی باتیں ساچنا انسان کی عادت ہی نہیں ہے۔ یہ صرف خداوند قدوس کی ہدایت ہے کہ تم ذرا اس انداز سے غور کرو۔ اور عمر کی زیادتی سال و ماہ کی تعداد کے ذریعے بھی ہوتی ہے اور عمر میں برکت کے ذریعے بھی ہوتی ہے۔ عمر میں برکت یوں ہوتی ہے کہ انسان کی عمر اچھے کاموں میں صرف ہو اور اس میں دوڑ دھوپ ، مفید کام اور اعمال و آثار زیادہ ہوں۔ اور عمر کا نقص بھی اسی طرح ہے یا تو ماہ و سال کم ہوجائیں یا عمر کی افادیت کم ہوجائے اور اس سے برکت نکل آئے بجائے اس کے کہ انسان اچھے کام کرے اس کی زندگی خالی ہو۔ بعض اوقات زندگی کا ایک گھنٹہ بھی پوری عمر کے برابر ہوتا ہے۔ وہ افکار اور شعور اور احساسات سے بھرپور ہوتا ہے۔ اور اس کے اندر اونچے درجے کا اعمال عمل میں آجاتے ہیں اور اچھے نتائج نکلتے ہیں۔ لیکن بعض اوقات انسان کا پورا سال خالی خولی گزر جاتا ہے اور اس کا کوئی حساب و کتاب نہیں ہوتا۔ اللہ کے نزدیک اس سال کی کوئی قدروقیمت نہیں ہوتی۔ یہ سب امور اللہ کے حساب و کتاب میں ہیں اور ہر موجود مخلوق کے بارے میں یہ سب امور صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ جماعتیں افراد کی طرح ہیں۔ اسی طرح اقوام بھی ایک فرد کی طرح ہیں۔ ان کی عمر کا بھی یہی قانون ہے۔ کسی کی عمر میں اضافہ ہوتا ہے اور کسی امت کا پتہ جلد ہی کاٹ لیا جاتا ہے اور یہ سب معانی اس آیت میں داخل ہیں۔ امم کی بھی تقدیر ہوتی ہے اور وہ طاؤس و رباب پر ختم ہوتی ہے۔ تمام اشیاء کی بھی عمر ہوتی ہے جس طرح زندہ چیزوں کی عمر ہوتی ہے۔ ایک چٹان کی بھی عمر ہوتی ہے۔ ایک پہاڑ کی بھی عمر ہوتی ہے ۔ ایک نہر کی بھی عمر ہوتی ہے اور ایک پتھر کی بھی عمر ہوتی ہے۔ پھر وہ پاش پاش ہوجاتا ہے۔ ایک غار کی بھی عمر ہوتی ہے اور پھر وہ ٹوٹ پھوٹ جاتا ہے۔ ایک نہر کی عمر ہوتی ہے اور جب عمر ختم ہو تو نہر خشک ہو کر ٹوٹ پھوٹ جاتی ہے۔ بعض اشیاء ایسی ہوتی ہیں جن کو انسان بناتا ہے۔ ان کی بھی عمر ہوتی ہے۔ مشینیں ، کپڑے اور تمام دوسری مصنوعات کی بھی عمر ہوتی ہے اور اپنی مقررہ عمر پوری کرکے وہ ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیں۔ اور یہ سب کام اللہ کی تقدیر میں ہیں اور معلوم و مقدر ہیں۔ اس زاویہ سے اگر امور پر تدبر کیا جائے تو اس کائنات کا مطالعہ ایک نئے افق سے ہوتا ہے ۔ یہ کائنات کے مطالعہ کا یہ ایک نیا اسلوب ہے اور انسانی فہم و ادراک کی قوتوں کو ایک نیا شعور ملتا ہے۔ انسان محصوس کرتا ہے کہ اللہ کی قدرت اور علم وسیع اور شامل اور کامل ہے۔ لہٰذا انسان اس شعور کے ہوتے ہوئے کبھی غافل اور گمراہ نہیں ہوسکتا۔ وہ جہاں دیکھتا ہے ، دست قدرت کی کاری گری نظر آتی ہے۔ اللہ کی نگرانی نظر آتی ہے اور ہر چیز کی مہربانی اور قدرت نظرآتی ہے۔ اب سیاق کلام کا رخ کائناتی مناظر کے ایک منظر کی طرف ہوتا ہے ۔ سمندر کے پانیوں کے مناظر میں سے ایک منظر ، پانیوں کی اقسام ۔ یہ ہے میٹھا پانی اور وہ ہے سخت کھارا۔ دونوں قسم کے پانیوں کے پہاڑ سمندر کے اندر ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ دونوں انسانوں کی خدمت کرتے ہیں ، یا ہم ملتے نہیں ہیں۔
Top