Tafseer-e-Usmani - Al-Ghaafir : 7
زَعَمَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنْ لَّنْ یُّبْعَثُوْا١ؕ قُلْ بَلٰى وَ رَبِّیْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ١ؕ وَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ
زَعَمَ : دعوی کیا الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا اَنْ لَّنْ : کہ ہرگز نہ يُّبْعَثُوْا : اٹھائے جائیں گے قُلْ : کہہ دیجئے بَلٰى وَرَبِّيْ : کیوں نہیں ، میرے رب کی قسم لَتُبْعَثُنَّ : البتہ تم ضرور اٹھائے جاؤ گے ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ : پھر البتہ تم ضرور بتائے جاؤ گے بِمَا عَمِلْتُمْ : ساتھ اس کے جو تم نے عمل کیے وَذٰلِكَ : اور یہ بات عَلَي : پر اللّٰهِ يَسِيْرٌ : اللہ (پر) بہت آسان ہے
دعویٰ کرتے ہیں منکر کہ ہرگز ان کو کوئی نہ اٹھائے گا1 تو کہہ کیوں نہیں قسم ہے میرے رب کی تم کو بیشک اٹھانا ہے پھر تم کو جتلانا ہے جو کچھ تم نے کیا اور یہ اللہ پر آسان ہے2
1  رسالت کی طرح بعث بعد الموت کا بھی انکار ہے۔ 2  یعنی دوبارہ اٹھانا اور سب کا حساب کردینا اللہ کو کیا مشکل ہے پوری طرح یقین رکھو کہ یہ ضرور ہو کر رہے گا۔ کسی کے انکار کرنے سے وہ آنے والی گھڑی ٹل نہیں سکتی۔ لہذا مناسب ہے کہ انکار چھوڑ کر اس وقت کی فکر کرو۔
Top