Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 34
وَ لَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ حَتّٰى یَبْلُغَ اَشُدَّهٗ١۪ وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِ١ۚ اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُوْلًا
وَلَا تَقْرَبُوْا : اور پاس نہ جاؤ مَالَ الْيَتِيْمِ : یتیم کا مال اِلَّا : مگر بِالَّتِيْ : اس طریقہ سے ھِيَ : وہ اَحْسَنُ : سب سے بہتر حَتّٰى : یہاں تک کہ يَبْلُغَ : وہ پہنچ جائے اَشُدَّهٗ : اپنی جوانی وَاَوْفُوْا : اور پورا کرو بِالْعَهْدِ : عہد کو اِنَّ : بیشک الْعَهْدَ : عہد كَانَ : ہے مَسْئُوْلًا : پرسش کیا جانے والا
اور تم یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر اس طریقہ پر جو بہتر ہے یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائے، اور عہد کو پورا کرو، بلاشبہ عہد کی پوچھ گچھ ہوگی
چوتھا حکم یہ فرمایا کہ یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ مگر ایسے طریقے پر جو مستحسن ہو یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائے اس بارے میں سورة نساء کی تفسیر میں تفصیل سے لکھا جاچکا ہے۔ پانچواں : پانچواں حکم یہ دیا کہ عہد کو پورا کرو اور ساتھ میں یہ بھی فرمایا کہ (اِنَّ الْعَھْدَ کَانَ مَسْءُوْلًا) (یعنی عہد کی باز پرس ہوگی) بہت سے لوگ عہد تو کرلیتے ہیں لیکن اس کی ذمہ داری محسوس نہیں کرتے اور قصداً عہد کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ دفع الوقتی کے طور پر وعدہ کرلیتے ہیں اور عین معاہدہ کرتے وقت بھی دل میں عہد توڑنے اور دغا دینے کا ارادہ کیے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس طرح کے لوگوں کو تنبیہ فرمائی کہ عہد کی باز پرس ہوگی۔ قرآن مجید کی متعدد سورتوں میں عہد پورا کرنے کا حکم دیا ہے۔ سورة بقرہ کی آیت (وَالْمُوْفُوْنَ بِعَھْدِھِمْ اِذَا عٰھَدُوْا) اور سورة مائدہ کی پہلی آیت (یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَوْفُوْا بالْعُقُوْدِ ) اور سورة نحل کی آیت (وَاَوْفُوْا بِعَھْدِ اللّٰہِ اِذَا عَاھَدْتُّمْ ) کے ذیل میں جو کچھ ہم نے لکھا ہے اس کا مراجعہ کرلیا جائے۔
Top