Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 141
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
تِلْکَ أُمَّةٌ : یہ امت قَدْ : تحقیق خَلَتْ : جو گزر گئی لَهَا : اس کے لئے مَا کَسَبَتْ : جو اس نے کمایا وَ : اور لَکُم : تمہارے لئے مَا کَسَبْتُمْ : جو تم نے کمایا وَ : اور لَا : نہ تُسْئَلُوْنَ : پوچھا جائے گا عَمَّاکَانُوْا : اس کے بارے میں جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
وہ ایک جماعت تھی جو گذر گئی، ان کے لیے وہ ہے جو انہوں نے عمل کیا، اور تمہارے لیے وہ ہے جو تم نے عمل کیا، اور تم سے اس چیز کا سوال نہ ہوگا جو وہ کرتے تھے۔
نسب پر غرور کرنے والوں کو تنبیہ یہ آیت مکر رہے صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ یہود کو دوبارہ متنبہ فرمایا ان کی طبیعتوں میں جو باپ دادوں پر فخر کرنا اور نسب پر بھروسہ کرنا مستحکم تھا اس کے نافع نہ ہونے پر دوبارہ بطور تاکید کے تنبیہ فرمائی اور بتادیا کہ اللہ تمہیں تمہارے اعمال پر جزا دے گا اور تمہارا باپ دادوں کا عمل تمہیں کچھ نفع نہ دے گا اور قیامت کے دن تم سے یہ نہ پوچھا جائے گا کہ تمہارے باپ دادے کیا عمل کرتے تھے (یعنی ان کے اعمال کا بالکل ذکر نہ ہوگا) بلکہ تم سے تمہارے اعمال کا سوال ہوگا اس کے بعد صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ بعض حضرات نے یوں فرمایا ہے کہ یہ آیت پہلے جو گزری ہے وہاں اہل کتاب کو خطاب تھا اور یہاں امت محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ التحیہ کو تنبیہ ہے کہ تم لوگ یہود کی اقتدا نہ کرنا اور ان کی طرح سے آباؤ اجداد پر فخر نہ کرنا اور اپنے ذاتی اعمال کو نہ چھوڑ بیٹھنا۔
Top