Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 141
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
تِلْکَ أُمَّةٌ : یہ امت قَدْ : تحقیق خَلَتْ : جو گزر گئی لَهَا : اس کے لئے مَا کَسَبَتْ : جو اس نے کمایا وَ : اور لَکُم : تمہارے لئے مَا کَسَبْتُمْ : جو تم نے کمایا وَ : اور لَا : نہ تُسْئَلُوْنَ : پوچھا جائے گا عَمَّاکَانُوْا : اس کے بارے میں جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی، ان کے لئے ہے انکی وہ کمائی جو انہوں نے کی، اور تمہارے لئے ہے وہ کمائی جو تم نے کی، اور تم سے پوچھ نہیں ہوگی ان کاموں کے بارے میں جو وہ لوگ کرتے رہے تھے
385 صرف آباء و اَجداد کا انتساب کافی نہیں : جیسا کہ یہود و نصاریٰ کا دعویٰ اور گھمنڈ تھا اور ان کا کہنا تھا ۔ { نَحْنُ اَبْنَائُ اللّٰہ وَاَحِبَّائہ } ۔ کہ " ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں "۔ سو اس ارشاد سے آباء و اجداد کے انتساب پر بڑائی کے زعم و گھمنڈ پر ضرب کاری کو مکرر ذکر فرمایا تاکہ ان کے دماغوں سے یہ زعم نکل جائے کہ ہم بڑوں اور بزرگوں کی اولاد ہیں۔ اور یہی انتساب ہمارے لئے کافی ہے۔ ہم بخشے بخشوائے ہیں۔ اللہ کے بیٹے، اور اس کے پیارے ہیں { اَبْنَائُ اللّٰہ وَاَحِبََّائہُ } دوزخ کی آگ ہمیں چھوئیگی بھی نہیں، بجز گنتی کے کچھ دنوں کے { لَنْ تََمَسَّنَا النَّار الاَّ اَیَّامًا مَعْدُُُوْدَۃ } وغیرہ وغیرہ۔ اور اس طرح اُمّت مُحَمَّدِیّہ ۔ عَلٰی صَاحِِبِہَا اَلْفُ اَلْفُ تَحِیَّۃٍ ۔ کو یہ درس دیا جا رہا ہے کہ تم لوگ اس طرح کے مزاعم فاسدہ سے بچ کر رہنا، جن میں مبتلا ہو کر یہود و نصاری راہ راست سے بھٹک گئے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ مگر افسوس کہ اس امت مرحومہ کا جاہل طبقہ اور اہل زیغ و ضلال کا گروہ بھی، آج ایسے ہی جھوٹے مزاعم اور من گھڑت دعو وں کو گلے لگائے ہوئے ہے، اور یہ لوگ ٹھاٹھ سے کہتے ہیں کہ ہم " سید ہیں "، " صاحبزادے ہیں "، " فلاں حضرت کی اولاد " اور " فلاں گدی کے خادم و مجاور ہیں "۔ فلاں " سرکار " سے نسبت رکھنے والے اور " سگ درگاہ " ہیں۔ ہمیں کسی کی کیا پرواہ، اور کسی عمل اور محنت کی کیا ضرورت ؟ ہمیں تو بس یہ تعلق و انتساب ہی کافی ہے، اسی سے ہمارا کام بن جائیگا وغیرہ وغیرہ۔ سو اس طرح کے فاسد عقائد کی جڑ کاٹنے کے لئے اس ارشاد کو مکرر لایا گیا کہ وہ بزرگ دنیا سے رخصت ہوگئے، اور اپنا کیا کرایا اپنے ساتھ لے گئے، جس کا پھل وہ خود پائیں گے۔ تمہیں ان سے یہ انتساب کچھ کام نہیں دیگا بلکہ ان کی سچی تعلیمات کے مطابق اپنے عقیدہ و عمل کی اصلاح کرنے ہی سے تمہاری بگڑی بن سکتی ہے اور تمہاری بہتری ہوسکتی ہے ورنہ یہ سب کچھ سراب اور دھوکہ ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ پس تم لوگ ان بزرگوں سے انتساب پر فخر اور اکتفاء کرنے کی بجائے، ان کے طور طریقوں کو اپنانے اور ان کے متعین کردہ راستوں پر چلنے کی فکر و کوشش کرو تاکہ تمہارا بھلا ہو، اور ان سے انتساب کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ان کی سچی تعلیمات کو اپنایا جائے۔ محض انتساب پر فخر کرنا اور عمل و کردار سے منہ موڑ لینا کچھ بھی کام نہیں کہ ۔ اندریں راہ فلاں ابن فلاں چیزے نیست ۔ یعنی راہ حق میں محض فلاں ابن فلاں کا کوئی درجہ و مقام نہیں بلکہ ایمان و یقین، صحت عقیدہ اور عمل و کردار کی پونجی درکار ہے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل -
Top