Fi-Zilal-al-Quran - Al-Baqara : 141
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
تِلْکَ أُمَّةٌ : یہ امت قَدْ : تحقیق خَلَتْ : جو گزر گئی لَهَا : اس کے لئے مَا کَسَبَتْ : جو اس نے کمایا وَ : اور لَکُم : تمہارے لئے مَا کَسَبْتُمْ : جو تم نے کمایا وَ : اور لَا : نہ تُسْئَلُوْنَ : پوچھا جائے گا عَمَّاکَانُوْا : اس کے بارے میں جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
وہ کچھ لوگ تھے جو گزرچکے ۔ ان کی کمائی ان کے لئے تھی اور تمہاری تمہارے لئے ۔ تم سے ان کے اعمال کے متعلق سوال نہیں ہوگا۔ “
اب بات اپنی انتہائی بلندی تک جاپہنچتی ہے ۔ اس مسئلے کا خاطر خواہ فیصلہ کردیا جاتا ہے اور یہ بتایا دیا جاتا ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ، حضرت اسماعیل (علیہ السلام) ، حضرت اسحاق (علیہ السلام) اور حضرت یعقوب (علیہ السلام) اور اولاد یعقوب (علیہم السلام) کے مابین اور ان کے موجود نام نہاد پیروکاروں کے درمیان مکمل تضاد پایا جاتا ہے ۔ وہ کچھ اور تھے اور یہ کچھ اور ۔ اس لئے یہاں خاتمہ کلام اس فقرے پر کیا جاتا ہے جو پہلے گزرچکا ہے تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ وَلا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ (141) ” یہ کچھ لوگ تھے جو گزرچکے ۔ ان کی کمائی ان کے لئے تھی اور تمہاری کمائی تمہارے لئے ۔ تم سے ان کے اعمال کے متعلق سوال نہ ہوگا۔ “ یہ ایک فیصلہ کن بات اب گویا نزاع ختم کردیا گیا ہے اور ان لوگوں کے فضول دعوؤں کے متعلق آخری بات کہہ دی گئی۔ واخر دعوانا ان الحمد ﷲرب العالمین
Top