Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 12
قُلْ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَتُغْلَبُوْنَ وَ تُحْشَرُوْنَ اِلٰى جَهَنَّمَ١ؕ وَ بِئْسَ الْمِهَادُ
قُلْ : کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : وہ جو کہ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا سَتُغْلَبُوْنَ : عنقریب تم مغلوب ہوگے وَتُحْشَرُوْنَ : اور تم ہانکے جاؤگے اِلٰى : طرف جَهَنَّمَ : جہنم وَبِئْسَ : اور برا الْمِهَادُ : ٹھکانہ
آپ ان لوگوں سے فرمادیجیے جنہوں نے کفر کیا کہ عنقریب تم مغلوب ہو گے اور جمع کیے جاؤ گے دوزخ کی طرف اور وہ برا بچھونا ہے۔
یہودیوں کو نصیحت کہ واقعہ بدر سے عبرت لیں روح المعانی میں صفحہ 94: ج 3 بحوالہ بیہقی وغیرہ حضرت ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کو بدر میں فتحیابی ہوئی تو آپ نے بدر سے واپس ہو کر یہودیوں کو بنی قینقاع کے بازار میں جمع فرمایا اور فرمایا اے یہودیو ! اسلام قبول کرو اس سے پہلے کہ تم کو بھی وہی مصیبت پہنچ جائے جو قریش کو پہنچی، یہ سن کر یہودیوں نے کہا کہ اے محمد ﷺ ! تم اس دھوکے میں نہ رہو کہ تم نے قریش کے چند ایسے افراد کو قتل کردیا جو اناڑی ناتجربہ کار تھے جنگ کرنا نہیں جانتے تھے، تم یہ خیال نہ کرو کہ ہمارے مقابلہ میں بھی کامیاب ہوجاؤ گے۔ خدا کی قسم ! اگر تم نے ہم سے جنگ کی تو تمہیں پتہ چل جائے گا کہ ہم ہم ہیں، ان کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے مذکورہ بالا آیات نازل فرمائی اور ان کو بتادیا کہ تم نے بھی کفر اختیار کر رکھا ہے تم بھی عنقریب مغلوب ہوگئے۔ (یہ گیڈر بھبکیاں کچھ کام نہ آئیں گی) دنیا میں مغلوب و مقتول ہو گے اور آخرت میں دوزخ میں جمع کردیے جاؤ گے دوزخ بہت برا بچھونا ہے وہاں کی جو آگ ہے اسی پر پڑے رہو گے اور جلتے رہو گے۔ یہودیوں کی ڈھٹائی : یہودیوں نے بہت بڑی بھبکی دی لیکن بالآخر مغلوب ہوئے بنی قریظہ مقتول ہوئے اور بنی نضیر کو خیبر کی طرف جلا وطن کردیا گیا۔ پھر کچھ عرصہ کے بعد وہاں بھی ان پر مسلمان حملہ آور ہوئے اور ان کے قلعے فتح ہوئے اور ان سے یہ معاہدہ ہوا کہ کھیتی باڑی کرتے رہیں اور کھجور کے باغوں میں کام کریں اور جو پیداوار ہو اس کا مخصوص حصہ مسلمانوں کو دیا کریں۔ پھر حضرت عمر ؓ کے زمانہ میں ان کو خیبر سے بھی نکال دیا گیا۔ یہ دنیا میں ان کی مغلوبیت ہوئی اور آخرت میں تو ہر کافر کے لیے جہنم ہے ہی۔ غزوہ بدر کا منظر : یہودیوں کو اللہ رب العزت نے توجہ دلائی اور فرمایا کہ تمہارے لیے عبرت ہے اور اس بات کی نشانی ہے کہ مسلمان کافروں پر غالب ہوں گے اور یہ عبرت بدر کے معرکہ سے تم کو لے لینی چاہیے۔ بدر میں دو جماعتیں مقابل ہوئیں ایک جماعت مسلمانوں کی تھی جو اللہ کی راہ میں جنگ کر رہے تھے اور دوسری جماعت کافروں کی تھی یہ قریش مکہ تھے مسلمان تعداد میں تھوڑے سے تھے ان کی تعداد 313 تھی جن میں 77 مہاجرین اور 236 انصاری تھی ان کے پاس ستر اونٹ تھے ہر تین آدمیوں کو ایک اونٹ دیا گیا تھا جو اترتے چڑھتے نمبر وار سفر کرتے تھے دو گھوڑے تھے اور چھ زرہیں تھیں اور آٹھ تلواریں تھیں۔ مدینہ منورہ سے بدر کا سفر تھا جو سو میل سے پہاڑی راستہ تھا اس کو گزار کر بدر میں پہنچے۔ مشرکین مکہ کی تعداد مسلمانوں سے تین گنا تھی ان میں 900 لڑنے والے تھے اور عورتیں ان کے علاوہ تھیں۔ یہ لوگ بڑے طمطراق سے گاتے بجاتے ہوئے کھانے پینے کا بہت زیادہ سامان لے کر بدر پہنچے۔ ان کے ساتھ سات سو اونٹ اور ایک سو گھوڑے تھے۔ جب جہاد ہوا تو مشرکین مکہ میں سے ستر آدمی مقتول ہوئے اور ستر افراد کو قید کر کے مدینہ منورہ لایا گیا اور مسلمانوں میں سے چھ مہاجرین اور آٹھ انصاری شہید ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی کئی طرح مدد فرمائی۔ ایک صورت مسلمانوں کی مدد اور تائید کی یہ ہوئی کہ مشرکین مکہ مسلمانوں کو اپنے سے دو گنا دیکھ رہے تھے (یہ اس صورت میں ہے جب مِثْلَیْھِمْ کی ضمیر مشرکین کی طرف راجع ہو) سورة انفال میں فرمایا ہے : (وَ اِذْ یُرِیْکُمُوْھُمْ اِذِ الْتَقَیْتُمْ فِیْٓ اَعْیُنِکُمْ قَلِیْلًا وَّ یُقَلِّلُکُمْ فِیْٓ اَعْیُنِھِمْ لِیَقْضِیَ اللّٰہُ اَمْرًا کَانَ مَفْعُوْلًا) (اور وہ وقت یاد کرو جب اللہ تمہاری مڈ بھیڑ ہونے کے وقت تمہاری آنکھوں میں ان کو کم دکھا رہا تھا اور تم کو ان کی آنکھوں میں کم دکھا رہا تھا تاکہ جو بات ہونے والی تھی اسے کر دکھائے) ۔ دونوں آیات کا مضمون ملانے سے معلوم ہوا کہ جنگ سے پہلے اللہ تعالیٰ نے مشرکین کی آنکھوں میں مسلمانوں کو ان کی اپنی تعداد سے کم دکھایا تاکہ مشرکین میں جنگ کرنے کی جرأت بڑھ جائے اور زیادہ تعداد دیکھ کر واپس نہ ہوجائیں پھر جب جنگ شروع ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو مسلمانوں کی اصل تعداد سے زیادہ دکھایا (وہ دیکھ رہے تھے کہ مسلمان ہم سے دو گنے ہیں) اور مسلمانوں کی آنکھوں میں مشرکین کی تعداد کم دکھائی تاکہ مسلمان خوب زیادہ جرأت سے لڑیں اور مشرکین بزدل ہوجائیں۔ آیت کی تفسیر میں علماء کا یہ ایک قول ہے جسے صاحب معالم التنزیل نے صفحہ 283: ج 1 میں نقل کیا ہے۔ صاحب روح المعانی نے بھی صفحہ 96: ج 2 میں یہ قول ذکر کیا ہے۔ وقال و کان ذلک عند ترانی الفئتین بعد ان قللھم اللّٰہ تعالیٰ فی اعینھم عند الترائی لیجترءُوا علیھم ولا یرھبوا فیھربوا حیث ینفع الھرب۔
Top