Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 12
قُلْ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَتُغْلَبُوْنَ وَ تُحْشَرُوْنَ اِلٰى جَهَنَّمَ١ؕ وَ بِئْسَ الْمِهَادُ
قُلْ : کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : وہ جو کہ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا سَتُغْلَبُوْنَ : عنقریب تم مغلوب ہوگے وَتُحْشَرُوْنَ : اور تم ہانکے جاؤگے اِلٰى : طرف جَهَنَّمَ : جہنم وَبِئْسَ : اور برا الْمِهَادُ : ٹھکانہ
کہہ دو ان لوگوں سے جو اڑے ہوئے ہیں اپنے کفر (و باطل) پر کہ عنقریب ہی تم کو (اس دنیا میں بھی) مغلوب ہونا ہے، اور (پھر قیامت کے روز) تم کو ہانک کرلے جایا جائے گا، جہنم کے (ہولناک گڑھے) کیطرف، اور بڑا ہی برا ٹھکانا ہے۔1
22 کفر و انکار کا نتیجہ ذلت و رسوائی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کافروں سے کہہ دو کہ تم لوگوں کو عنقریب مغلوب ہونا پڑے گا جیسا کہ اس کے کچھ ہی عرصہ بعد مشرکین مکہ کا حال بدر و اَحزاب وغیرہ کے معرکوں میں ہوا۔ اور جیسا کہ قبائل یہود بنو قینقاع، بنو نضیر، اور بنو قریظہ کا حال مدینہ طیبہ میں ہوا کہ ان کو قتل، قید، اور جلاوطنی وغیرہ کی ذلتیں اپنے ہاتھوں کی کمائی کی بناء پر اٹھانا پڑیں، اور پھر فتح مکہ اور فتح خیبر کے بعد ان سب کی ایسی تذلیل ہوئی کہ ارض حر میں کو ان کے وجود اور ان کے کفر سے ہمیشہ کیلئے پاک و صاف کردیا گیا۔ اور اس کے بعد بھی جب کبھی ایسے کھلے کفر کا مقابلہ سچے اہل ایمان سے ہوا تو ان کو مال و دولت کی کثرت، اور مادی ذرائع و وسائل کی بہتات کے باوجود منہ کی کھانی پڑی، جیسا کہ آج بھی اس کی کئی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں، چناچہ دور حاضر کی سب سے بڑی شیطانی قوت (سپر پاور) روس نے جب اپنی مادی ترقی کے زعم و گھمنڈ میں اپنی پوری قوت اور جدید ترین اسلحہ کے ساتھ افغانستان پر حملہ کیا، اور اس زعم اور گھمنڈ کے ساتھ کہ آگے کوئی ہماری اس ہولناک طاقت کا مقابلہ کرنے والا نہیں، اور ہم سیدھے جا کر خلیج عرب کے گرم پانیوں تک پہنچ جائینگے، اور حسب منشاء ان سے استفادہ کرینگے، تو افغانستان کے وہ نہتے مسلمان جن کے پاس نہ حرب و ضرب کا کوئی سامان تھا، نہ کوئی مادی اسباب و وسائل، اور نہ کوئی فوجی تعلیم و تربیت، اور خود افغانستان کی اس وقت کی حکومت بھی اپنی بےدینی کی بناء پر، روس کی کیمونسٹ حکومت اور اس کی طرف سے بھیجی جانے والی کمیونسٹ فوج کے ساتھ تھی، اور پوری طرح اس کی پٹھو اور کٹھ پتلی بن چکی تھی، اور اسی کی دعوت پر روسی فوج افغانستان میں داخل ہوئی تھی، مگر دنیا نے دیکھا اور کھلی آنکھوں دیکھا کہ اس سب کے باوجود ان نہتے اور بےسہارا مسلمانوں نے اپنے ایمان و یقین کے بل بوتے پر وقت کی اس سب سے بڑی شیطانی سپر پاور اور اس کی بھیجی ہوئی ڈیڑھ لاکھ فوج کا مقابلہ کیا، تو اس کی اس مزاحمت کی بناء پر جو کہ محض ایمانی جذبہ و قوت پر قائم تھی، نہ صرف یہ کہ روسی خلیج کے گرم پانیوں تک رسائی حاصل نہ کرسکے، بلکہ ان کو ہر طرح کے ہتھیار استعمال کرنے، اور ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے، کے باوجود اپنی جان چھڑانا مشکل ہوگئی۔ یہاں تک کہ اربوں کھربوں کے مالی نقصان، اور ہزارہا فوجیوں کے جانی خسارہ اٹھانے اور شدید ترین ذلت و خواری سے دوچار ہونے کے بعد ان کو وہاں سے واپس لوٹنا پڑا۔ اور اس حال میں کہ سوویت یونین کی اس سپرپاور کا خود اپنا وجود ہی ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا اور وہ دنیا کے نقشے سے ہمیشہ کیلئے مٹ گئی۔ اور یہی نہیں بلکہ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ مشرقی یورپ میں واقع اس کی ہمنوا تمام حکومتوں کا بھی خاتمہ ہوگیا۔ اس طرح دنیا کا نقشہ ہی بدل کر کچھ کا کچھ ہوگیا، اور دنیا بھر کے لوگ اسلام کے اس تازہ اور زندہ معجزہ کو ماننے پر مجبور ہوگئے۔ اور یہی حال آج مسلم جمہوریہ چیچنیا کی معرکہ آرائی کا ہے کہ روس وہاں بھی اپنی بھرپور قوت آزمائی اور ڈیڑھ سال کی لگاتار آتش فشانی اور گولہ باری کے باوجود چیچنیا کے مسلمانوں کو زیر کرنے میں بری طرح ناکام ہو رہا ہے، حالانکہ تعداد اور اسباب و وسائل کے اعتبار سے یہ مقابلہ ایسے ہے جیسے کہ ہاتھی اور چیونٹی کا مقابلہ۔ اسی طرح قلب یورپ میں واقع مسلم ریاست جمہوریہ بوسنیا ہر زگوینا میں ہوا کہ کفر کے علمبرداروں کو وہاں کے نہتے اور معصوم و بےگناہ مسلمانوں پر ہر قسم کے مظالم ڈھانے کے باوجود ہمیشہ کی ذلت و رسوائی سے ہمکنار ہونا پڑا۔ اور اسی طرح کشمیر میں جاری مسلمانوں کی تحریک حریت، فلسطینی مسلمانوں کی حرکت انتفاضہ وغیرہ وغیرہ وہ نمونے حق و باطل کی معرکہ آرائیوں کے آج بھی ایسے موجود ہیں، کہ کفر و باطل اپنے بےپناہ مادی وسائل اور ہر طرح کے ظلم و جبر کے باوجود نہ صرف یہ کہ اہل حق کو زیر نہیں کرسکا بلکہ ان ایمانی تحریکوں کی بناء پر آج دنیا بھر میں ابنائے کفر و باطل پر ایک لرزہ طاری ہے۔ فَصَدَقَ اللّٰہُ الْقَائِلُ { اَنْتُمُ اْلاَعْلَوْْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْن (آل عمران۔ 139) کہ " غلبہ و سربلندی تمہارا ہی مقدر و نصیب ہے، بشرطیکہ تم اپنے دعوی ایمان میں سچے ہوؤ "۔ سو حقیقی غلبہ اور سچی عزت حق اور اہل حق ہی کا مقدر ہے۔ آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں میں بھی اور اس سے پہلے دنیا کی اس زندگی میں بھی۔ بس شرط اتنی ہے کہ مسلمان مسلمان ہو ۔ وباللّٰہ التوفیق وَہُوَالہادی الی سوائ السبیل ۔ سو ایمان و یقین سعادت دارین سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے۔ اور کفر و انکار باعث محرومی۔ 23 قیامت کے روز کفار کی تذلیل کا ایک منظر : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ کفار کو قیامت کے روز جانوروں کی طرح ہانک کر دوزخ کی طرف لے جایا جائے گا جس طرح کہ جانوروں کو ہانک کرلے جایا جاتا ہے۔ کیونکہ حق کے منکر اور اس کے دشمن اپنے آپ کو خواہ کچھ بھی سمجھیں، اور کچھ بھی کہیں، لیکن حقیقت میں وہ بہرحال جانور، بلکہ اس سے بھی کہیں بدتر مخلوق ہیں، کہ نہ وہ اپنے خالق ومالک کے آگے جھکتے ہیں، نہ اس کو پہچانتے ہیں، اور نہ انکو اپنی عاقبت و انجام کی کوئی فکر ہے۔ بس حیوانوں کی طرح اپنے پیٹوں کو بھرنا، خواہ کسی بھی طرح سے ہو، اور اپنے تن و توش کی خدمت اور بہتری کیلئے دوڑ دھوپ کرنا، جس طرح بھی ہوسکے، ان لوگوں کا مقصد حیات ہے۔ اور اس سے بڑھ کر یہ کہ ایسے لوگ حق سے خود محروم ہونے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اس سے روکنے اور محروم کرنے کی فکر و کوشش کرتے ہیں، جو کہ ایک حیوان کبھی سوچ بھی نہیں سکتا۔ اس لئے ایسے لوگ ان سے بھی برے { شَرُّالْبَرِیَّۃَ } اور " بدترین مخلوق " ہیں، جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے { إِنَّ شَرَّ الدَّوٓابّ عِنْدَ اللّٰہ الَّذِیْنَ کَفُرُوْا فَہُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ } (الانفال۔ 55) " بیشک بدترین جانور اللہ کے نزدیک وہ لوگ ہیں جو اپنے کفر (و باطل) پر اڑ گئے، پھر وہ ایمان نہیں لاتے "۔ نیز دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { اِنَّ الَّذِیْنَ کفَرُوْا مِنْ اَھْل الْکِتَاب والمُشْرِکیْنَ فِیْ نَارِجَہَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا اْوٓلئکَ ھُمْ شَرُّ الْبَرِیَّۃِ } (البینتہ۔ 6) ۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ یہاں پر ان کافروں سے مراد یہود مدینہ ہیں کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جن سے حضور ﷺ نے غزؤہ بدر کے معرکے کے بعد فرمایا تھا کہ تم لوگ ایمان لے آؤ تاکہ ایسے انجام سے بچ سکو، تو انہوں نے کہا محمد اپنی قوم کے ان جاہل اور گنوار لوگوں پر غلبے سے دھوکے میں نہیں پڑنا ہم سے جب مقابلہ ہوگا تو پتہ چل جائے گا۔ (تفسیر المراغی وغیرہ) ۔ تو اس سے ان کے بارے میں فرمایا جارہا ہے کہ ان سے کہو کہ تم دنیا میں بھی مغلوب ہوؤ گے اور اس کے بعد آخرت میں بھی تمہیں ہانک کر دوزخ کی اس دہکتی بھڑکتی آگ کی طرف لے جایا جائے گا۔ چناچہ ایسا ہی ہوا اس کے کچھ ہی عرصہ بعد یہود و بنو قریظہ کو ان کی خیانت و بددیانتی کی بناء پر قتل کیا گیا اور بنونضیر کو جلا وطن کیا گیا۔ خیبر بھی فتح ہوگیا اور باقی ماندہ یہود پر جزیہ عائد کردیا گیا۔ سو اصل قوت اور اصل دولت ایمان و یقین کی قوت و دولت ہے۔ اَللّٰھُمَّ فَزِدْنَا مِنْہُ وَثَبِیّتَا عَلَیْہ واحفظنا من کل زیغ وزلل - 24 دوزخ بڑا ہی برا ٹھکانہ ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کافروں کو بتادو کہ تم لوگوں کو ہانک کر دوزخ کی طرف لے جایا جائے گا اور وہ بڑا ہی برا ٹھکانا ہے جہاں تم لوگوں نے اپنے کئے کرائے کے نتیجے اور بدلے میں ہمیشہ رہنا ہے۔ والعیاذ باللہ ۔ اور دوزخ کی اس ہولناک آگ میں ہمیشہ جلتے رہنے کا یہ عذاب ان لوگوں کے اپنے اس کفر وعناد کی بناء پر ہوگا، جس کو انہوں نے زندگی بھر اپنائے رکھا تھا، اور یہ ایسا ہولناک انجام اور خوفناک عذاب ہوگا کہ اس جہاں میں اس کا تصور بھی ممکن نہیں۔ سو کتنے محروم اور کس قدر بدبخت ہیں وہ کفار جن کو اس انجام سے دوچار ہونا ہے، اگرچہ اس دنیا میں وہ اربوں کھربوں کے مالک ہی کیوں نہ رہے ہوں، کہ یہ سب کچھ یہیں رہ جائیگا، اور انہوں نے بالآخر اس ہولناک اور ابدی و دائمی عذاب میں مبتلا ہونا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ کفر محرومیوں کی محرومی اور دارین کی ہلاکت و تباہی ہے۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اس کے مقابلے میں ایمان دارین کی فوز و فلاح کا ذریعہ و وسیلہ ہے۔ فالحمد للہ الذی شرفنا بنعمۃ الایمان ۔ اللہم فزدنا منہ وثبتنا علیہ -
Top