Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 49
وَ لَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِۙ
وَلَوْ تَقَوَّلَ : اور اگر بات بنا لیتا۔ بات گھڑ لیتا عَلَيْنَا : ہم پر بَعْضَ : بعض الْاَقَاوِيْلِ : باتیں
اور اگر یہ شخص ہمارے ذمہ کچھ باتیں لگا لیتا
ثالثاً یہ فرمایا : ﴿ وَ لَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِيْلۙ0044 لَاَخَذْنَا مِنْهُ بالْيَمِيْنِۙ0045 ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِيْنَٞۖ0046 فَمَا مِنْكُمْ مِّنْ اَحَدٍ عَنْهُ حٰجِزِيْنَ 0047﴾ (اور اگر یہ شخص ہمارے ذمہ کچھ باتیں لگا دیتا تو ہم اس کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے پھر ہم اس کے دل کی رگ کاٹ ڈالتے پھر تم میں سے کوئی اسے سزا سے بچانے والا نہ ہوتا) ۔ ان آیات میں رسول اللہ ﷺ کے دعویٰ نبوت کو سچا ثابت فرمایا ہے ارشاد فرمایا کہ یہ شخص جو دعویٰ کرتا ہے کہ میں اللہ کا رسول اور نبی ہوں اور یہ دعویٰ کرتا ہے کہ مجھ پر اللہ تعالیٰ نے کتاب نازل فرمائی ہے اگر یہ ہماری طرف کچھ جھوٹی باتیں منسوب کردیتا یعنی نبوت کا جھوٹا دعویدار ہوتا اور ہماری طرف کسی ایسی بات کی نسبت کردیتا جو ہماری طرف سے نازل نہیں کی گئی تو ہم اس کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے اور اس کے دل کی رگ کاٹ ڈالتے یعنی اس کی گرفت فرما لیتے اور اس کو موت دے دیتے جب اس کو ہم سزا دیتے تو اس کو تم میں سے کوئی شخص بچا نہیں سکتا، صاحب روح المعانی فرماتے ہیں کہ موت دینے کو اس طرح جو تعبیر فرمایا کہ ہم اس کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے اور اس کے دل کی رگ کو کاٹ ڈالتے اس میں ہلاک کرنے کی ایک رسوا کن تصویر بیان فرمائی، جب بادشاہ کسی پر غصہ ہوتے تھے تو اس کے قتل کرنے کے لیے جلاد کو حکم دیتے تھے جلاد یوں کرتا تھا کہ پہلے مقتول کے داہنے ہاتھ کو پکڑتا تھا پھر اس کی گردن مار دیتا تھا اس کے بعد حضرت حسن سے نقل کیا ہے کہ : ان المعنی لقطعنا یمینہ ثم لقطعن وتینة عبرة و نکالا یعنی ہم اولاً ، اس کے دہانے ہاتھ کو کاٹ دیتے پھر ہم اس کی رگ جان کو کاٹ دیتے تاکہ دوسروں کے لیے عبرت ناک سزا ہوجائے۔
Top