Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 49
وَ رَسُوْلًا اِلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ١ۙ۬ اَنِّیْ قَدْ جِئْتُكُمْ بِاٰیَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ١ۙ اَنِّیْۤ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّیْنِ كَهَیْئَةِ الطَّیْرِ فَاَنْفُخُ فِیْهِ فَیَكُوْنُ طَیْرًۢا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ۚ وَ اُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَ الْاَبْرَصَ وَ اُحْیِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّٰهِ١ۚ وَ اُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَاْكُلُوْنَ وَ مَا تَدَّخِرُوْنَ١ۙ فِیْ بُیُوْتِكُمْ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَۚ
وَرَسُوْلًا
: اور ایک رسول
اِلٰى
: طرف
بَنِىْٓ اِسْرَآءِيْلَ
: بنی اسرائیل
اَنِّىْ
: کہ میں
قَدْ جِئْتُكُمْ
: آیا ہوں تمہاری طرف
بِاٰيَةٍ
: ایک نشانی کے ساتھ
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: تمہارا رب
اَنِّىْٓ
: کہ میں
اَخْلُقُ
: بناتا ہوں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
مِّنَ
: سے
الطِّيْنِ
: گارا
كَهَيْئَةِ
: مانند۔ شکل
الطَّيْرِ
: پرندہ
فَاَنْفُخُ
: پھر پھونک مارتا ہوں
فِيْهِ
: اس میں
فَيَكُوْنُ
: تو وہ ہوجاتا ہے
طَيْرًا
: پرندہ
بِاِذْنِ
: حکم سے
اللّٰهِ
: اللہ
وَاُبْرِئُ
: اور میں اچھا کرتا ہوں
الْاَكْمَهَ
: مادر زاد اندھا
وَالْاَبْرَصَ
: اور کوڑھی
وَاُحْىِ
: اور میں زندہ کرتا ہوں
الْمَوْتٰى
: مردے
بِاِذْنِ
: حکم سے
اللّٰهِ
: اللہ
وَاُنَبِّئُكُمْ
: اور تمہیں بتاتا ہوں
بِمَا
: جو
تَاْكُلُوْنَ
: تم کھاتے ہو
وَمَا
: اور جو
تَدَّخِرُوْنَ
: تم ذخیرہ کرتے ہو
فِيْ
: میں
بُيُوْتِكُمْ
: گھروں اپنے
اِنَّ
: بیشک
فِيْ
: میں
ذٰلِكَ
: اس
لَاٰيَةً
: ایک نشانی
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
مُّؤْمِنِيْنَ
: ایمان والے
اور وہ پیغمبر ہوگا بنی اسرائیل کے لئے،
123
۔ (اور وہ کہے گا) میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں،
124
۔ میں تمہارے لئے مٹی سے پرندوں کی مانند صورت بنا دیتا ہوں پھر اس میں دم کردیتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے اور میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے اور مبروص کو اچھا کردیتا ہوں اور میں اللہ کے حکم سے مردوں کو زندہ کردیتا ہوں اور تم جو کچھ کھاتے ہو اور جو کچھ اپنے گھروں میں ذخیرہ جمع کرتے ہو وہ تمہیں بتلا دیتا ہوں بیشک ان (سارے واقعات) میں تمہارے لئے ایک نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو،
125
۔
123
۔ (آیت) ” رسولا “۔ آپ کا مرتبہ پیغمبری کا ہوگا۔ نہ آپ معاذ اللہ ساحر وشعبدہ باز ہوں گے جیسا کہ بدتمیز یہود نے آپ کو سمجھا، اور نہ (نعوذ باللہ) آپ خود خدایا فرزند خدا ہوں گے۔ جیسا کہ نصرانیوں نے اپنی بیہودگی سے فرض کرلیا۔ (آیت) ” الی بنی اسرآء یل “۔ یہ بالکل صریح ہے اس باب میں کہ آپ کی دعوت بنی اسرائیل تک محدود تھی اور دوسرے بنی اسرائیلی پیغمبروں کی طرح آپ (علیہ السلام) بھی صرف قومی نبی تھے، انجیل تک میں یہ تصریح، اتنی تحریفوں کے بعد بھی باقی رہ گئی ہے :۔ ” ان بارہ کو یسوع نے بھیجا اور انہیں حکم دے کے کہا کہ غیر قوموں کی طرف نہ جانا اور سامریوں کے کسی شہر میں داخل نہ ہونا بلکہ اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے پاس جانا۔ (متی۔
10
:
5
۔
7
) ” اس نے جواب میں کہا کہ بنی اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے سوا اور کسی کے پاس بھیجا نہیں گیا “ (متی۔
16
۔
24
) تقریبا دو ہزار سال کی کلیسا کی ساری ملمع سازیوں کے بعد بھی آج بھی خود مسیحی فاضلوں کو اقرار ہے کہ تبلیغ نصرانیت کی یہ عالمگیری ایجاد بندہ ہے ورنہ خود حضرت مسیح (علیہ السلام) کے ہاں اس تعلیم کا پتہ نہیں۔ مسیح (علیہ السلام) نے اسرائیل کے باہر اپنے مرید تلاش نہیں کئے “۔ (انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا جلد
5
ص
63
1
طبع چہاردہم) اور مسیح (علیہ السلام) تو مسیح (علیہ السلام) حواریوں تک کا بھی یہ خیال نہ تھا :۔ ” اولین شاگردوں کو تعلیم مسیح کی عالمگیری کا احساس نہ ہوا۔ (ایضا
632
)
124
۔ (آیت) ” جئتکم بایۃ “۔ ایۃ کے لفظی معنی نشان کے ہیں، یہاں معجزہ کے مفہوم میں آیا ہے۔ معجزہ ایسے واقعہ کے ظہور کا نام ہے جو عام و متعارف سلسلہ اسباب سے الگ ہو۔ پیغمبر کے ذریعہ سے ایسے غیر عادی واقعہ کا وقوع اس امر کی دلیل ہوتا تھا کہ نصرت حق وتائید الہی پیغمبر کے ساتھ ہے۔ معجزہ کا فاعل کائنات کے بڑے چھوٹے، معمولی غیر معمولی ہر واقعہ کی طرح صرف اللہ تعالیٰ ہوتا ہے پیغمبر محض واسطہ یا ذریعہ ہوتا ہے۔ جو لوگ ایک قادر مطلق کے وجود کے قائل ہیں، ان کے لیے کسی بڑے سے بڑے معجزہ کا نفسی امکان تو قابل انکار بلکہ قابل اشتباہ بھی ہو ہی نہیں سکتا، طبعی، غیر طبعی، عادی، غیر عادی، متعارف ومجہول، جلی وخفی اسباب کی تفریق تو بشری تجربات کے لحاظ سے ہے قادر مطلق کے لیے سب بالکل یکساں ہیں۔ اب رہا کسی متعین معجزہ کا ثبوت تو اس کا تعلق منطق سے نہیں تاریخ سے۔ عقل سے نہیں نقل سے درایت سے نہیں روایت سے ہے۔ ظن وتخمین کا یہاں دخل نہیں۔ اب گفتگو صرف سند متصل اور شہادت معتبر کی رو سے ہوگی۔ معجزات مسیح (علیہ السلام) کا ذکر انجیلوں میں بہ کثرت آیا ہے (آیت) ” من ربکم “۔ یہ اضافہ اس حقیقت کی تاکید اور اس پر زور دینے کے لیے ہے کہ معجزہ کا ظہور حق تعالیٰ ہی کی طرف سے ہوتا ہے۔ نہ کہ پیغمبر کے اختیار وقدرت سے۔ یہ اور بات ہے کہ اس سے مقصود پیغمبرہی کی تائید ونصرت ہوتی ہے۔
125
۔ یعنی اگر تم خبث باطن اور ضد وعناد کو چھوڑ کر ایمان کے طالب اور یقین و اطمینان حاصل کرنا چاہتے ہو۔ (آیت) ” اخلق “۔ فعل خلق کا انتساب جب خالق کی جانب ہوتا ہے تو اس سے مراد نیست سے ہست کرنا، عدم سے وجود میں لانا ہوتا ہے۔ اور جب انسان کی جانب ہوتا ہے تو اس سے مراد ہوتا ہے اندازہ کرنا ایک خاص انداز سے بنانا اور صورت پیدا کرنا اور یہاں کھلی ہوئی مراد ویہی ہے۔ خلقہ تقدیدہ ولم یرد انہ یحدث معدوما (تاج) الخلق اصلہ التقدیر المستقیم (راغب) الذی یکون بالا ستحالۃ فقد جعلہ اللہ تعالیٰ بغیرہ فی بعض الاحوال والخلق لایستعمل فی کافۃ الناس الاعلی وجھین احدھما فی معنی التقدیر (راغب) ای اقدر واصور (کبیر) والمراد بالخلق التصویر والا براز علی مقدار معین (روح) (آیت) ” لکم “۔ یعنی تم میں یقین پیدا کرنے کے لیے۔ ای لاجل تحصیل ایمانکم ودفع تکذیکم ایای (روح) واللام فی لکم معناہ التعلیل (بحر) عوام ہمیشہ بجائے دلائل وعقلیات کے معجزہ وخارق عادت ہی سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور یہود تو اپنی اعجوبہ پسندی میں خصوصیت کے ساتھ بڑھے ہوئے تھے، (آیت) ” من الطین “۔ اس فقرہ نے اور زیادہ کھول کر اس حقیقت کو حضرت کی زبان سے ادا کردیا ہے کہ میں عدم محض سے وجود میں ہرگز نہیں لاتا صرف مادہ میں ایک خاص ترکیب وترتیب کے ساتھ تصرف کردیتا ہوں تقیید بانہ لایوجد من العدم الصرف بل ذکرالمادۃ التی یشکل منھا صورۃ الطیر (بحر) (آیت) ” کھیءۃ الطیر “ یعنی پرندوں کی شکل کے کھلونے مٹی سے بناتا ہوں۔ طیر۔ یہاں بہ طور اسم جنس کے ہے (آیت) ” فانفخ فیہ فیکون طیرا “۔ یعنی میرے نفخ دم سے ان میں جان پڑجاتی ہے اور وہ سچ مچ کے پرندے بن کر اڑنے لگتے ہیں۔ چاروں انجیلیں جو کیتھولک اور پروٹسٹنٹ کلیسا کے نزدیک مستند ہیں ان میں اس معجزہ کا ذکر نہیں لیکن جو انجیل کلیسائے قبط (مصر) Coptic Church کی مستند الیہ ہے، اس میں یہ صاف مذکور ہے جیسا کہ ڈاکٹر بج Budge نے اپنی کتاب Legends of our lady Mary کے مقدمہ صفحہ
29
میں نقل کیا ہے کہ :” وہ پرندوں کی شکل کے جانور بنادیتے تھے جو اڑ سکتے تھے “۔ (آیت) ” باذن اللہ “۔ یعنی یہ جو کچھ بھی میں خردکھاتا ہوں، اسے کہیں میری قوت وقدرت کا نتیجہ نہ سمجھ لینا یہ جو کچھ بھی ہوتا ہے سب محض مشیت خداوندی وقدرت الہی کا ثمرہ ہے۔ (آیت) ” الاکمہ “۔ اندھوں کو بغیر اپریش کے بینا کردینا یوں بھی آسان نہیں چہ جائے کہ مادر زاد اندھوں کو : اور اکمہ ایسے ہی کو کہتے ہیں۔ اس معجزۂ مسیح (علیہ السلام) کا ذکر انجیلوں میں متعدد مقامات پر ہے مثلا انجیل متی۔
9
:
27
،
30
میں اور انجیل مرقس
8
:
22
،
25
۔ میں لیکن سب سے زیادہ تفصیل انجیل یوحنا
9
:
1
،
7
میں ہے اور اس میں تصریح اندھے کے مادرزاد یا پیدایشی ہونے کی ہے۔ (آیت) ” الابرص “۔ کو ڑھیوں کے اچھا کرنے کا ذکر انجیل میں دو جگہ ہے۔ ایک جگہ ایک کوڑھی کو شفا دینے کا اور دوسری جگہ دس کوڑھیوں کو ” جب وہ اس پہاڑ سے اترا تو بہت سی بھیڑ اس کے پیچھے ہولی اور دیکھو ایک کوڑھی نے پاس آکر اسے سجدہ کیا اور کہا۔ اے خداوند اگر تو چاہیے تو مجھے پاک صاف کرسکتا ہے اس نے ہاتھ بڑھا کر اسے چھوا اور کہا میں چاہتا ہوں تو پاک صاف ہوجا۔ وہ فورا کوڑھ پاک صاف ہوگیا “ (متی
8
:
1
۔
3
) ” اور ایسا ہوا کہ یروشلیم کو جاتے ہوئے وہ سامریہ اور گلیل کے بیچ سے ہو کر جارہا تھا اور ایک گاؤں میں داخل ہوتے وقت دس (
10
) کوڑھی اس کو ملے۔ انہوں نے دور کھڑے ہو کر بلند آواز سے کہا۔ اے یسوع، اے صاحب ہم پر رحم کر، اس نے انہیں دیکھ کر کہا جاؤ اپنے تئیں کاہنوں کو دکھاؤ اور ایسا ہوا کہ وہ جاتے جاتے پاک صاف ہوگئے (لوقا۔
17
:
1
1
،
14
) انجیل کے جدید ناقدوں نے طرح طرح پر جرح کرکے پچھلی صدی میں اناجیل اربعہ کا گوشہ گوشہ مجروح کرڈالا ہے۔ لیکن اتنے جزء پر یہ ناقدین بھی متفق ہیں کہ مسیح (علیہ السلام) کے معجزات شفا بخشی ثابت شدہ ہوں۔ (ملاحظہ ہو انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا ج
15
ص
62
) نیز انسائیکلوپیڈایا ببلیکا جو خاص انہیں تنقیدات کے لیے ہے۔ اس کا کلام
2445
(آیت) ” احی الموتی برناباحواری کی جو انجیل چلی آرہی ہے اس میں تو معجزہ احیاء اموات کی تصریح بھی موجود ہے (ص
437
،
44
1
۔ انگریزی ایڈیشن) رہیں اور اور انجیلیں جو موجودہ مسیحیوں کو مسلم اور ان کے نزدیک مستند ہیں وہ بھی اس ذکر سے خالی نہیں بلکہ ان میں متعدد مثالیں اس قسم کے معجزہ کی مذکورہ ہیں چناچہ لوقا جو یونان میں طبیب کی حیثیت سے مشہور تھے ان کی جانب منسوب انجیل میں یہ درج ہے :۔” تھوڑے عرصہ کے بعد ایسا ہوا کہ وہ مائین نامی ایک شہر کو گیا اور اس کے شاگرد اور بہت سے لوگ اس کے ہمراہ تھے جب وہ شہر کے پھاٹک کے نزدیک پہنچا تو دیکھا ایک مردے کو باہرلئے جاتے تھے وہ اپنی ماں کا اکلوتا تھا اور وہ بیوہ تھی اور شہر کے بہتیرے لوگ اس کے ساتھ تھے اسے دیکھ کر خداوند کو ترس آیا اور اس سے کہا رو نہیں۔ پھر اس نے پاس آکر جنازے کو چھوا اور اٹھانے والے کھڑے ہوگئے اور اس نے کہا اے جوان میں تجھ سے کہتا ہوں اٹھو وہ مردہ اٹھ بیٹا اور بولنے لگا اور اس نے اسے اس کی ماں کو سونپ دیا اور سب پر دہشت چھا گئی (لوقا۔
7
:
1
1
،
16
) نیز (
7
:
22
) انجیل متی (
9
:
18
۔
25
) میں ایک تازہ میت (ایک سردار کی لڑکی) کے جلا اٹھانے کا ذکر ہے۔ اور انجیل یوحنا (
1
1
:
1
۔
44
) میں بڑی تفصیل کے ساتھ ایک چار روز کے دفن شدہ مردہ لعزر کے احیاء کا۔ (آیت) ” باذن اللہ “۔ مزید تاکید وتصریح کے لئے اس فقرہ کو مکرر لایا گیا ہے کہ کہیں ان اعجازی تصرفات کو میری جانب نہ منسوب کردینا۔ جو کچھ بھی ہوا۔ محض خدائے برحق کی قدرت ومشیت سے ہوا۔ صوفیہ عارفین نے کہا ہے کہ بعض اہل حال سے جو ایسے اقوال منقول ہیں جن میں وہ اپنی جانب ایسے افعال کو منسوب کرگئے ہیں جو حق تعالیٰ کے لئے مخصوص ہیں تو بشرط صحت نقل وہ دعوی غلبہ حال پر محمول ہوں گے لیکن انمیں جو اہل ادب ہیں وہ ہر ایسے موقع پر حضرت مسیح (علیہ السلام) ہی کی طرح باذن اللہ یا اس کے مرادف کسی فقرہ کی قید لگا دیتے ہیں۔ (آیت) ” بما تاکلون وما تدخرون فی بیوتکم “۔ یہ بات آیت نے مثال اور نمونہ کے طور پر فرمائی یعنی تمہاری مخفی چیزوں پر بھی اللہ مجھے مطلع کردیتا ہے (آیت) ” ایۃ “۔ یعنی نشان میرے پیغمبر اور مؤید من اللہ ہونے کا۔ حضرت مسیح (علیہ السلام) کے ہاتھ سے خوارق کا بہ کثرت صادر ہونا تاریخ کا ایک مسلم واقعہ ہے خواہ ان کی توجیہ مفکرین کچھ بھی کرتے رہے ہوں۔ یہود نے انہی خوارق کو دیکھ کر آپ کو ساحر وشعبدہ باز کہنا شروع کردیا چناچہ جو زیفس (متوفی (
100
ء) نے اپنی تاریخ آثار یہود میں آپ کا ذکر اس حیثیت سے کیا ہے اور جیوش انسائیکلوپیڈیا میں آپ کا ذکر ان الفاظ میں لکھا چلا آتا ہے :۔ ” یسوع نے بہ حیثیت معلم دین یا قانون ساز کے نہیں بلکہ بہ حیثیت شعبدہ باز کے اپنی زندگی میں شہرت وناموری گلیل کے سادہ مزاج باشندوں میں حاصل کی “ (جلد
7
صفحہ
167
)
Top