Anwar-ul-Bayan - Hud : 109
فَلَا تَكُ فِیْ مِرْیَةٍ مِّمَّا یَعْبُدُ هٰۤؤُلَآءِ١ؕ مَا یَعْبُدُوْنَ اِلَّا كَمَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُهُمْ مِّنْ قَبْلُ١ؕ وَ اِنَّا لَمُوَفُّوْهُمْ نَصِیْبَهُمْ غَیْرَ مَنْقُوْصٍ۠   ۧ
فَلَا تَكُ : پس تو نہ رہ فِيْ مِرْيَةٍ : شک و شبہ میں مِّمَّا : اس سے جو يَعْبُدُ : پوجتے ہیں هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ مَا يَعْبُدُوْنَ : وہ نہیں پوجتے اِلَّا : مگر كَمَا : جیسے يَعْبُدُ : پوجتے تھے اٰبَآؤُهُمْ : ان کے باپ دادا مِّنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَمُوَفُّوْهُمْ : انہیں پورا پھیر دیں گے نَصِيْبَهُمْ : ان کا حصہ غَيْرَ مَنْقُوْصٍ : گھٹائے بغیر
تو یہ لوگ جو (غیر خدا کی) پرستش کرتے ہیں اس سے تم خلجان میں نہ پڑنا۔ یہ اسی طرح پرستش کرتے ہیں جس طرح پہلے سے ان کے باپ دادا پرستش کرتے ہیں۔ اور ہم ان کا انکا حصہ پورا پورا بلاکم وکاست دینے والے ہیں۔
(11:109) فلاتک تو مت ہو۔ کون فعل نہی واحد مذکر حاضر۔ تک اصل میں تکون تھا لاء نہی کے عمل سے واؤ حرف علت حذف ہوگیا اور نون کو خلاف قیاس حرف علت کے مشابہ مان کر کثرت استعمال کے سبب تخفیف کے لئے حذف کردیا گیا۔ مریۃ۔ المریۃ کے معنی کسی معاملہ میں تردد کرنے کے ہیں۔ اور یہ شک سے خاص ہوتا ہے فلا تک فی مریۃ مما یعبد ھؤلائ۔ سو یہ لوگ جو غیر خدا کی پرستش کرتے ہیں اس سے تم خلجان میں نہ پڑنا۔ یعنی مذہب شرک شک و تذبذب کا مستحق نہیں صاف صاف قطعی انکار کے قابل ہے۔ لموفوہم۔ لام تاکید کے لئے ہے موفوا اسم فاعل جمع مذکر۔ توفیۃ (تفعیل) مصدر وفی مادہ۔ اصل میں موفیون تھا۔ غیر منقوص۔ منقوصاسم مفعول واحد مذکر۔ نقص مصدر۔ (باب نصر) کم کیا ہوا غیر منقوص۔ پورا پورا ۔ بلاکم و کاست نقص نقصان تنقاص مصدر۔ باب نصر۔ کم ہونا۔ کم کرنا۔ (لازم ومتعدی)
Top