Anwar-ul-Bayan - Hud : 85
وَ یٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم اَوْفُوا : پورا کرو الْمِكْيَالَ : ماپ وَالْمِيْزَانَ : اور تول بِالْقِسْطِ : انصاف سے وَلَا تَبْخَسُوا : اور نہ گھٹاؤ النَّاسَ : لوگ اَشْيَآءَهُمْ : ان کی چیزیں وَلَا تَعْثَوْا : اور نہ پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُفْسِدِيْنَ : فساد کرتے ہوئے
اور اے قوم ! ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کیا کرو۔ اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو اور زمین میں خرابی کرتے نہ پھرو۔
(11:85) اوفوا۔ ایفاء (افعال) اوفی یوفی ایفائ۔ وفی (لفیف مفروق) فعل امر جمع مذکر حاضر۔ تم پورا کرو۔ ولا تبخسوا۔ فعل نہی۔ جمع مذکر حاضر۔ تم کم نہ دو ۔ بخس سے باب فتح۔ ولا تعثوا۔ فعل نہی جمع مذکر حاضر۔ تم فساد نہ کرو۔ العیث والعثی۔ سخت فساد پیدا کرنا۔ جس فساد کا ادراک حسی ہو عیث وعثو کہلاتا ہے اور جس فساد کا ادراک حکمی ہوا سے عشی کہتے ہیں۔ عیث وعثو۔ باب نصر کے مصدر ہیں اور عثی وعثی (باب سمع) کے۔ دوسری جگہ قرآن مجید میں بھی آیا ہے ولا تعثوا فی الارض مفسدین (2:160) اور ملک میں فساد اور انتشار مت پیدا کرو
Top