Tafseer-e-Majidi - Hud : 85
وَ یٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم اَوْفُوا : پورا کرو الْمِكْيَالَ : ماپ وَالْمِيْزَانَ : اور تول بِالْقِسْطِ : انصاف سے وَلَا تَبْخَسُوا : اور نہ گھٹاؤ النَّاسَ : لوگ اَشْيَآءَهُمْ : ان کی چیزیں وَلَا تَعْثَوْا : اور نہ پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُفْسِدِيْنَ : فساد کرتے ہوئے
اور اے میری قوم ناپ اور تول پوری پوری کیا کرو اور لوگوں کا ان کی چیزوں میں نقصان مت کیا کرو اور زمین میں فساد کرتے نہ پھرو،126۔
126۔ قرآن مجید نے یہاں صاف صاف بتا دیا کہ تجارتی خیانتوں اور مالی معاملات میں بد دیانتی کا نتیجہ معاشرہ کی درہمی برہمی اور ملک وقوم کے حق میں عدم توازن کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اور اس سب کے لیے قرآن مجید کی ایک جامع اصطلاح فساد فی الارض کی ہے۔
Top