Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Hijr : 90
كَمَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَى الْمُقْتَسِمِیْنَۙ
كَمَآ : جیسے اَنْزَلْنَا : ہم نے نازل کیا عَلَي : پر الْمُقْتَسِمِيْنَ : تقسیم کرنے والے
(اور ہم ان کفار پر اسی طرح عذاب نازل کریں گے) جس طرح ان لوگوں پر نازل کیا جنہوں نے تقسیم کردیا۔
(15:90) المقتسمین۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ اقتسام (افتعال) سے۔ بانٹ لینے والے۔ بعض کے نزدیک اس سے مراد یہودی اور عیسائی ہیں۔ یعنی اپنی کتابوں کے بعض حصوں کو ماننے والے اور بعض کو نہ ماننے والے۔ بعض کے نزدیک وہ بارہ یا سول اشخاص تھے جن کو ولید بن مغیرہ نے حج کے دنوں میں مکہ کی طرف آنے والے مختلف راستوں اور گھاٹیوں پر متعین کردیتا تھا۔ اور جو باہر سے آنے والوں کو بدظن کیا کرتے تھے کہ خبردار اس شخص کے فریب میں نہ آنا۔ جس نے ہم میں سے نبوت کا دعویٰ کر رکھا ہے۔ ان کو المقتسمین اس لیے کہا ہے کہ انہوں نے راستے آپ میں بانٹ رکھے تھے۔ اور یہ لوگ جنگ بدر میں ہلاک ہوگئے تھے۔ یا جنگ بدر سے قبل ہلاک ہوگئے تھے۔ یا اس کے معنی حلف اٹھانے والوں کے ہیں (قسم سے) یعنی وہ دشمنان اسلام جنہوں نے باہم سازش کر کے رسول اللہ ﷺ کی مخالفت میں حلف اٹھائے تھے۔ اور جو قرآن کے ان حصوں کو جو ان کی مرضی کے مطابق ہوتے تھے لے لیتے تھے اور جو حصے وہ ناگوار پاتے تھے ان سے انکار کردیتے تھے ۔
Top