Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 37
خُلِقَ الْاِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ١ؕ سَاُورِیْكُمْ اٰیٰتِیْ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْنِ
خُلِقَ : پیدا کیا گیا الْاِنْسَانُ : انسان مِنْ : سے عَجَلٍ : جلدی (جلد باز) سَاُورِيْكُمْ : عنقریب میں دکھاتا ہوں تمہیں اٰيٰتِيْ : اپنی نشانیاں فَلَا تَسْتَعْجِلُوْنِ : تم جلدی نہ کرو
انسان (کچھ جلدباز ہے کہ گویا) جلد بازی ہی سے بنایا گیا ہے میں تم لوگوں کو عنقریب اپنی نشانیاں دکھلاؤں گا تو تم جلدی نہ کرو
(21:37) خلق من عجل۔ العجلۃ کسی چیز کو اس کے وقت مقررہ سے پہلے طلب کرنے کو کہتے ہیں۔ اس کا تعلق چونکہ انسان کی خواہش نفسانی سے ہوتا ہے اس لئے عام طور پر قرآن میں اس کی مذمت کی گئی ہے۔ رسول کریم ﷺ کی حدیث مبارک ہے کہ :۔ العجلۃ من الشیطن۔ جلد بازی شیطان کا فعل ہے (جامع ترمذی) اھل عرب کا محاورہ ہے کہ جو وصف کسی میں بدرجہ اتم پائی جائے اس کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ تو اس سے پیدا ہوا ہے۔ مثلاً جو بڑا غصیل ہو اسے کہتے ہیں خلق من غضب۔ اس لئے خلق من عجل اس کو کہا جائے گا جو بہت جلد باز ہو۔ لہٰذا اس کے معنی ہوئے کہ انسان کی سرشت میں ہی جلد بازی ہے۔ وہ فطرتا جلد باز واقع ہوا ہے۔ لا تستعجلون۔ فعل نہی جمع مذکر حاضر اصل میں لا تستعجلونی تھا یا کو گرادیا گیا۔ تم مجھ سے جلدی کا مطالبہ کا مت کرو۔ استعجال (استفعال) مصدر۔
Top