بلا شبہ وہ آگ میں بند کردیئے جائیں گے
8 ؎ ( موصدۃ) جس کا اصل مادہ اص د ہے اور اس مادہ کا صرف یہ ایک ہی لفظ قرآن کریم میں استعمال ہوا ہے دوسرا کوئی لفظ اس مادہ کا قرآن کریم میں استعمال نہیں ہوا اور اس کا استعمال بھی صرف دوبارہ ہوا ہے ایک بار سورة البلد کی آیت 20 میں اور دوسری بار اس سورة الھمزہ میں۔ ( موصدۃ) اسم مفعول واحد مؤنث ہے۔ ایصاد باب افعال بند کی ہوئی ۔ وصد بنناد صید اور وصیدہ چوکھٹ ، صحن ، وہ خطیر جو جانوروں کے لیے پتھروں کا بنا لیا جاتا ہے۔ لکڑیوں سے بنایا ہوا باڑ ۔ اصحاب کہف کا غار بند کیا ہوا۔ دروازہ بند کرنا اور قفل لگانا ۔ اس حالت پر غور کرو کہ جب کسی دروازے کے کواڑ بند کردیئے جائیں اور اندر سے کنڈی لگا دی جائے اور ان کے دوبارہ کھلنے کی بظاہر کوئی صورت نہ ہو تو عرب کہتے ہیں : صدت الباب اور اسی سے ( موصدۃ) ہے جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ۔ اسم مفعول ہے یعنی ان ناہنجاروں اور نابکاروں کو دوزخ میں داخل دیا جائے گا اور اس کے دروازے بہت مضبوطی کے ساتھ مفعل کردیئے جائیں گے نہ انہیں کوئی کھول سکے گا اور نہ ہی اس عذاب الیم سے وہ نکل سکیں گے اور دوسری جگہ اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے فرمادیا گیا ہے کہ دوزخ میں ان کو کھانے کے لیے اور مشروبات میں کیا کچھ پیش کیا جائے گا اس کی تفصیل عروۃ الوثقیٰ ، جلد ہشتم سورة الواقعہ میں آپ دیکھ سکتے ہیں۔