Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 49
قَالَ اٰمَنْتُمْ لَهٗ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَكُمْ١ۚ اِنَّهٗ لَكَبِیْرُكُمُ الَّذِیْ عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ١ۚ فَلَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ١ؕ۬ لَاُقَطِّعَنَّ اَیْدِیَكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ مِّنْ خِلَافٍ وَّ لَاُوصَلِّبَنَّكُمْ اَجْمَعِیْنَۚ
قَالَ : (فرعون) نے کہا اٰمَنْتُمْ لَهٗ : تم ایمان لائے اس پر قَبْلَ : پہلے اَنْ : کہ میں اٰذَنَ : اجازت دوں لَكُمْ : تمہیں اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكَبِيْرُكُمُ : البتہ بڑا ہے تمہارا الَّذِيْ : جس نے عَلَّمَكُمُ : سکھایا ت میں السِّحْرَ : جادو فَلَسَوْفَ : پس جلد تَعْلَمُوْنَ : تم جان لو گے لَاُقَطِّعَنَّ : البتہ میں ضرور کاٹ ڈالوں گا اَيْدِيَكُمْ : تمہارے ہاتھ وَاَرْجُلَكُمْ : اور تمہارے پاؤں مِّنْ : سے۔ کے خِلَافٍ : ایکدوسرے کے خلاف کا وَّلَاُوصَلِّبَنَّكُمْ : اور ضرور تمہیں سولی دوں گا اَجْمَعِيْنَ : سب کو
(فرعون نے) کہا کیا اس سے پہلے کہ میں تم کو اجازت دوں تم اس پر ایمان لے آئے بیشک یہ تمہارا بڑا ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے سو عنقریب تم (اس کا انجام) معلوم کرلو گے کہ میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں اطراف مخالف سے کٹوا دوں گا اور تم سب کو سولی پر چڑھا دوں گا
(26:49) قبل۔ یہاں پیشتر کے معنی میں نہیں بلکہ بدوں یا بغیر کے معنی میں استعمال ہوا ہے ۔ اذن لکم : اذن واحد متکلم مضارع۔ نصب بوجہ ان ہے۔ اذن مصدر۔ (باب سمع) اذن یاذن اذن ۔ ل حکم دینا۔ اجازت دینا۔ قبل ان اذن لکم بغیر اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں۔ انہ میں ضمیر واحد مذکر غائب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف راجع ہے۔ انہ لکبیرکم الذی علمکم السحر۔ دراصل وہی تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے۔ فلسوف تعلمون۔ میںتعقیب کا ہے لام تاکید کے لئے آیا ہے عبارت یوں ہے فلانتم سوف تعلمون وبال ما فعلم سو تم جلدی ہی اپنے کئے کی سزا پولو گے۔ لاقطعن لام تاکید کا اقطعن مضارع تاکید بانون ثقیلہ صیغہ واحد متکلم ۔ تقطیع (تفعیل) مصدر میں ضرور کاٹوں گا۔ قطع مادہ۔ من خلاف۔ مخالف طرفوں سے یعنی دایاں بازو اور بایاں پاؤں یا بایاں ہاتھ اور دایاں پاؤں۔ ولا صلبنکم۔ لام تاکید کا اصلبن مضارع بانون ثقیلہ واحد متکلم ۔ تصلیب تفصیل سے۔ میں تم کو ضرور سولی پر چڑھا دوں گا کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔
Top